طلبہ کا کارنامہ، پلاسٹک کی تھیلیاں ری سائیکل کرکے تعمیراتی میٹریل تیارکرلیا

کاشف حسین  پير 16 دسمبر 2019
سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے طلبہ کی جانب سے تیار کیا جانے والا تعمیراتی میٹریل

سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے طلبہ کی جانب سے تیار کیا جانے والا تعمیراتی میٹریل

کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے طلبہ نے پلاسٹک کی تھیلیوں (شاپنگ بیگز) کو ری سائیکل کرکے خصوصی تعمیراتی میٹریل تیار کرلیا جو عام تعمیراتی میٹریل کے مقابلے میں سستا، دیرپا اور ماحول دوست ہے،  تعمیراتی صنعت کی نمائش بلڈ ایشیا میں سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ کا خصوصی پویلین قائم کیا گیا ہے جو شرکا کی توجہ کا مرکز بن گیا، پویلین میں یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے طلبہ نے اپنے پراجیکٹ پیش کیے۔

ان میں سے ری سائیکل میٹریل سے تیار کردہ تعیمراتی میٹریل کا پراجیکٹ سب سے  نمایاں ہے نوجوان انجینئرز نے پلاسٹک کی تھیلیوں (شاپنگ بیگز) سے ری سائیکل پلاسٹک حاصل کرکے اسے سڑکیں بنانے والے میٹریل میں شامل کیا ہے جس سے سڑکیں بنانے کے میٹریل کی لاگت میں کمی آئی ہے ساتھ ہی اس میٹریل سے تیار کی جانے والی سڑکیں پانی کے خلاف زیادہ مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہیں جس سے بارشوں اور پانی سے سڑکوں کو پہنچنے والے نقصانات میں کمی آئے گی اس میٹریل سے تیار شدہ سڑکیں عام میٹریل کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہوں گی اور ان پر دراڑیں پڑنے کا عمل بھی کم ہوگا، طلبہ نے بتایا کہ انھوں نے پلاسٹک میٹریل اور ریت کے امتزاج سے ہلکی پھلکی اینٹیں بھی تیار کی ہیں جو کم وزن ہونے کے باوجود زیادہ بوجھ برداشت کرسکتی ہیں۔

ان اینٹیوں کی قیمت عام اینٹوں سے 38 فیصد تک کم ہوگی عام اینٹ جو 27 روپے کی فروخت ہوتی ہے جبکہ خصوصی میٹریل سے تیار کردہ یہ اینٹیں 10 روپے کم قیمت یعنی 16  سے 17 روپے میں دستیاب ہوں گی ان اینٹوں کی ایک اور خاص  بات ان میں لچک کی صلاحیت ہے وقت گزرنے کے ساتھ عام اینٹیں بھربھری ہوجاتی ہیں اور آخر کار بکھرنے لگتی ہیں جس سے دیواریں اور تعمیرات کمزور ہوجاتی ہیں اور آخر کار اسٹرکچر بوسیدہ ہوکر ٹوٹ جاتا ہے۔

سرسید یونیورسٹٰی کے طلبہ کی تیار کردہ خصوصی اینٹٰیں بلند عمارتوں کی تعمیر کے لیے انتہائی موزوں ہیں کیونکہ ان اینٹوں کا وزن کم ہونے کی وجہ سے عمارتوں کے اسٹرکچر اور بنیادوں پر کم وزن پڑے گا، پلاسٹک اور ریت سے تیار کردہ اینٹوں میں زیادہ دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت ہے عام اینٹیں 600 سے 800 پی ایس آئی پریشر برداشت کرسکتی ہیں جبکہ پلاسٹک میٹریل اور ریت سے تیار کردہ اینٹیں 1350 پی ایس ائی دباؤ برادشت کرسکیں گی۔

سرسید یونیورسٹی کے طلبہ نے اس سے ایک قدم اور آگے جاتے ہوئے بغیر پھگلے پلاسٹک سے بھی تعمیراتی میٹریل تیار کیا ہے جکہ خالص پلاسٹک کے فضلے سے بھی پلاسٹک تیار کیے ہیں جو کسی بھی شکل میں ڈھالے جاسکتے ہیں پلاسٹک کے بلاکس حرارت کو خارج یا داخل ہونے سے روکتے ہیں جس کی وجہ سے سردیوں میں تعمیرات کو گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈا رکھنے میں مدد ملے گی طلبہ نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کو ملک میں عام کیا جائے تو تعمیراتی لاگت میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے جس کا فائدہ عوام کو پہنچے گا اور مہنگائی کے دور میں سستے مکانات کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا ساتھ ہی ماحول کو نقصان پہنچانے والے پلاسٹک کو بھی محفوظ طریقے سے ری سائیکل کرکے استعمال کیا جاسکے گا جس سے ماحول میں پھیلنے والی آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔