عابد علی سخت محنت اور جنون کی مثال

عابد علی کی طرح اور بہت سے ایسے نوجوان ہیں جن کو موقع دیا جائے تو وہ پاکستان کی پہچان بن سکتے ہیں


Muhammad Yousuf Anjum December 18, 2019
عابد علی ون ڈے اور ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ محنت کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔ یہ محاورے آپ نے ضرور پڑھے اور سنے ہوں گے۔ موجودہ نفسانفسی اور افراتفری کے اس دور میں ہر کوئی اپنے فائدے کےلیے اپنے سے زیادہ قابل اور مستحق کی راہ میں روڑے اٹکا کر آگے نکل رہا ہے یا پھر فیصلہ ساز محنتی لوگوں کا راستہ روک کر اپنوں کو نوازنے کی کوشش میں مصروف دکھائی دیتا ہے۔ ان حالات میں بھی کچھ ایسے محنتی لوگ اس دنیا میں موجود ضرور ہیں جو اپنے ساتھ ہونے والی تمام ناانصافیوں کو بھول کر منزل کی جستجو میں مصروف رہتے ہیں۔ قومی کرکٹر عابد علی بھی اس کی ایک مثال ہیں۔ جنہوں نے ایک ایسا ریکارڈ اپنے نام کرلیا، جو اس سے پہلے بڑے بڑے کرکٹر نہ بناسکے۔

عابد علی ون ڈے اور ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں۔ انہوں نے یہ اعزاز سری لنکا کے خلاف راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں حاصل کیا۔ اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں عابد علی نے 183 گیندوں پر 10 چوکوں کی مدد سے سنچری بنائی۔ یوں وہ پاکستان کی جانب سے ڈیبیو ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے 13ویں پاکستانی بھی بنے ہیں۔ اس سے پہلے عابد علی نے مارچ 2019 میں آسٹریلیا کے خلاف اپنے پہلے ون ڈے میچ میں بھی سنچری بناکر سب کی توجہ حاصل کی تھی۔

32 سالہ عابد علی نے اپنی کرکٹ کا آغاز مزنگ لاہور سے کیا۔ اسی علاقے سے وسیم اکرم نے بھی نکل کر نام کمایا۔ عابدعلی کو بھی کرکٹ کا جنون تھا۔ پہلے سینٹرل ماڈل اسکول، پھر ایگلٹس کرکٹ کلب کے بعد شفقت رانا کرکٹ اکیڈمی میں جگہ بنائی تو پتہ چلا کہ اصل کرکٹ کیا ہوتی ہے۔ کہتے ہیں ناں کہ استاد اچھا ہو تو شاگرد بھی ہونہار بنتا ہے۔ عابد علی کو ابتدائی سطح پر عبدالرشید نے کرکٹ کا پہلا سبق پڑھایا، بعد میں بلال، ہارون، عظمت رانا، منصور رانا، شفقت رانا، عبدالمجید، آصف عزیز نے ہمت بندھانے اور تکنیکس کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں مدثر نذر، مشتاق احمد، علی ضیا، شاہد اسلم، اظہر خان، یاسر، صبور، ڈاکٹر سہیل سلیم نے عابد علی کی خامیوں اور فٹنس کو بہتر کرنے میں رہنمائی کی۔ 2007 میں لاہور کی جانب سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا چانس ملا تو یہاں پر نوید انجم، سجاد اکبر اور محسن کمال نے گائیڈ کیا۔ اسلام آباد ایسوسی ایشن کی طرف سے گیسٹ پلیئر کے طور پر نام کمایا، یہاں پر شکیل شیخ، تیمور اکبر نے حوصلہ افزائی کی۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین پرفارمنس کے باوجود عابد علی کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا۔ ہر سال ٹیم میں نام نہ آنے پر بھی وہ مایوس نہیں ہوئے۔ عابد علی کے بقول مایوس ہوجاتا تو کبھی منزل نہ ملتی۔ جنون کے ساتھ لگن سچی ہو تو انسان ایک نہ ایک دن ضرور کامیاب ہوجاتا ہے۔ یہی وہ جذبہ تھا جس نے کبھی کرکٹ بیٹ توڑنے نہیں دیا۔ عابد علی کے والدین بھی اپنے بیٹے کی اس عمدہ کارکردگی پر نازاں ہیں۔ ان کے والد محمد ارشد کے بقول عابد کی نیک نیتی اور ایمانداری نے اس کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیا ہے۔

پہلے آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے ڈبییو اور اب سری لنکا کے خلاف صرف ایک ٹیسٹ میچ نے عابد علی کو پاکستان کی پہچان بنادیا ہے۔ 109 رنز کی ناقابل شکست اننگز کو دیکھ کر اب بڑے بڑے کرکٹرز بھی اس کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملارہے ہیں اور ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے دور میں عابد علی کو ٹیم سے باہر رکھا۔ وہ جواز پیش کرتے رہے کہ عابد علی کی عمر زیادہ ہوگئی ہے، اس کی فٹنس بہتر نہیں۔ ان لوگوں کو اپنے گریبان میں ضرور جھانکنا چاہیے جو ٹیم کے مفاد کو پش پشت ڈال کر عابدعلی کو ہر بار قربان کرتے رہے۔ عابد علی سب کی باتیں سن کر ضرور مسکرا رہا ہوگا، سب کچھ بھول کر وہ یقینی طورپر بہت خوش بھی ہوگا کہ چلو دیر سے ہی سہی، منزل تو ملی۔

عابد علی کی طرح اور بہت سے ایسے نوجوان ہیں جن کو موقع دیا جائے تو وہ پاکستان کی پہچان بن سکتے ہیں۔ لیکن اس کےلیے ایماندار، محب وطن اور نیک نیت افراد کی ضرورت ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

مقبول خبریں