سیاسی جماعتوں میں قربانی دینے والے کارکنوں کا ’’شارٹ فال‘‘

قیصر شیرازی  پير 30 دسمبر 2019
حکمران جماعت تحریک انصاف میں بھی کارکنوں کی کمی کا بحران تیزی سے بڑھنا شروع ۔فوٹو: فائل

حکمران جماعت تحریک انصاف میں بھی کارکنوں کی کمی کا بحران تیزی سے بڑھنا شروع ۔فوٹو: فائل

 راولپنڈی: موجودہ ختم ہونے والے سال 2019 میں تمام سیاسی جماعتیں قربانیاں دینے والے کارکنوں کی ناراضی اور مسلسل کمی کے بحران کا شکار ہیں۔

سیاسی جماعتوں میں ایک کال پر جمع ہونے، جان کی بازی لگادینے والے کارکنوں کی مسلسل کمی ہونا شروع ہوگئی ہے، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی سب سے زیادہ متاثرہ رہیں جبکہ حکمران تحریک انصاف میں کارکنوں کی کمی کا بحران تیزی سے بڑھنا شروع ہوگیا ہے۔

ان قربانیاں دینے والے کارکنوں کی کمی کے باعث اپوزیشن کی کوئی بھی سیاسی جماعت سال بھر ایک بھی سیاسی قوت کا بڑا مظاہرہ نہیں کر سکی، اپوزیشن کے احتجاجی مظاہرے اب سکڑ کر پریس کلب کے سامنے30 سے 50 کارکنوں کی گنجائش تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔

ملک بھر میں سیاست کی نرسریاں بند ہونے، انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم میں پیسہ اور رشتہ داریاں چھا جانے سے سیاسی کارکنوں میں بھی کمی کا بحران پیدا ہوگیا ہے، قربانیاں دینے والے کارکنوں کی شدید کمی کے سیاسی جھٹکے پیپلز پارٹی نے لیاقت باغ جلسہ میں زبردست طریقے سے محسوس کئے، تمام بڑی سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی کے پاس گزشتہ 10 سال میں مر مٹنے والے کارکنوں کی نئی کھیپ نہیں آئی۔

وہی پرانے کارکن جو 1990 میں متحرک ہوئے تھے وہی موجود ہیں، بزرگی کی طرف بڑھنے والے ان کارکنوں کی سیاسی سرگرمیاں بھی صرف وٹس ایپ، فیس بک تک گرما گرم سیاسی بیانات اور تبصروں تک محدود ہوچکی ہیں، اس سال مہنگائی عروج پر رہی، ٹماٹر 300 روپے کلو تک چلا گیا مگر کوئی بھی متحدہ اپوزیشن کی سیاسی جماعت کارکنوں کی شدید کمی کے باعث ایک بھی بھرپور مظاہرہ نہیں کر سکی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، تحریک انصاف کے احتجاج چاہے وہ راولپنڈی ہو یا اسلام آباد مخصوص 20 سے 30 خواتین اور مردوں کے چہرے ہی دکھائی دیتے ہیں۔

قربانیاں دینے والا کارکن اب اپنی سیاسی جماعتوں اور قائدین سے باغی ہوتا دکھائی دیتا ہے، باغی ہونے والے کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس بھی جماعت کا کوئی پرانا کارکن فوت ہوگیا، اس کی جگہ اس کے خاندان سے کوئی آنے کو تیار نہیں، سیاسی جماعتوں کے قائدین، منتخب نمائندوں پر لگنے والے کرپشن کے الزامات اور ریفرنسز بھی کارکنوں کی ناراضی کی ایک بڑی وجہ ہیں۔

تحریک لبیک، سنی تحریک نے گزشتہ تین سالوں میں سرگرم کارکنوں کے ساتھ سیاسی طاقت کے بھرپور مظاہرے کئے مگر اب ان کے احتجاج اور سرگرمیوں میں بھی کارکنوں کی تعداد میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے گزشتہ 20 سال میں تحریک انصاف کے جو کارکنان فرنٹ فٹ، پر تھے وہ اب کم دکھائی دینے لگے ہیں، انہیں بھی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی طرح یہ اعتراض ہے کہ ان کی جگہ پجارو، لینڈ کروزر مافیا آگے لایا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔