- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیسوں میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
- کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس؛ 9مئی کے 10ملزمان کی ضمانت منظور
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان اور جاپان کا میچ سنسنی خیز مقابلے کے بعد برابر
- زیتون کا تیل ڈیمنشیا سے مرنے کے خطرے کو کم کرتا ہے، تحقیق
- ماحول سے کاربن کشید کرنے کے لیے نیا طریقہ کار وضع
- عورت کا بھیس بدل کر پولیس کو چکما دینے والا چور گرفتار
- کورنگی میں دو دوستوں کے قتل کی تحقیقات، برطرف پولیس اہلکار کا کرمنل ریکارڈ نکل آیا
- پی ٹی آئی کا 9مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ
- وزیر داخلہ محسن نقوی کوئٹہ پہنچ گئے، وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات
- حکومت کا پنشن بوجھ کم کرنے کے لیے اصلاحات لانے کا اعلان
- پاکستان کو عالمی بینک سے 8 ارب ڈالرز ملنے کی توقع
پیپلز پارٹی کا آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کا اعلان
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ کو آرمی ایکٹ بل کی حمایت سے قبل مشاورت کرنی چاہیے تھی۔
بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آرمی چیف کے نوٹیفیکیشن کی طرح آرمی ایکٹ میں ترمیم کو بھی متنازع بنا رہی ہے، حکومت اورمسلم لیگ ن مل کر عجلت میں قانون سازی کررہے ہیں، ن لیگ نے کل بل کی غیرمشروط حمایت کااعلان کیا تھا، میرے خیال میں ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا، قائد حزب اختلاف شہباز شریف کواپوزیشن سے مشاورت کرناچاہیے تھی، ن لیگ نے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ اس بل کو پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق پاس کیا جائے گا، مناسب ہوگا کہ اس بل کو قومی اسمبلی میں منظوری سے قبل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیجا جائے، پارلیمانی قواعدوضوابط کے تحت قانون سازی ہوئی تو ساتھ دیں گے، پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں جنرل کیانی کوتوسیع دی، ہم توسیع کے مخالف نہیں مگر چاہتے ہیں کہ پارلیمانی قوائد وضوابط پرعمل کیا جائے۔
بلاول نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کی کامیابی ہے کہ یہ معاملہ پارلیمان میں آیا، عدالت نے تسلیم کیا کہ طاقت کا سرچشمہ پارلیمان ہے، یہ انتہائی حساس معاملہ ہے، اس کی حساسیت مدنظر رکھ کے اسے حل کرنا چاہئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔