خیبرپختونخوا میں پرائمری ہیلتھ کیئر کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے نئے منصوبے پر کام کا آغاز

شاہدہ پروین / ویب ڈیسک  منگل 21 جنوری 2020
منصوبے پر عالمی بینک  نے 62 ملین ڈالرز فنڈز کی فراہمی کا  عندیہ دیا ہے فوٹوفائل

منصوبے پر عالمی بینک نے 62 ملین ڈالرز فنڈز کی فراہمی کا عندیہ دیا ہے فوٹوفائل

پشاور: خیبر پختونخوا میں عالمی بینک کے باہمی تعاون سے چار اضلاع میں پرائمری ہیلتھ کیئر کے نظام و سروسز کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے محکمہ صحت نے نئے منصوبے پر کام کا آغاز کردیاگیا ہے۔

منصوبے پر عالمی بینک  نے 62 ملین ڈالرز فنڈز کی فراہمی کا  عندیہ دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ منصوبے کے حوالے سے جلد ہی وزیر صحت کو بریفنگ فراہم کی جائے گی، جبکہ منصوبے میں ان چار اضلاع کو شامل کئے جانے کا امکان ہے جن میں افغان مہاجرین کمیونٹی موجود ہے۔

اس سلسلے میں یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ چار اضلاع جن میں پائلٹ منصوبے کو شروع کیا جائےگا اس کی حتمی منظوری بھی وزیر صحت سے لی جائےگی۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کو محکمہ صحت باضابطہ محکمہ تعلیم کے ٹیکنکل افراد کی باہمی مشاورت سے تیار کرے گا۔

منصوبے کے حوالے سے محکمے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ منصوبے میں پرائمری ہیلتھ کیئر کے ساتھ ایلمنٹری ایجوکیشن کو فوکس کیا گیا ہے تو اس حوالے سے دونوں شعبہ جات باہمی مشاورت سے منصوبے پر کام کریں گے۔

منصوبے میں چار اضلاع کے بنیادی صحت مراکز و دیہی صحت مراکز اور سول ڈسپنسریوں میں حاملہ عورتوں کے لیے ہفتے کے ساتوں دن میں 24 گھنٹے ڈیلیوری سروسز کے علاوہ ضروری ادویات کی فراہمی کی جائےگی۔

اسی طرح حاملہ عورتوں کو قبل از زچگی اور بعد از زچگی صحت کی سہولیات، غیر متعدی امراض کی اسکریننگ و علاج بھی فراہم کیا جائےگا۔ مذکورہ اضلاع میں اسکولوں میں بچوں کے داخلے کی شرح کو بہتر بنانے، معیاری تعلیم، اسٹریٹ چلڈرن کےلئے تعلیمی سہولیات بھی منصوبے میں شامل ہوں گی۔

ان طبی مراکز و اسکولوں میں افغان مہاجرین کمیونٹی کے بچوں کو بھی لازمی شامل کیا جائےگا اور ان کے خاندانوں کو طبی سروسز میسر ہوں گیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کو ایک سالہ مدت کے لیے متعارف کرایا جائے گا تاہم بعد ازاں اس کو توسیع دی جاسکے گی۔ منصوبے کے لئے بتایا جارہا ہے کہ ابتدائی طور پر پشاور، نوشہرہ، ہری پور کو منتخب کیا گیا تھا تاہم اب اس سلسلے میں نئے صوبائی وزیر صحت کو بریفنگ کے بعد اضلاع کو حتمی کیا جائےگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔