2 سالہ بچی کی ہلاکت؛ ڈاکٹر، ویکسی نیٹراورخاتون کے خلاف مقدمہ درج

اسٹاف رپورٹر  پير 27 جنوری 2020
مقدمہ قتل بالسبب کی دفعہ کے تحت درج کیاگیا،لائبہ انجکشن لگنے سے ہلاک ہوئی۔ فوٹو: فائل

مقدمہ قتل بالسبب کی دفعہ کے تحت درج کیاگیا،لائبہ انجکشن لگنے سے ہلاک ہوئی۔ فوٹو: فائل

کراچی: بوٹ بیسن پولیس نے عدالت کے حکم پر 2سالہ بچی کی ہلاکت پر ویکسین پلانے والے نامزد افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، مقدمہ قتل بالسبب کی دفعہ کے تحت درج کیا گیا۔

ہیڈ کانسٹیبل زرین محمد نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ سیکیورٹی زون ٹو میں تعینات ہیں جبکہ بوٹ بیسن کے علاقے شیریں جناح کالونی میں رہائش پذیر ہیں ، گزشتہ برس جولائی میں ان کے علاقے میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کا کیمپ لگایا گیاتھا ، ان کے گھر ایک خاتون آئی اور 2سالہ بیٹی لائبہ کو زبردستی لے گئی جس کے بعد وہاں موجود ڈاکٹر نے ویکسی نیٹر کو حکم دیا کہ وہ لائبہ کو 3 ٹیکے لگائے ، تین ٹیکے لگنے کے اگلے دن لائبہ کی حالت مزید بگڑگئی اور اس کی ٹانگوں پر نشانات ابھرنے لگے، اسے قریبی واقع ضیا الدین اسپتال لے جایا تو ڈاکٹرز نے بتایا کہ اسے انفیکشن ہوگیا ہے  ڈاکٹرز نے ابتدائی طبی امداد فراہم کی لیکن ساتھ ہی لائبہ کو انڈس اسپتال ریفر کردیا۔

انڈس اسپتال میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ لائبہ کی ایک ٹانگ میں انفیکشن بہت زیادہ پھیل گیا ہے اور اس کی ٹانگ کاٹنا پڑے گی تاہم آپریشن کرنے سے پہلے ہی  لائبہ انتقال کرگئی ، زرین محمد نے بتایا انھوں نے بوٹ بیسن تھانے میں درخواست دی لیکن پولیس نے کوئی مدد نہ کی ، جس کے بعد انھوں متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر کو درخواست دی جنھوں نے درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے ویکسینیٹرز اور دیگر متعلقہ افراد کے بیانات لیے جس کی روشنی میں انھوں نے متعلقہ عدالت سے رجوع کیا اور عدالت نے مذکورہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا۔

زرین محمد نے بتایا کہ بوٹ بیسن پولیس نے  خاتون ، ایک ویکسینیٹر اور ایک ڈاکٹر کے خلاف دفعہ تین سو بائیس کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے ، تین سو بائیس قتل بالسبب ہے جس کی سزا میں دیت دینا بھی شامل ہے ، انھوں نے مزید کہا کہ ان کی بیٹی تو چلی گئی لیکن وہ نہیں چاہتے کہ آئندہ کبھی کوئی ایسا واقعہ رونما ہو اور کسی کا لخت جگر اس طرح مارا جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔