بچوں کے پیٹ کے کیڑے مارنے کی مہم شروع

اسٹاف رپورٹر  منگل 28 جنوری 2020
5لاکھ سے زائدبچوں کے پیٹ کے کیڑے مارنے کاعلاج کیاجائے گا

5لاکھ سے زائدبچوں کے پیٹ کے کیڑے مارنے کاعلاج کیاجائے گا

کراچی: کراچی کے6اضلاع میں بچوں کے پیٹ کے کیڑے مارنے کی مہم شروع کردی گئی۔

اسکولوں کی بنیاد پر شروع کیے جانے والے والے بچوں کے پیٹ کے کیڑے مارنے کے پروگرام کا مقصد5 لاکھ سے زائد بچوں کا 2600 منتخب سرکاری اور نجی اسکولوں اور 145صحت مراکز میں مفت علاج کی فراہمی ہے،علاج کی سہولت پہلی سے دسویں جماعت تک کے 5 سے14سال کی عمر کے اسکول جانے اور نہ جانے والے بچوں کو فراہم کی جائے گی۔

پریس کلب میں تقریب سے خطاب میں سیکریٹری صحت زاہد علی عباسی نے کہا کہ سالانہ بڑے پیمانے پر بچوں کے پیٹ کے کیڑے مارنے کی مہم بچوں کی جسمانی اور علمی نشونما کے لیے اہمیت کی حامل ہے اس سے بچوں کے جسم میں انفیکشن کے خلاف مزاحمت پیدا ہوگی،بچوں کی اسکول کی کارکردگی بہتر ہوگی،حکومت پاکستان کی صحت کی اولین ترجیحات میں غذائیت اور خون کی کمی کا خاتمہ شامل ہے، جس کے لیے ڈی ورمنگ تیز، آسان اور محفوظ ترین طریقہ علاج ہے، مہم عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے شروع کی جارہی ہے سب سے پہلے کراچی کے سرکاری اسکولوں پیٹ کے کیڑے مارنے کی ادویات دی جائیں گی، 40 لاکھ بچے پیٹ کی بیماریوں کا شکار ہیں۔

پیٹ میں کیڑوں کے وائرس سے بچوں کی نموکی رفتارکم ہوجاتی ہے، پہلے مرحلے میں ضلع جنوبی کو ماڈل بنایا ہے، اس ضلع سے نجی اسکولوں کے اعداد و شمار کو سامنے رکھا جائے گا، عالمی ادارہ صحت کا تخمینہ ہے کہ دنیا بھر میں 1.5ارب سے زیادہ افراد یا عالمی سطح پر 4 میں سے ایک فرد آنتوں کے کیڑے کے مرض میں مبتلا ہے اس وقت 835 ملین سے زائد بچوں کو پیٹ کے کیڑوں کے مرض کے علاج کی ضرورت ہے، یہ انفیکشن عدم صفائی اور حفظان صحت کے خراب حالات کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں جن کا رجحان اسکول کی عمر کے بچوں میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔

سال 2016 میں پاکستان بھر کے اسکول جانے والے بچوں میں آنتوں کے کیڑے کے انفیکشن کی حیثیت کا جائزہ لینے کے لیے کئے جانے والے ایک وسیع قومی سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ سندھ بھر میں17 4.6 ملین بچوں سمیت پورے پاکستان میں اسکولوں کی عمر کے 17 ملین بچوں کو باقاعدگی سے ڈی ورمنگ کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔