’’زندگی تماشا‘‘ کی نمائش روکنے سے متعلق درخواست خارج

ویب ڈیسک  جمعرات 30 جنوری 2020
درخواست گزاروکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس کو عدالت نے منظور کر لیا، فوٹوفائل

درخواست گزاروکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس کو عدالت نے منظور کر لیا، فوٹوفائل

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سرمد کھوسٹ کی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ کی نمائش روکنے سے متعلق درخواست خارج کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہدایت کار سرمد کھوسٹ کی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ کی نمائش روکنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا ابھی فلم کدھرآن ائیر ہوئی، کیا آپ نے فلم دیکھی ہے کہاں دیکھی ہے کیا ریلیز ہوئی؟ جس پر وکیل نے کہا فلم نہیں دیکھی۔

یہ بھی پڑھیں: فلموں کے بارے میں رائے دینا ہمارا کام نہیں

وکیل کے جواب پر جسٹس عامرفاروق نے کہا جب آپ نے فلم دیکھی نہیں تو اس کی تشہیر تو نہ کریں، جو چیز قوم کو نہیں بھی پتہ، آپ وہ بتا رہے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا سوشل میڈیا پر فلم کا پرومو جاری ہوا تھا جس میں نعت خواں کی تضحیک کی گئی، شہریوں کے مذہبی جذبات کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:   ’’زندگی تماشا‘‘ کی ریلیز پرپابندی

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا فلم کی ریلیز کی تاریخ کیا ہے؟ جس پر وکیل نے کہا ابھی فلم ریلیز نہیں ہوئی، پنجاب حکومت نے ریلیز پر پابندی لگائی ہے۔ بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس کو عدالت نے منظور کرلیا۔

واضح رہے کہ ہدایت کار سرمد سلطان کھوسٹ کی فلم’’زندگی تماشا‘‘ اپنے حساس موضوع اورکہانی کے باعث متنازع فلم بن گئی ہے۔ فلم 24 جنوری کو ریلیز کی جانی تھی لیکن سنسر بورڈ نے  فلم کے خلاف مختلف شکایات موصول ہونے اور اعتراض اٹھائے جانے کے بعد فلم کی ریلیز پر تاحکم ثانی پابندی لگادی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں، سرمد کھوسٹ

دوسری جانب چیئرمین سنسر بورڈ نے فلم ’’زندگی تماشا‘‘ کا جائزہ لینے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کو خط لکھا تھا جس پر چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بیان یتے ہوئے کہا تھا کہ فلموں کے بارے میں رائے دینا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔