لاہورکی قدیم تہذیب اورثقافت کودنیا کے سامنے اجاگر کرتی منفرد نمائش

آصف محمود  جمعرات 13 فروری 2020
اس نمائش کے ذریعے دنیاکویہ پیغام دینا ہے کہ یہ خطہ آرٹ، کلچراورثقافت کامرکزہے۔ فوٹوایکسپریس

اس نمائش کے ذریعے دنیاکویہ پیغام دینا ہے کہ یہ خطہ آرٹ، کلچراورثقافت کامرکزہے۔ فوٹوایکسپریس

لاہور: بینالے فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام لاہور میں دوسری بینالے جاری ہے جس میں پاکستان، بھارت، امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، قازقستان، فلسطین سمیت دنیا کے40 ممالک سے تعلق رکھنے والے 84 نامور فنکاروں کے فن پارے لاہور کے 13 مقامات پر سجائے گئے ہیں۔

سورج اورچاندکے درمیان کے عنوان سے سجائی گئی اپنی نوعیت کی اس منفردنمائش کا مقصد نہ صرف لاہورکی قدیم تہذیب اورثقافت کودنیاکے سامنے اجاگرکرناہے بلکہ دنیاکویہ پیغام دینا ہے کہ یہ خطہ آرٹ، کلچراورثقافت کامرکزہے۔

لاہور بینالے کے دوسرے ایڈیشن میں مختلف فن پاروں آرٹ ورک، مجسمہ سازی، آئل پینٹنگ اورفلم انڈسٹری سے متعلق کام کی نمائش کی گئی ہے۔اس نمائش کا افتتاح 26 جنوری کو حضوری باغ لاہورمیں صدرمملکت عارف علوی نے کیاتھا۔یہ فن پارے 13 مختلف مقامات میں سجائے گئے ہیں جن میں شاہی قلعہ، مبارک حویلی، بریڈ لوہال، پنجاب یونیورسٹی (اولڈ کیمپس) نیشنل کالج آف آرٹس، لاہور عجائب گھر، ٹولنٹن مارکیٹ، محکمہ آبپاشی پنجاب، پاک ٹی ہاؤس، پی آئی اے پلنیٹریم پلاک، الحمرا آرٹس کونسل، قذافی کرکٹ اسٹیڈیم شامل ہیں۔

’’درمیان شمس وقمر‘‘ کے عنوان سے لاہورمیں آرٹ اورکلچرکی اس سب سے بڑی نمائش میں رکھے گئے فن پاروں کو دیکھنے آرٹ اورکلچرل کے دلدادہ سینکڑوں شہری ان مقامات کارخ کرتے اوریہ شاہکارتخلق کرنیوالے فن کاروں سے ملاقاتیں بھی کرتے اور ان سے آرٹ، تاریخ ثقافت سیاست سمیت زندگی کے مختلف شعبوں کے حوالے سے دلچسپ مکالمہ بھی کرتے ہیں۔

نیشنل کالج آف آرٹ میں نمائش دیکھنے آنیوالی سدرہ صفدرکہتی ہیں ایک ہی جگہ پرجب مختلف فنکاروں کے فن پاروں کودیکھنے کا موقع ملتاہے اس سے ہم طالب علموں کوبہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتاہے۔ ہم مختلف ممالک کے کلچر، ثقافت اورتہذیب کودیکھ پاتے ہیں، ان کا موازنہ کرتے ہیں، پنجاب یونیورسٹی اولڈکیمپں میں نمائش کی نمائندہ اریبہ کا کہنا ہے اس نمائش کے ذریعے مختلف ممالک کولاہورجیسے خطے سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے جوآرٹ،کلچراورثقافت کاقدیم مرکزہے۔

ان فن پاروں کے ذریعے فنکاروں نے اپنے ممالک کی ثقافت، تہذیب اورمسائل کواجاگرکرنے کی کوشش کی ہے۔ بینالے لاہورکے چیئرمین عثمان وحید نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آرٹ اورکلچرکے حوالے سے عام خیال یہ پایاجاتا ہے کہ یہ امیروں کا شوق ہے لیکن ہم نے شہرکے 13 مختلف مقامات پر نمائش کا انعقادکیاہے جہاں تمام طبقات کے لوگ آرہے ہیں۔ اس نمائش کا مقصدناصرف لاہورکی قدیم ثقافت اور تہذیب کودنیاکے سامنے اجاگرکرناہے بلکہ یہ سیاحت کے فروغ کی بھی ایک کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نمائش میں ساؤتھ ورلڈ یعنی وہ ممالک جوانگریزوں کے زیرتسلط رہے ہیں ان ممالک کے فنکاروں کے فن پارے جمع کئے گئے ہیں۔ تاکہ وہ تمام ممالک اپنی ثقافت اورکلچرکے ذریعے ایک دوسرے کے قریب آسکیں۔ لاہور بینالے کے حوالے بات کرتے ہوئے کمشنرلاہور سیف انجم نے ایکسپریس کوبتایا کہ لاہورتہذیب وثقافت اورآرٹ ،کلچرکے حوالے سے صدیوں سے اس خطے کا مرکزرہاہے، اس نمائش کا مقصد دنیاکویہ بتانا ہے کہ اس خطے کا آرٹ اورکلچرسے کیاتعلق ہے ، ہمیں اپنی نوجوان نسل کوبھی بارباریہ باور کرواناہے تاکہ وہ اپنے تابناک ماضی سے متعلق جان سکیں۔

انہوں نے کہا قدیم شہر لاہور کا تجارت،لوگوں کی آمدورفت اور معلومات کے تبادلے کی بدولت جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا کے وسیع و عریض خطوں کے ساتھ بہت گہرا تعلق تھا۔ لاہور کے فن تعمیرات، کھانے، فنون لطیفہ اور ادبی تحریریں اِس چیز کی گواہی دیتی ہیں مگر آج کے دور کی نظر سے ایسے تعلقات اور ان سے جڑے رشتوں کا تصور کرنا محال ہے، اُن باتوں کی طرح جو آج ثقافت کی نئی شکلوں اور روشن خیال خود آگہی کی بنیاد رکھ سکیں۔

کمشنرلاہورنے کہا کہ 29 فروری کو بینالے لاہورکی اختتامی تقریب شالامارباغ لاہورمیں ہوگی جس میں وزیراعلی پنجاب سردارعثمان بزدارکی شرکت متوقع ہے۔ انہوں نے کہ وزیراعلی پنجاب اس تقریب کے دوران لاہور میں ٹیمپریری آرٹ کے حوالے سے پاکستان کا پہلامیوزیم بنانے کا اعلان کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔