- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
لائنز ایریا ری ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ کا ماسٹر پلان 1980 طلب
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے لائنز ایریا ری ڈیولپمنٹ پراجیکٹ سے متعلق 1980 کا ماسٹر پلان آئندہ سماعت پر ہر صورت پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو لائنز ایریا ری ڈویولپمنٹ پراجیکٹ سے متعلق سماعت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ 1980 میں لائنز ایریا کے لیے ماسٹر پلان تشکیل دیا گیا، اس پلان کو کے ڈی اے کے حوالے کیا گیا ہے جو کہ غیر قانونی ہے، کے ڈی اے سے واپس لے کر اسے حکومت سندھ کے ماتحت کیا جائے، اس پراجیکٹ پر فوری عملدرآمد کے احکامات دیے جائیں، لائنز ایریا سے کچی آبادی اور تجاوزات ختم کر کے ازسر نو پلان کیا جائے، صدر شہر کا مرکزی حصہ ہے، جسے تجاوزات کر کے برباد کیا گیا ہے، عدالت نے کے ڈی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پورا علاقہ برباد کر کے اس کا نقشہ بگاڑ دیا ہے۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ آپ نے لائنز ایریا کی حالت دیکھی ہے؟ لائنز ایریا کو رابن ہوڈ کا جنگل بنادیا، یہ کچی آبادیاں نہیں تھیں، بلکہ حکومت کی کالونیاں تھیں، جٹ لائن،جیکب لائن، لائنز ایریا یہ تو بلوچ رجمنٹ کے خوبصورت علاقے تھے،آپ نے ان علاقوں کو کچی آبادیاں بنا دیا، ان چیزوں کی پلاننگ ایسے نہیں کی جاتی، جھگیوں بنا کر اور جابجا تجاوزات کر کے زمینوں پر قبضہ کر لیا،عدالت نے 1980 کا ماسٹر پلان آئندہ سماعت پر ہر صورت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔