چین سے دیگر ممالک اپنے طلبا نکال رہے ہیں، کیا ہم میں اہلیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  جمعـء 14 فروری 2020
عدالت کی وزارت خارجہ کوفوری پربچوں کے والدین کو مطمئن کرنے کے لیے میکنزم بنانے کی ہدایت فوٹو: فائل

عدالت کی وزارت خارجہ کوفوری پربچوں کے والدین کو مطمئن کرنے کے لیے میکنزم بنانے کی ہدایت فوٹو: فائل

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت خارجہ کو چین میں پھنسے طلبہ کے والدین کو مطمئن کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کروناوائرس کے پھیلاؤکے بعد چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کچھ طلبہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا ہے۔

طلبہ کے والدین نے عدالت میں کہا کہ 24 ممالک نے اپنے شہریوں اور طلبہ کو چین سے نکالا ہے، لیکن پاکستان کا کوئی وزیر یا مشیر اب تک چین نہیں گیا، ہمارے بچے کمروں سے باہرنہیں جا سکتے، انہیں پتہ نہیں کہاں رکھا گیا ہے، یونیورسٹی نے وطن واپسی کے لیٹر دے دیئے لیکن پاکستانی حکومت بچوں کو واپس نہیں لارہی، جس طرح کی خوراک وہ چاہتے ہیں ان کونہیں دی جارہی، وہ مشکل میں ہیں، کیا اپریل تک وہاں پھنسے رہیں گے، اگر ان کے ساتھ کچھ ہو گیا تو کون ذمہ دارہوگا، بچوں کو چین سے واپس لانے کے لیے حکومت کو حکم دیا جائے۔

دفترخارجہ کے حکام نے کہا کہ ہم میکنزم بنا رہے ہیں کہ روزانہ دن گیارہ بجے ہم ملاقات کریں گے، 620 طلبہ ایک جگہ اور 1094 طلبہ ووہان میں موجود ہیں، ہر روزہم چینی سفیرسے ملاقات کرکے اقدامات اٹھا رہے ہیں، چین میں اس مرض کے 64 ہزارمریض ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے خوف ہے، پاکستان میں اب تک 24 ہزارمسافر آچکے ہیں لیکن ووہان سے کوئی نہیں آیا۔

چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ باقی ملک طلبہ کو نکال رہے ہیں، کیا ہم میں اہلیت نہیں، پالیسی کے معالات میں ہم مداخلت نہیں کریں گے، کم از کم یہ کر سکتے ہیں کہ طلبہ ڈائریکٹ ریاست کے ساتھ رابطہ کر سکیں، حتمی فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔

حکام وزارت خارجہ نے یقین دلایا کہ ہم ہرطالب علم سے رابطہ کریں گے، دو پاکستانی آفیسر ووہان پہنچ چکے ہیں اور وہیں رہیں گے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ وزیراعظم اورکابینہ اس حوالے سے اقدامات اٹھا رہے ہیں، 20 کروڑپاکستانی یہاں پرہیں ان کی حفاظت بھی ضروری ہے، ریاست کہہ رہی ہے بچے ہمارے ہیں ہرلحاظ سے حفاظت کی جائے گی۔

عدالت نے وزارت خارجہ کوفوری طورپربچوں کے والدین کو مطمئن کرنے کے لیے میکنزم بنانے سمیت معاون خصوصی اوورسیز زلفی بخاری کوطلبہ سے والدین کی ملاقات کرانے کی ہدایت کی۔ عدالت نے وزارت خارجہ کو ہیلپ لائن کے لیے موبائل فون، ای میل، واٹس ایپ پبلک کرنے سمیت فوری طور پر فوکل پرسن مقرر کرنے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ چین میں موجود پاکستان طلبہ نے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کو ای میل کے ذریعے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ای میل میں استدعا کی گئی کہ حکومت کو ہمیں ووہان سے واپس لانے کا حکم دیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔