عثمان آباد میں 5 منزلہ عمارت خطرناک قرار، مکین اسکول منتقل

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 15 فروری 2020
عمارت آگ لگنے سے کمزور ہو کر جھک گئی، مکینوں کو قریبی اسکول میں منتقل کر دیا، انتظامیہ ۔  فوٹو : پی پی آئی

عمارت آگ لگنے سے کمزور ہو کر جھک گئی، مکینوں کو قریبی اسکول میں منتقل کر دیا، انتظامیہ ۔ فوٹو : پی پی آئی

کراچی:  گارڈن عثمان آباد میں 6 (گراؤنڈ پلس 5) منزلہ رہائشی عمارت کو خطرناک اور مخدوش قرار دے دیاگیا، بلڈنگ خالی کراکر دکانیں سربمہر کر دی گئیں اور مکینوں کو قریبی اسکول منتقل کر دیا گیا۔

گارڈن عثمان آباد محمدی گراؤنڈ کے قریب تقریبا8 سے 10سال پہلے تعمیر ہونے والی گراؤنڈ میزنائن اور پھر 5منزلوں پرمشتمل عمارت میں دراڑ پڑنے کی اطلاع پر پولیس، انتظامیہ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام موقع پر پہنچ گئے، عمارت کی بجلی منقطع کردی گئی۔

ایس بی سی اے کے ڈائریکٹرکچی آبادی سیل محمد رقیب نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ عمارت کو متصل دکانوں میں آگ لگنے کی وجہ سے بھی نقصان پہنچا ہے اور اس کے ستون کمزور ہوگئے ہیں،عمارت تعمیر کرنے کی اجازت کس نے دی اس کی بھی تحقیقات ہوگی۔

ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی نے عمارت کا معائنہ کرنے کے بعد اپنی رپورٹ بھی جاری کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عمارت متصل دکانوں میں آگ لگنے کی وجہ سے کمزور ہوکر ایک طرف جھک چکی ہے اور اس کے ستون بھی متاثر ہوئے ہیں، عمارت کسی نقشے کے بغیر تعمیر کی گئی ہے،اب یہ عمارت غیر محفوظ ، خطرناک اور رہائش کے قابل نہیں رہی ہے ،ایس بی سی اے نے دکانوں پر سیل کیے جانے کے نوٹس چسپاںکردیے ہیں۔

عمارت کے مکینوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ساری زندگی پیسہ جوڑکریہ فلیٹ خریدا ہے عمارت میں دراڑ کئی سالوں سے ہیں، کچھ  بھی ہوجائے ہم گھر خالی نہیں کریں گے، پولیس اورانتظامی افسران کی جانب سے کی کوششیں  بھی رائیگاں گئیں اور مکین عمارت کے گیٹ کے سامنے ڈیرا ڈال کر بیٹھ گئے ہیں جس کی وجہ سے بلڈنگ کے اندر جانے والے راستے کو سیل نہیں کیا جاسکا۔

انتظامیہ نے انھیں قریبی اسکول میں منتقل کرنے کی پیشکش کی جس پرانھوں نے انکارکردیا،یہ عمارت گراؤنڈ پر 2 دکانوں، میزنائن اور 5 منزلوں پر مشتمل ہے جس کی ایک طرف پلاٹ پر دو دکانیں موجود ہیں جہاں جمعہ کوآگ  لگ گئی تھی جبکہ متاثرہ عمارت کے دوسری طرف بھی رہائش عمارت تعمیر ہے اور دونوں بلڈنگوں کے درمیان دراڑ کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے،مکینوں کو قریبی اسکول میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔