کوئی ادارہ اتنا کمزور نہیں کہ کسی کے کہنے سے کچھ ہوجائے، اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  پير 17 فروری 2020
امید ہے حکومت آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کو مدنظر رکھے گی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ فوٹو: فائل

امید ہے حکومت آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کو مدنظر رکھے گی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیئے ہیں کہ تنقید سے ڈرنا نہیں چاہیے کوئی ادارہ اتنا کمزور نہیں کہ کسی کے کہنے سے اسے کچھ ہوجائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی ایم اور عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی آئینی درخواستوں پر سماعت کی۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی ٹی ایم اور عوامی ورکرز پارٹی کے خلاف مقدمہ ختم کردیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کے بیان پر تمام آئینی درخواستیں نمٹا دیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عوامی ورکر پارٹی کے رہنماؤں سے مخاطب ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد انتظامیہ کے بیان کے بعد تمام درخواستیں غیر موثر ہوگئی ہیں، آپ تو پرامن مظاہرین ہیں، اگر آپ کوروکا جائے تو دوبارہ آسکتے ہیں، آپ احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو اجازت لیں، نہ ملے تو عدالت موجود ہے،آئینی عدالتیں شہریوں کے آئینی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں گی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے نے ریمارکس دیئے کہ جمہوری حکومت سے ہم توقع نہیں کرتے کہ وہ آزادی اظہار رائے پر قد غن لگائے، پی ٹی آئی نے بھی 2014 میں دفعہ 144 کے خلاف پٹیشنز دائر کی تھیں، امید ہے حکومت آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کو مدنظر رکھے گی اور اظہار رائے پر قدغن نہیں لگائے گی۔جو کچھ آج بھارت میں ہو رہا ہے وہ یہاں نہیں ہو گا۔

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کے روبرو درخواست کی کہ 20 سال دہشت گردی کا مقابلہ کیا، مظاہرین کا خفیہ ایجنڈا تشویشناک تھا، ریاست کے خلاف کوئی بات نہ کرے، ریاست کو گالی دینے اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف بھی تحریری حکم لکھ دیں۔ جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں جمہوریت ہے،پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنے دیں، 25 افراد کے احتجاج سے کسی کو کچھ نہیں ہوتا، تنقید سے ڈرنا نہیں چاہیے، ریاست یا کوئی ادارہ اتنا کمزور نہیں کہ کسی کے کہنے سے کچھ ہوجائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔