طورخم بارڈر پر منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ روکنے کیلیے جدید منصوبے پر کام کا آغاز

ویب ڈیسک / ارشاد انصاری  جمعرات 20 فروری 2020
432 کینال رقبے پر مشتمل جدید نوعیت کا منصوبہ 2022 میں مکمل ہوگا۔ فوٹو:فائل

432 کینال رقبے پر مشتمل جدید نوعیت کا منصوبہ 2022 میں مکمل ہوگا۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: پاک افغان سرحد پر منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ روکنے کے لئے انٹریگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم منصوبہ شروع کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق پاکستان نے اسمگلنگ، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام سمیت تجارتی سامان کی در آمد و برآمد کو باضابطہ بناکر تجارتی سہولیات کو فروغ دینے،افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کیلئے 18 ارب روپے کی لاگت سے طورخم پر جدید نوعیت کا انٹریگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم(آئی ٹی ٹی ایم ایس)کے منصوبے پر کام شروع کردیا ہے، جو 2022 میں مکمل ہوگا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے طورخم اور چمن کراسنگ پوائنٹ سمیت دیگر سرحدی مقامات پر اسٹیٹ آف دی آرٹ آٹومیٹڈ انٹریگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم(آئی ٹی ٹی ایم ایس) نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت طورخم پر نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کو منصوبےکا ٹھیکہ دیا گیا ہے۔

432 کینال رقبے پر مشتمل جدید نوعیت کے آئی ٹی ٹی ایم ایس کی تعمیر کے منصوبے پر کام شروع کردیا گیا ہے اور طورخم کے مقام پر پہاڑوں کی کٹائی کا کام ایڈوانس مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، زمین ہموار کرنے کے بعد جدید نوعیت کا ٹرمینل تعمیر کیا جائےگا جہاں کارگو کلیئرنس کا جدید نظام و آلات نصب کئے جائیں گے اور موٹرویز تعمیر کئے جائیں گے ان موٹر ویز کو سی پیک سے منسلک کیا جائے گا،اس منصوبے کی تعمیر کے بعد طورخم اور اس ملحقہ علاقے کمرشل حب میں تبدیل ہوجائیں گے جس سے ان علاقوں میں ترقی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

واضح رہے کہ طور خم بارڈر ٹرمینل پاکستان اور افغانستان کے مابین مصروف ترین کراسنگ پوائنٹ ہے جہاں سے روزانہ 1000 سے 1200 کارگو گاڑیاں گزرتی ہیں اور اس مقام پر 12 ہزار سے 14 ہزار افراد کی آمدورفت ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔