7 سالہ بچی پورے گھرانے کی کفالت کرنے لگی

سید اشرف علی  اتوار 23 فروری 2020
شائقین کرکٹ اس کے ہمراہ تصاویر اورسیلفیاں بناتے اوراس کے اسٹال سے مختلف اشیابھی خرید لیتے ہیں ۔  فوٹو : ایکسپریس

شائقین کرکٹ اس کے ہمراہ تصاویر اورسیلفیاں بناتے اوراس کے اسٹال سے مختلف اشیابھی خرید لیتے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی:  پی ایس ایل 2020 کا آغازکراچی کے تاریخی نیشنل اسٹیڈیم میں ہوگیا ہے، رنگارنگ مختصر کرکٹ کی ہنگامہ خیزیوں نے جہاں پورے ملک کواپنی جانب متوجہ کررکھا ہے وہیں یہ ٹورنامنٹ ایک 7سالہ بچی اقرا اور اس کے گھرانے کے روزگار کا سبب بھی بن گیا ہے۔

کمسن بچی جس کی عمرابھی کھیلنے اور پڑھنے کی ہے وہ اپنے والدین کا ہاتھ بٹا رہی ہے، اقرااپنے اسٹال پررنگین بالوں والی وگ لگا کربیٹھ جاتی ہے۔ شائقین کرکٹ اس کے ہمراہ تصاویر اورسیلفیاں بناتے اوراس کے اسٹال سے مختلف اشیابھی خرید لیتے ہیں۔

اقراسلیم نے ایکسپریس سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے جو سبز بالوں والی وگ لگائی ہے وہ اسے بہت پسند ہے اور اس وجہ سے ہی پہنی ہے، اقرا نے بتایاکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ روزانہ مختلف بازاروں میں گھوم کر بچوں کے کھلونے فروخت کرتی ہے۔

پی ایس ایل کے موقع پر یہ باجے اور جھنڈے وغیرہ فروخت کررہی ہے جبکہ چھٹی والے دن وہ اپنی سہلیوں کے ساتھ کھیلتی ہے اور روزانہ مسجد کے مدرسے جاتی ہے جہاں وہ نورانی قاعدہ پڑھ رہی ہے اور اسے اسکول جانے کا بہت شوق ہے۔

سیکیورٹی بنیادوں پر نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے قریب اسٹال نہ لگانے کی اجازت کے باعث اقراکے والد محمد سلیم نے حسن اسکوائر بس اسٹاپ پراپنا عارضی اسٹال قائم کردیاہے پر وہ کرکٹ لوورز کے لیے باجے، ٹوپیاں، جھنڈے اور اسٹیکرز اوردیگراشیافروخت کررہے ہیں، محمد سلیم کی بیوی اور ایک بیٹے نے بھی قریبی اسٹال قائم کررکھا ہے تاکہ اس ٹورنامنٹ میں آنے والے ہزاروں شائقین کے لیے باجے اور دیگر اشیا فروخت کرکے زیادہ سے زیادہ پیسے کما سکیں۔

بیٹی کے ہمراہ بازاروں میں فٹ پاتھوں پر اسٹال لگاتاہوں، والد

محمد سلیم کاکہنا ہے کہ وہ کالاپل کے قریب چنیسرگوٹھ کے رہائشی ہیں، ان کے والد جو فالج کے مریض ہیں وہ بھی ان کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، محمد سلیم کے2 بیٹے اورایک بیٹی ہے، دونوں بیٹے صبح کو مدرسے اور دوپہرکوگورنمنٹ اسکول میں پڑھتے ہیں، بیٹی اقرا کوابھی4 ماہ قبل مدرسے میں داخل کرادیاہے۔

محمد سلیم نے بتایاکہ وہ اپنی بیوی اور بیٹی کے ہمراہ شہر کے اہم بازاروں اور پارکنگ ایریاز کے قریب فٹ پاتھ پر کپڑا بچھا کر عارضی اسٹال لگاتے ہیں اور بچوں کے کھلونے فروخت کرکے روزانہ کی بنیاد پراجرت کماتے ہیں، محنت کش خاندان روزانہ صبح تا رات شہر کے مختلف علاقوں میں گھوم پھرکراپنی اشیافروخت کرتاہے۔

محمد سلیم نے ابھی اپنی بیٹی اقرا کو اسکول میں داخل نہیں کرایا ہے، انکا کہنا کہ ابھی ان کی بیٹی بہت کم عمر ہے اور گھر میں کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے، ان کے والد بھی بیمار ہیں جبکہ وہ اور ان کی بیوی ملکر بچوں کے کھلونے فروخت کرنے کا کام کرتے ہیں اس لیے مجبوراً بیٹی کو اپنے ہمراہ رکھتے ہیں، محمد سلیم کا کہنا ہے کہ ہماری ہوائی روزی ہے کبھی اچھی سیل ہوجاتی ہے اور کبھی نہ ہونے کے برابرہوتی ہے۔

محمد سلیم نے بتایا کہ اقرا صبح 10بجے مدرسے سے پڑھ کر آجاتی ہے جس کے بعد وہ اپنی بیوی اور بیٹی اقراکے ہمراہ تلاش معاش کے لیے نکل جاتے ہیں، ان کے دونوں بیٹے صبح مدرسے اور دوپہر اسکول جاتے ہیں، شام 5 بجے گھر آتے ہیں اور پھر اپنے بیمار دادا کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔

محمد سلیم کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ مالی معاملات بہتر ہوں تاکہ وہ بیٹی کا داخلہ بھی اسکول میں کرائیں، ان کا خواب ہے کہ ان کے دونوں بیٹے کے ساتھ ان کی بیٹی بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو۔

پی ایس ایل میچوں سے فروخت میں اضافہ ہوا ہے، محمد سلیم
محمد سلیم نے کہاکہ وہ پی ایس ایل کرکٹ ٹورنامنٹ کے انعقاد پربہت خوش ہیں، کرکٹ اوردیگرکھیلوںکاانعقاد خوش آئند ہے، اس سے نہ صرف دنیا بھر میں ہمارے ملک کا بہتر امیج قائم ہوگابلکہ ہم غریبوں کے لیے کے روزگارکا بھی بندوبست ہوجائےگا، محمد سلیم نے کہاکہ پی ایس ایل کرکٹ ٹورنامنٹ کے موقع پران کی سیل بڑھ گئی ہے، اسی لیے وہ اپنے ایک بیٹے کو بھی ہمراہ لائے ہیں جس نے کچھ فاصلے پر الگ اسٹال لگایا ہوا ہے ان کی اشیا ہاتھوں ہاتھ بک رہی ہے، یومیہ دو سے ڈھائی ہزار آمدنی متوقع ہے۔

محمد سلیم نے کہاکہ سیکیورٹی معاملات کی وجہ سے انھیں نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف اپنااسٹال لگانے کی اجازت نہیں ہے، انھوں نے کہاکہ اگرانتظامیہ انھیں اپنااسٹال اسٹیڈیم کے باہرلگانے کی اجازت دیدے تو ان کی سیل مزید بڑھ جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔