اقوام متحدہ سیکریٹری کی پاکستان میں کشمیر پر گفتگو بڑی کامیابی، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک  اتوار 23 فروری 2020
افغانستان سے امریکا کے نکل جانے کا فائدہ پاکستان کو بھی ہو گا ۔  فوٹو : ایکسپریس

افغانستان سے امریکا کے نکل جانے کا فائدہ پاکستان کو بھی ہو گا ۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور:  عالمی سطح پر پاکستان کا سافٹ امیج قائم ہورہا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا دورہ پاکستان انتہائی اہم ہے، پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے کسی سیکریٹری جنرل نے پاکستان کی سرزمین پر کھڑے ہو کر مسئلہ کشمیر پر بات کی جو پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔

بھارت عالمی تنہائی کا شکار ہورہا ہے، کشمیر کے معاملے پر کسی ملک نے اس کی حمایت نہیں کی جبکہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے میں بھی بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ سفارتی محاذ پر مزید کامیابیوں کیلئے پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل پر قابو پانا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین امور خارجہ اور سیاسی و دفاعی تجزیہ نگاروں نے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیئے۔دفاعی تجزیہ نگار کرنل (ر) فرخ چیمہ نے کہا کہ پاکستان کو جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت ہے، ہمیں دنیا کو یہ باور کروانا ہے کہ ہم ماضی کی تمام خرابیاں دور کرچکے ہیں اور اب تعلقات میں توازن چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترک صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا پاکستان آنا اچھااقدام ہے، انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکا کے نکل جانے میں جتنا فائدہ امریکا کا ہے اتنا ہی ہمارا ہے۔ انہوں نے کہا معاشی نظام کی بہتری کیلئے اصلاحات لانا ہونگی۔ دانشور سلمان عابد نے کہا کہ پاکستان نے محنت کرکے عالمی امیج بہترکیا ، پاکستان نے دہشتگرد کیخلاف جنگ کی سٹرٹیجی میں خود کو دنیا میں منوایا ہے اورا س سے بھارت کا یہ پراپیگنڈہ کہ پاکستان کے اقدامات مصنوعی ہیں اور یہ دہشتگردوں کو اپنانا اثاثہ سمجھتا ہے دم توڑ گیا۔ انہوں نے کہا کہ FATF کے صرف مالی نہیں سیاسی محرکات بھی ہیں، FATF عالمی طاقتوں کا ’’بارگینگ ٹول‘‘ ہے تاکہ وہ ڈومور کی بات کر سکیں۔

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان خلاء موجود ہے، اسے پر کرنے میں پاکستان کردار ادا کرسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کبڈی کا ورلڈ کپ ہوا، اب پی ایس ایل ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ، حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق ہے کہ ہم نے چین اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں توازن قائم کرنا ہے۔

سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے کہا کہ 2016ء سے چلنے والی ’’ایف اے ٹی ایف‘‘ کی کارروائی باکل ’’پریسلرا مینڈمنٹ‘‘ جیسی ہے،FATF کا تعلق نیوکلیئر مسئلے سے ہے مگر اس کا اصل تعلق 2013ء کے بعد سے پاکستان کی خارجہ و معاشی پالیسی میں ہونیوالی تبدیلی سے ہے، پاکستان کا جھکاؤ امریکا کے بجائے چین کی طرف زیادہ جس کے بعد یہ تلوار ہمارے سر پر لٹکا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ بھی نہیں کیا جائے گا اور گرے لسٹ سے بھی نہیں نکالا جائے گا۔ ہم خود کو اندرونی طور پر مضبوط کرکے اس صورتحال کا مقابلہ کرسکتے ہیں، اس حوالے سے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔