پاکستانیوں کی محبت نے ہاشم آملہ کا دل جیت لیا

اسپورٹس رپورٹر  بدھ 26 فروری 2020
زلمی سے بہتر کارکردگی کی توقعات ہیں،کامران نے افادیت ثابت کردی۔ فوٹو: فائل

زلمی سے بہتر کارکردگی کی توقعات ہیں،کامران نے افادیت ثابت کردی۔ فوٹو: فائل

 لاہور: پاکستانیوں کے بے پناہ پیار نے ہاشم آملہ کا دل جیت لیا، سابق پروٹیز بیٹسمین کا کہنا ہے کہ اپنے ٹورز سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہوا جب کہ سیکیورٹی کے بھی کوئی مسائل نظر نہیں آئے۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائیٹwww.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنرود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ہاشم آملہ نے کہا کہ 2007میں جنوبی افریقہ ٹیم کی ٹیسٹ سیریز کے بعد 2سال قبل ورلڈ الیون کے ساتھ پاکستان آیا تھا، یہاں ملنے والے بے پناہ پیار پر عوام کا شکرگزار ہوں،اس بار پی ایس ایل کیلیے آمد پر بھی دورے سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہورہا ہوں، ہوٹل سے باہر جانے اور مہمان نوازی کا لطف اٹھانے کا موقع ملا،معاملات کو پروفیشنل انداز میں دیکھا جا رہا ہے، بطور مینٹور خدمات حاصل کرنے والی پشاور زلمی نے بھی بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا اور بڑی عزت سے نوازا۔

انھوں نے کہا کہ ہماری فرنچائز کی گذشتہ سیزنز میں کارکردگی اچھی رہی ، اس بار بھی ٹیم سینئرز اور باصلاحیت نوجوان کرکٹرز کا بہترین امتزاج ہے،میں اچھے کھیل کی توقع کررہا ہوں۔

ہاشم آملا نے کہا کہ تجربہ کار کامران اکمل کی پاکستان کرکٹ کیلیے بڑی خدمات ہیں،انھوں نے پی ایس ایل 5کی پہلی سنچری بناکر اپنی افادیت ثابت کردی۔ وکٹ کیپر بیٹسمین کسی بھی ٹیم کیلیے اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

پروٹیز بیٹسمین نے کہا کہ ابھی پی ایس ایل کا آغاز ہے، پشاور زلمی سمیت ٹیمیں درست کمبی نیشن کی تلاش میں ہیں، میچز کا سلسلہ آگے بڑھنے کے بعد اصل قوت کا اندازہ ہونا شروع ہوجائے گا۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کیلیے خود کو ذہنی اور جسمانی طور پر تیار رکھنا پڑتا ہے،ون ڈے کا اپنا لطف ہے لیکن میں ذاتی طور پر طویل فارمیٹ میں رنز کو زیادہ اہمیت دیتا تھا۔

سیمی کو ا زراہ مذاق ’’ڈیرنسیمیستان‘‘ کہتے ہیں،ہاشم آملا

ہاشم آملہ نے ڈیرن سیمی کو ’’سیمیستان‘‘ کا خطاب دیدیا، پشاور زلمی کے کپتان کو ایوارڈ اور اعزازی شہریت دینے کے سوال پر پروٹیز بیٹسمین نے کہا کہ ویسٹ انڈین کرکٹر نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے شعور اُجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا،ہم ازراہ مذاق ان کو ’’ڈیرن سیمیستان‘‘ کہتے ہیں، ان کی خدمات کو سراہنا ایک خوش آئند اقدام ہے۔

علیم ڈار پاکستان کا فخر ہیں

عمران طاہر اور علیم ڈار کی جانب سے مثالی شخصیت قرار دیے جانے کے سوال پر ہاشم آملا نے کہا کہ میرا دونوں سے اچھا تعلق ہے، لیگ اسپنر کے ساتھ کھیلا اور ان سے سیکھا بھی ہے،علیم ڈار پاکستان کا فخر ہیں،امپائرنگ بہت مشکل کام ہے، میں سب امپائرز کی بہت عزت کرتا ہوں۔

ہاشم آملہ بھی بابر اعظم کی صلاحیتوں کے معترف

ہاشم آملہ بھی بابر اعظم کی صلاحیتوں کے معترف ہوگئے،پروٹیز بیٹسمین نے کہا کہ مجھے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا،باہمی میچز میں بابر اعظم کو بیٹنگ کرتے دیکھا ہے، گذشتہ ایک سال میں وہ ایک شاندار کرکٹر کے طور پر ابھرے،ان کی کارکردگی بہتر سے بہتر ہورہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بابر ابھی نوجوان ہیں، ان کے کیریئر میں اتار چڑھائو بھی آسکتے ہیں لیکن باصلاحیت بیٹسمین کے طور پر مستقبل روشن نظر آرہا ہے، ہاشم آملا نے کہا کہ دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی جونیئر سطح پر بڑا ٹیلنٹ موجود ہے تاہم اسے نکھارتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے تیار کرنا بھی اہمیت کا حامل ہے۔

آملہ 4روزہ ٹیسٹ کے مخالف

ہاشم آملہ نے 4روزہ ٹیسٹ کی مخالفت کردی،انھوں نے کہا کہ4روز میں ہی میچ ختم ہونے سے اسپنرز کا کردار بہت کم ہوجائے گا، عام طور پر طویل فارمیٹ کے میچ میں آخری روز پچ پر ہونے والی شکست و ریخت کا فائدہ سلو بولرز کو ملتا ہے، بیٹ اور بال کی جنگ ہوتی ہے،میں قطعی طور پر 4روزہ ٹیسٹ کے حق میں نہیں ہوں۔

تجرباتی دور ختم ہوتے ہی پروٹیز کیکارکردگی میں تسلسل آئے گا

ہاشم آملہ پُرامید ہیں کہ تجرباتی دور ختم ہوتے ہی جنوبی افریقی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل آئے گا، سابق پروٹیز بیٹسمین کا کہنا ہے کہ ابھی نئے چہروں کو موقع دیا جارہا ہے،اس طرح کی صورتحال میں کبھی اوسط درجے کی کارکردگی بھی سامنے آجاتی ہے لیکن نوجوانوں کی صلاحیتوں کو آزمانا بھی ضروری ہوتا ہے، وقت گزرنے کیساتھ جنوبی افریقی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل آتا جائے گا۔

مسلمان ہونے کی وجہ سے کیریئر کے دوران کبھی مسائل پیش نہیں آئے

ہاشم آملہ کا کہنا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے کیریئر کے دوران کبھی مسائل پیش نہیں آئے،سابق پروٹیز بیٹسمین نے کہا کہ اسلام کی تعلیمات بہت سادہ ہیں،ان پر عمل کرنے میں کوئی مشکلات نہیں ہوتیں،کرکٹ اپنی جگہ ہے، میں نماز اور دیگر فرائض ادا کرتا ہوں،اچھے لوگوں کی صحبت میں وقت گزارنے اور والدین کی نصیحت پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں،اس ضمن میں اپنے کیریئر کے دوران ساتھی کرکٹرز کی جانب سے بھی کسی طرح کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا،اگر آپ کسی بات پر ایمان رکھتے ہوں تو کرسکتے ہیں،اگر کوئی کچھ کرنا چاہے تو اس کو ممکن بناسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔