بھارت سے امن کو خطرات درپیش

ایڈیٹوریل  ہفتہ 29 فروری 2020
بھارتی مہم جو عناصر کسی انہونی کی کھوج میں ہیں۔ فوٹو: فائل

بھارتی مہم جو عناصر کسی انہونی کی کھوج میں ہیں۔ فوٹو: فائل

ڈی جی آئی ایس پی آرکا چارج سنبھالنے کے بعد 27 فروری کے تاریخی دن کے موقع پر اپنی پہلی پریس کانفرنس میں میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ گزشتہ سال انتہا پسند بھارتی قیادت نے 25 اور 26 فروری کی درمیانی شب ایک ناکام اور بزدلانہ کارروائی کی، ہم مکمل طور پر تیار تھے اور جو سرپرائز دشمن ہمیں دینا چاہ رہا تھا وہ خود سر پرائز ہوکر ناکام لوٹ گیا۔

پاک فوج کے ترجمان میجرجنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ہم ہر قیمت پر اپنی سالمیت اور خود مختاری کے دفاع کے لیے تیار ہیں، عزت و وقارکی کوئی قیمت نہیں ہوتی، ہم اپنے دشمن کی ہر سازش سے بخوبی آگاہ ہیں ، بھارتی طرز عمل خطے میں قیام امن کے لیے خطرہ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایل او سی پر بھارتی شر انگیزی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ پاک فوج نے ایل او سی پر بڑھتی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے، انھوں نے خبردارکیا کہ اگر خطے میں جنگ چھڑی تو غیرارادی اور بے قابو نتائج ہوں گے۔

ترجمان پاک فوج نے خطے کی صورتحال کے سیاق وسباق میں بھارتی مذموم عزائم کو بے نقاب کرتے ہوئے قومی امنگوں کی بھرپور ترجمانی کی ہے، دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت ، پاکستان دشمن اقدامات اور جعلی سرجیکل اسٹرائیک کے لیے بہانے کی تلاش میں ہے اور عالمی برادری کی بے حسی کو دیکھتے ہوئے اسے یہ غلط فہمی بھی ہوچلی ہے کہ عالمی ضمیر اس کی اس حرکت کو بھی کشمیر میں جاری ظلم وستم کی طرح نظر اندازکردے گا ، لیکن فوجی ترجمان کے دو ٹوک بیان سے بھارتی فسطائیت عریاں ہوچکی ہے۔

نریندر مودی پر جنگی جنون چھایا ہوا ہے اور انسانی اقدار وجمہوری حقوق اور امن واستحکام کے تقاضوں کو خاطر میں لائے بغیر اسے ایک خاص وقت کا انتظار ہے جس میں وہ کشمیر اور نئی دہلی کی درد ناک مسلم دشمنی کو فراموش کرتے ہوئے پورے خطے کو آگ وخون کی نذر کرنے پر تلا ہوا ہے، لیکن بھارتی ذہنی دیوالیہ پن مودی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف پورا بھارت سراپا احتجاج ہے ، بدامنی ، قانون شکنی اور بربریت کا کھیل اب کشمیر سے نکل کر پورے بھارت میں پھیل چکا ہے، اور بھارت کشمیر بن گیا ہے۔

بھارتی سیاسی مبصرین اس بات پر حیران ہیں کہ انڈین کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں مودی کے ظالمانہ ، غیر جمہوری اور انسانیت سوز وارداتوں پر بیانات کی حد تک تو متفق ہیں لیکن اس وقت بھارتی سیاست کو درست ٹریک پر لانے ، مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی نسل کشی سے بے جے پی ٹولے کو روکنے اور انڈین سیکولر ازم کی رہی سہی ساکھ کو بچانے کے لیے جس منظم سیاسی احتجاج کی ضرورت ہے ، اس کا فقدان نظر آتا ہے، جب کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ بھارتی سیاسی رہنما ، سابق سفارت کار، دانشور، فنکار، تاریخ دان، سابق فوجی سربراہوں سمیت سابق ججز ’’مودیتوا ‘‘ کو جرمن نازی ازم کی نقالی قراردیتے ہوئے عالمی ضمیر سے قدم ملاکر چلنے کا اعلان کریں ، تب ہی آر ایس ایس کے غنڈوں کو لگام دی جاسکے گی اور مودی کا آتش انتقام ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے۔

فوجی ترجمان کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ہمارا قومی مفاد اور سلامتی کا ضامن ہے، خطہ اور دنیا دو جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، افغان مفاہمتی عمل کسی بھی قسم کے تعطل کا شکار نہیں ہے، جو معاہدہ ہونے جا رہا ہے اس کے بہت مثبت نتائج آئیں گے۔ افواج پاکستان نے قوم کی امنگوں پر پورا اتر کر دکھایا ، دشمن کے عزائم کو بھی خاک میں ملایا ، آج کا دن ان شہدا کے نام جنھوں نے1947 سے دفاع وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

ہم ان تمام ماؤں ، بہنوں ، بیٹیوں اور شہداء کے لواحقین کو سلام پیش کرتے ہیں جنھوں نے اپنے پیاروں کو اس وطن کے تحفظ کے لیے قربان کر دیا، ہم تمام غازیوں کی بہادری کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جو وطن کے دفاع کے لیے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے لڑ رہے ہیں۔

اللہ کا شکر ہے کہ افواج پاکستان قوم کے غیر متزلزل اعتماد پر اس عزم کے ساتھ پوری اتری کہ خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی جنگیں حب الوطنی ، عوام کے اعتماد اور سپاہ کی قابلیت پر لڑی جاتی ہیں۔ انھوں نے کہا ہماری مشرقی سرحد پر بھارت کی طرف سے لگا تار خطرات در پیش ہیں، رواں سال اب تک کنٹرول لائن پر سیز فائر کی 384 مرتبہ خلاف ورزی ہوئی ، انھوں نے کہا کہ گزشتہ 207 دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے۔ مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔

پاکستان ہر طرح سے تیار ہے اور اس بات کا فیصلہ ہماری حکومت نے کرنا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے آگے کیسے بڑھنا ہے لیکن جو ممکن ہو سکتا تھا وہ ہم کر چکے ہیں۔ بھارتی اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات در پیش ہیں اگرخطے میں جنگ چھڑی تو اس کے بے قابو نتائج ہوں گے۔27 فروری کو دشمن جو سرپرائز دینا چاہتا تھا خود سرپرائز ہوکرگیا۔ بھارت نے کوئی جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے۔

آپریشن رد الفساد کو 3سال مکمل ہوچکے، دہشتگردوں سے 46 ہزار کلومیٹر علاقہ کلیئرکرایا گیا، ہم نے اس کامیابی کی بڑی قیمت ادا کی، 20سال سے قوم اور افواج پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد آپریشنز ہوئے،17ہزار دہشتگرد مارے گئے، ایک ہزار سے زائد القاعدہ کے دہشتگرد پکڑے اور مارے گئے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف قدم بڑھ رہے ہیں۔ ہمسایہ ملک میں اقلیتیں اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہیں ، اپنے جھنڈے کے سفید رنگ کو نہایت احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

بلاشبہ زمینی حقائق خطے کے مستقبل سے کھیلنے والے مودی کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں مگر اقتدار اور فسطائی ذہنیت نے بی جے پی کو تاریخ کے غلط سمت میں ڈال دیا ہے، بھارتی حکمرانوں سے پاکستان کا تشخص، اس کی سالمیت ، استحکام اور عالمی برادری میں نمایاں ہوتا ہوا سافٹ امیج برداشت نہیں ہورہا ، اس لیے بھارتی مہم جو عناصر کسی انہونی کی کھوج میں ہیں۔

’’ انڈین ایکسپریس‘‘ نے اپنی تازہ اشاعت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے حوالہ سے ثالثی پیشکش کی مضحکہ خیز کہانی بیان کی ہے، اخبار کے نامہ نگار سربجیت رائے کے مطابق ٹرمپ کا کہنا تھاکہ پاک بھارت ثالثی کے لیے میرا دل تیار نہیں تھا ، مجھے تو وزیر اعظم عمران خان نے بار بار یاد دلایا تو مجھے یاد آیا کہ ثالثی کی پیشکش کروں۔

یہ بات اخبار نے ٹرمپ اور مودی کے درمیان حالیہ دورہ بھارت کے ایک خفیہ ذریعہ سے ملنے والی رپورٹ میں کہی۔ اخبار نے اس کلیدی انکشاف کو شہ سرخی میں اچھالا ہے۔ انتظار کیجیے، ابھی اور بھی انہونیاں سامنے لائی جائیں گی جب کہ پاکستان پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ بھارت غلط راستے پر جا رہا ہے اور پاک فوج ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔