- بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
سعودی کمپنی نے ملازم کو ہاتھ صاف کرنے والے سینیٹائزر بنانے پر معافی مانگ لی
جدہ: تیل کی پیداوار کے حوالے سے مشہور سعودی کمپنی آرامکو نے اپنے ایک ’غیرعرب‘ ملازم کو چلتا پھرتا ہینڈ سینیٹائزر بنانے پر معافی مانگ لی ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ پر ہفتہ بھر قبل بعض تصاویر جاری کی گئی تھیں جن میں ایک شخص کو خاص طرح کا پلیٹ فارم پہنایا گیا ہے جس میں جراثیم کش مائع بھرا ہے اور اس ڈسپینسر سے لوگ مائع لے کر ہاتھ صاف کررہے ہیں۔ اس انسان کو موبائل ہینڈ سینیٹائزر بنایا گیا جو ہر ڈپارٹمنٹ میں جاکر لوگوں کے سامنے کھڑا دیکھا جاسکتا ہے۔
سعودی عرب میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد بظاہر کمپنی نے لوگوں کی سہولت کے لیے ایک ایشیائی شخص کو اس خدمت پر معمور کیا لیکن سوشل میڈیا پر اس پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ یہ تنقید خود سعودی عوام کی طرف سے بھی کی گئی تھی۔ عوام نے اسے انسان کی تذلیل قرار دیا، بعض نے اسے شرمناک کہا اور آرامکو کو معافی مانگنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔
ٹویٹر پر ایک صارف نے اس عمل کو توہین آمیز قرار دیا اور کہا کہ لوگ خلیجی ممالک میں تارکینِ وطن ملازموں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کرتے ہیں۔ کویت کے ایک کارٹونسٹ عبدالرحمان بلند کے اس عمل کو نسل پرستی قرار دیا اور انہوں ںے نسلِ انسانی کو عزت دینے والی قرآنی آیت کا حوالہ بھی دیا۔
إشارة إلى الصور المتداولة في وسائل التواصل الاجتماعي لأحد الزملاء مرتدياً ما يشبه عبوة للتعقيم في أحد مرافقها، تود #أرامكو السعودية أن تعرب عن استيائها الشديد من هذا التصرف المسيء الذي أريد به التأكيد على أهمية التعقيم، دون أخذ موافقة من الجهة المعنية بالشركة.
— أرامكو (@Saudi_Aramco) March 10, 2020
اس کے جواب میں آرامکو نے عربی میں اپنے دو ٹویٹس کئے ہیں۔ جن میں پہلے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ساتھی کے حوالے سے پوسٹ کی گئی تصاویر میں ایک شخص کو اسٹرلائزیشن پیکج کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ سعودی آرامکو اس رویے پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کرتی ہے ۔ اگرچہ میں نے جراثیم کش عمل پر زور دیا تھا لیکن یہ عمل کمپنی کی اجازت کے بغیر کیا گیا ہے۔
دوسری ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ عمل روکدیا گیا ہے اور ایسا دوبارہ نہ ہونے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ کمپنی اس ضمن میں باہمی احترام اوراخلاقیات کا پاس رکھے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔