کورونا وائرس کی خبروں نے 30 سال سے گمشدہ یادداشت لوٹا دی!

ویب ڈیسک  جمعرات 19 مارچ 2020
یادداشت واپس آنے کے بعد ژو جیانگ نے فوری طور پر مقامی پولیس سے رابطہ کیا۔ (فوٹو: چائنا پلس)

یادداشت واپس آنے کے بعد ژو جیانگ نے فوری طور پر مقامی پولیس سے رابطہ کیا۔ (فوٹو: چائنا پلس)

بیجنگ: ایک طرف ناول کورونا وائرس کی عالمی وبا نے لوگوں کے ہوش اُڑا رکھے ہیں تو دوسری جانب اسی وبا کی خبروں سے ایک چینی شخص کی یادداشت 30 سال بعد واپس آگئی ہے۔

’’چائنا پلس‘‘ نامی ویب سائٹ کے مطابق، ژو جیامنگ نامی ایک شخص 1990 میں تعمیراتی کمپنی میں ملازمت کی غرض سے جنوب مغربی چین کے صوبے گوئیژو، پہنچا جبکہ اس کا تعلق صوبہ ہوبے کے قصبے چی شوئی سے تھا۔ بدقسمتی سے ایک حادثے میں اس کی یادداشت چلی گئی جبکہ اس کا شناختی کارڈ بھی گم ہوگیا، جس کی وجہ سے اس کی شناخت بھی ممکن نہ رہی۔

کچھ سال سڑکوں پر کسمپرسی کے عالم میں گزارنے کے بعد ایک رحم دل خاندان نے اسے اپنے گھر میں رہنے کی جگہ دے دی۔ اس دوران وہ اپنی گزری ہوئی زندگی، گھر اور خاندان کے بارے میں یاد کرنے کی کوشش کرتا رہا لیکن سوائے اپنے نام کے، اور کچھ یاد نہیں آسکا۔

پھر یہ خاندان 2015 میں اپنے آبائی صوبے ژی جیانگ واپس منتقل ہوگیا اور ژو جیامنگ کو بھی اپنے ساتھ لے آیا۔ یہاں آکر ژو کی یادداشت کچھ بحال ہونا شروع ہوئی، لیکن اب بھی وہ اپنے ماضی کی بیشتر باتیں یاد کرنے سے قاصر رہا۔

اس کے بعد 2020 میں صوبہ ہوبے کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کی خبریں پھیلنا شروع ہوئیں۔ ان ہی خبروں میں ژو جیامنگ کے قصبے کا تذکرہ بھی ہونے لگا، جنہیں دیکھ کر اس کی یادداشت حیرت انگیز طور پر مکمل بحال ہوگئی اور اسے وہ سب کچھ یاد آگیا جو وہ تیس سال پہلے بھول چکا تھا۔

اس نے فوراً مقامی پولیس سے رابطہ کیا اور کچھ دن کی تلاش کے بعد بالآخر اس کا رابطہ اپنے خاندان سے ہوگیا۔ اسے یہ اندوہناک خبر سننے کو ملی کہ اس کے والد کا انتقال 18 سال پہلے ہوچکا ہے، البتہ والدہ ابھی تک حیات ہیں۔

اس کے چار بہن بھائی اس کے اچانک مل جانے کی خبر پر خوشی کے مارے آبدیدہ ہوگئے کیونکہ سب ہی اسے مُردہ سمجھے بیٹھے تھے۔

ہوبے میں قرنطینہ کی وجہ سے ژو جیانگ فی الحال وہاں نہیں جاسکتا لیکن ویڈیو کال پر اس کی 83 سالہ والدہ سے اس کی بات کروائی گئی تو وہ بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں۔ ’’میں سمجھی کہ میں تمہیں دوبارہ کبھی نہیں دیکھ پاؤں گی، لیکن آج میں بہت خوش ہوں کہ تم زندہ سلامت ہو،‘‘ ژو کی والدہ نے ویڈیو کال پر اس سے بات کرتے ہوئے کہا۔

اب چین میں کورونا وائرس کی وبا کا زور ٹوٹ چکا ہے اور امید ہے کہ ہوبے میں قرنطینہ بھی جلد ہی ختم کردیا جائے گا۔ مقامی پولیس نے بھی ژو جیانگ کو گھر بھیجنے کی تیاری مکمل کرلی ہے جبکہ اس کے گھر والے بھی گرم جوشی سے اس کا استقبال کرنے کےلیے تیار ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔