کورونا وائرس سے عالمی فضائی آلودگی میں ڈرامائی کمی

ویب ڈیسک  جمعرات 19 مارچ 2020
چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے فضائی آلودگی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ (فوٹو: مارشل برک)

چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے فضائی آلودگی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ (فوٹو: مارشل برک)

روم، اٹلی: ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ناول کورونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں دنیا بھر کی معیشت متاثر ہے اور لاکھوں چھوٹے بڑے کارخانے بند ہیں لیکن اسی وجہ سے عالمی فضائی آلودگی میں بھی ڈرامائی طور پر کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

گزشتہ ہفتے اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے مارشل برک نے مصنوعی سیارچوں سے حاصل کی گئی زمینی تصاویر کے ذریعے بتایا تھا کہ چین کی فضاؤں میں مضر نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں غیر معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

اگر اس کمی کو صحت کے ذیل میں ہونے والے فوائد کے نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ چین میں فضائی آلودگی میں کمی کے باعث، پچھلے دو مہینوں میں پانچ سال سے کم عمر کے 4000 بچوں اور 70 سال سے زائد عمر کے 73000 بزرگوں کی جانیں بچی ہیں۔ ’’یہ بچت اس جانی نقصان سے کہیں زیادہ ہے جو کورونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک ہوچکا ہے،‘‘ برک نے کہا۔

برک کی تقلید کرتے ہوئے اب یورپی خلائی ایجنسی کے ماہرین نے بھی اٹلی میں قرنطینہ/ لاک ڈاؤن سے پہلے اور بعد کی فضائی آلودگی میں موازنہ کیا ہے۔ اس مقصد کےلیے انہوں نے ’’کوپرنیکس سینٹینل 5 پی سٹیلائٹ‘‘ سے لی گئی، زمینی فضا کی تصاویر استعمال کی ہیں۔

ان پر بھی یہی انکشاف ہوا کہ کورونا وائرس سے صنعتی سرگرمیوں، کاروں، ٹرکوں اور پاور پلانٹس کی بندش کے نتیجے میں وہاں کے ماحول پر بھی انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور وہاں کی فضا میں بھی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیس کی مقدار واضح طور پر کم ہوگئی ہے۔

اس بارے میں یورپی خلائی ایجنسی کی جانب سے ایک مختصر ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے:

یہ ویڈیو دیکھ کر بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ماحولیاتی حوالے سے کورونا وائرس کی عالمی وبا ’’زحمت میں رحمت‘‘ ثابت ہورہی ہے کیونکہ ماحولیاتی ماہرین مختلف مطالعات سے یہ ثابت کرچکے ہیں کہ فضائی آلودگی اس وقت دنیا میں سب سے بڑی قاتل ہے جس کے نتیجے میں بعض جگہوں پر لوگوں کی اوسط عمر بھی تین سال کم ہوچکی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔