کرونا کی وباء سے نمٹنے کے لیے قومی یکجہتی ضروری

ارشاد انصاری  بدھ 25 مارچ 2020

 اسلام آباد: ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میںمسلسل اضافے کے بعدوفاقی دارالحکومت سمیت چاروں صوبوں ،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی فوج کو طلب کر لیا گیا ہے اور توقع ہے کہ ان سطور کی اشاعت تک ملک بھر میں پاک فوج کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ذمہ داریاں سنبھال لے گی پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 884 تک جا پہنچی ہے اور صرف پیر کوملک بھر سے 88 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے سندھ میں 42، پنجاب میں 24، گلگت میں 9، خیبرپختونخوا میں 7، اسلام آباد میں 4 اور بلوچستان میں 2 افراد میں مہلک وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ پاکستان میں اس وباء سے جانبحق ہونیوالوںکی تعداد بھی چھ ہوگئی ہے وباء کے پھیلاو میں شدت کے پیش نظر لاک ڈاون سے پہلے ہی ملک بھر میں ہو کا عالم ہے۔

بعض حلقوں کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کیلئے ہونیوالی حالیہ کور کمانڈر کانفرنس کے فیصلوں کی روشنی میں ملک بھر میں مکمل لاک ڈاون کیا جا رہا ہے انکا کہنا ہے کہ پہلے ہی بہت دیر کر دی گئی ہے اس لئے اس میں مزید تاخیر کی گنجائش باقی نہیں تھی۔

پیر کو وزارت داخلہ کی جانب سے ملک بھر میں فوج کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن جاری کردیئے گئے اور پھر پاک فوج کے ترجمان نے اپنی میٖڈیا بریفنگ میں بھی قومی یکجہتی کے ساتھ مل کر اس وباء پر قابو پانے کے عزم کا اظہار کیا ہے  دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں بھی اس صورتحال میں قومی یکجہتی کے جذبے کے ساتھ متحرک ہیں اپوزیشن کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں کی قیادت کورونا جیسی مہلک وباء پر قابو پانے کیلئے قومی یکجہتی کے ساتھ مل کر مقابلہ کرنے کیلئے پرعزم ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اپنے بیمار بھائی کو چھوڑ کر لندن سے ہنگامی طور پر واپس آئے اور آتے ہی سرگرم ہوگئے اور انہوں نے اس مہلک وباء سے مل کر لڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے شریف فیملی کے بنائے گئے فلاحی ہسپتالوں کو بھی حکومتی تعاون کیلئے پیش کردیا۔

دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری بھی خوب متحرک ہیں اور خاصل کر سندھ میں اس وباء پر قابو پانے کیلئے سندھ حکومت کی کارکردگی کو نہ صرف ملکی سطع پر بلکہ بین الاقوامی سطع پر بھی تسلیم کیا گیا ہے اور اسی کو لے کر پیپلز پارٹی کی قیادت ملکی سطع پر اقدامات کیلئے دباو بڑھا رہی ہے اور اس کیلئے سیاسی سطع پر بھی تمام سیاسی جماعتوں کو ایک صفحہ پر لانے کی ضرورت ہے جس کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی بھی تیاریاں ہورہی ہیں۔

چین جہاں سے یہ وباء پھوٹی وہ ہمارے لئے رول ماڈل ہے جہاں لاک ڈاون اور اختیاط کے ذریعیے اس وباء پر قابو پایا گیا اس معاملے پر اگرچہ چین ہر لحاؓ سے پاکستان کی بھرپور مدد کررہا ہے اور چین کی جانب سے اس وباء کی روک تھام میں استعمال ہونیوالی ادویات و آلات بڑے پیمانے پر عطیہ کئے گئے ہیں اور ساتھ ہی اب اپنی تجربہ کار ٹیمیں بھی معاونت کیلئے بھیج رہا ہے جبکہ چین نے اس وباء کے علاج کیلئے ویکسین بھی تیار کرلی ہے جسکی آزمائش جاری ہے اور امریکہ سمیت دیگر ممالک کے سائنسدان بھی؛ لبارٹریوں میں سر جوڑے بیٹھے ہیں مگر اس وقت تک ہم پر علاج کے ساتھ ساتھ احتیاط لازم ہے یہی نہیں ابھی سے اس وباء پر قابو پانے کے بعد کی صورتحال کیلئے بھی خود کو تیار کرنا ہوگا کیونکہ اس کے اثرات کئی ماہ تک باقی رہیں گے اور یہ حکومت کیلئے اس سے بھی کڑی آزمائش کا وقت ہوگا کیونکہ ابھی جو دنیا بھر کی معیشت کو کھربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے کورونا وائرس سے معاشی طور پر دنیا کی اسٹاک مارکیٹس کریش ہوگئی ہیں اور پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کو کریش ہونے سے روکنے کیلئے چھ بار ٹریڈنگ معطل کرنا پڑی لیکن پھر بھی اسٹاک ایکسچینج 25فیصد کمی کے بعد 28ہزار انڈیکس کی کم ترین سطح پر آگئی جس سے سرمایہ کاروں کے کھربوں روپے ڈوب گئے جو 2008کے مالی بحران کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی سب سے بڑی مندی ہے اور بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹس میں شدید نقصان کے تحت سرمایہ کاروں نے پاکستان میںگریثری بلز میں 13فیصد شرح سود پر کی گئی ہاٹ منی میں تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے ایک ارب ڈالر سے زائد واپس نکال لیے ہیں جس سے روپے کی قدر پر دباؤ بڑھا ہے ۔

اسی طرح فلائٹس منسوخ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر کی ایئر لائنز کو اب تک دو کھرب ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے دنیا کے مرکزی بینکوں نے اسٹاک ایکسچینج اور معیشت کو سنبھالنے کیلئے اپنے ڈسکاؤنٹ ریٹ کم کر دیے ہیں امریکہ کے فیڈرل ریزرو نے ایک فیصد ڈسکاؤنٹ ریٹ کم کرکے بینکوں کے لینڈنگ ریٹ صفر کر دیے اسی طرح بینک آف انگلینڈ نے بھی ڈسکاؤنٹ ریٹ میں کمی کی ہے اور عوام کو تین مہینے تک مکانوں کی قسطیں اور مارک اَپ کی چھوٹ دی ہے جبکہ ہمارے ہاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے صرف 0.75فیصد کمی پر اکتفاء کیا اور اتنی معمولی کمی کے منفی اثرات سے ہماری اسٹاک مارکیٹ مزید کریش ہوئی۔ بانڈ مارکیٹ میں بھی پاکستان اور دیگر ممالک کے بانڈز 20سے 25 فیصد کم ہوگئے ہیں دوسری طرف برآمد کنندگان الگ سے پریشان ہیں کیونکہ پاکستان کی برآمدات پر بھی منفی اثر پڑا ہے اور بیرونی خریداروں نے پاکستان سے نئی شپمنٹس روکنے کی درخواست کی ہے۔

اس کے علاوہ خریداروں نے پہلے کی گئی شپمنٹ کی 90سے 180دن ادائیگی کی تاخیر کی درخواست بھی کی ہے جس سے ایکسپورٹرز کا کیش فلو بری طرح متاثر ہوگا لیکن بین الاقوامی منڈی میں کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ باقی اشیا کی ڈیمانڈ نہ ہونے کی وجہ سے بیرونی خریداروں کے پاس کوئی آرڈر نہیں۔ اسٹیٹ بینک نے ایکسپورٹ ری فنانس کی شرائط پر نرمی کا اعلان کیا ہے ادھر حکومتی ٹیم کا خیال ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال سے پاکستانی معیشت کو مجموعی طور پر تیرہ سو ارب روپے کا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اور اس سے ٹیکس وصولیوں،جی ڈی پی سمیت دیگر تمام معاشی اہداف پورے ہونا مشکل ہیں حکومتی ٹیم نے وزیراعظم عمران خان کو اس رپورٹ بارے آگاہ کردیا ہے۔

اسی کو لے کر مستتقبل کی منوبہ بندی کی جارہی ہے آئی ایم ایف و عالمی بینک سمیت دیگر ڈونرز سے قرضوں کی معافی،نرمی اور ری شیڈولنگ سمیت دیگر آپشنز پر غور کیا جارہا ہے یہی نہیں اس کے اثرات آنے والے سالوں پر بھی مرتب ہونگے اس صورتحال کی وجہ سے حکومت کیلئے اگلے مالی سال کیلئے بجٹ سازی بھی مشکل ہوگئی ہے اس وقت تمام تر توجہ کورونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال پر مرکوز ہے اور بجٹ سازی کا عمل بھی رک گیا ہے اور لگ یہی رہا ہے کہ آنے والا بجٹ بھی حکومت اورعوام دونوں کیلئے کڑی آزمائش سے بھرا بجٹ ہوگا بلکہ اس سے قبل رواں مالی سال کے بجٹ کی آخری سہہ ماہی حکومت اور عوام کیلئے اس سے بھی کڑی آزمائش ہوگی۔

کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت جمود کا شکار اور تیل کی قیمتیں انیس سال کی کم ترین سطع پر آگئی ہیں۔ اس سے جہاں پاکستان کو پانچ ارب ڈالر بچت ہوگی اس سے کہیں زیادہ معیشت کو پہنچنے والا نقصان ہوگا جو تیل کی قیمتوں میں کمی کی مد میں ہونیوالے فائدے کے اثر کو نہ صرف زائل کردے گا بلکہ موجودہ صورتحال کے نتیجے میں مارچ اور اپریل میں سامنے آنے والے اثرات سے نمٹنا حکومت کیلئے زیادہ بڑا چیلج ہوگا، لاک ڈاون سے متاثر ہونیوالے دیہاڑی دار غریب مزدوروں کی مشکلات میں کمی لانے کیلئے حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر بڑے معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دی ہے جس کے تحت 70 لاکھ دیہاڑی دار (ڈیلی ویجز) افراد کو 3 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔