- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
چیتے کی رفتار سے دوڑنے والا چھوٹا سا ڈائنوسار
نیو میکسیکو: ماہرین کی ایک عالمی ٹیم نے امریکا کے جنوبی علاقے سے سات کروڑ سال قدیم ڈائنوسار کی باقیات دریافت کی ہیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ چیتے جیسی برق رفتاری سے اپنے شکار کے پیچھے دوڑا کرتا تھا۔
اگرچہ اس کی باقیات 2008 میں نیومیکسیکو سے دریافت کی جاچکی تھیں لیکن حال ہی میں اس کی باقاعدہ شناخت ہوئی ہے، جس کے بعد اسے ’’ڈائنیوبیلیٹر نوٹوہیسپیرس‘‘ (Dineobellator notohesperus) کا عجیب و غریب نام دیا گیا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سات کروڑ سال پہلے پایا جانے والا یہ ڈائنوسار جسامت میں صرف ایک میٹر (3 فٹ سے کچھ زیادہ) اونچا ہوتا تھا اور اس کا جسم سے ڈھکا ہوتا تھا، لیکن یہ اُڑ نہیں سکتا تھا بلکہ تیز رفتاری سے دوڑ سکتا تھا۔
جبڑے کی ساخت اور دیگر خد و خال کی بنیاد پر ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ غالباً یہ ’’دوڑنے والا شکاری پرندہ‘‘ تھا، جو شاید اپنی جسامت سے کہیں بڑے جانوروں کا شکار بھی کرسکتا تھا۔
اس کا تعلق ڈائنوساروں کے اسی خاندان سے ہے جس میں ’’ریپٹر‘‘ نامی ڈائنوسار شامل ہیں، جنہیں بطورِ خاص فلم ’’جیوراسک پارک‘‘ میں خطرناک شکاری ڈائنوساروں کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
اس منفرد شکاری ڈائنوسار کی تفصیلات نیچر ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔