امدادی راشن نہ ملنے پر لیاری کے مکین سڑکوں پر نکل آئے

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 3 اپريل 2020
روزآنہ کی اجرت پر کام کرنے والوں کو کس فارمولے کے تحت گزر بسر کیلیے راشن فراہم کیا جائے گا ؟ مظاہرین کا سوال۔ فوٹو: ایکسپریس

روزآنہ کی اجرت پر کام کرنے والوں کو کس فارمولے کے تحت گزر بسر کیلیے راشن فراہم کیا جائے گا ؟ مظاہرین کا سوال۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: لیاری میں روز کما کر کھانے والے مکینوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور مشتعل افراد نے احتجاج کرتے ہوئے ماڑی پور روڈ پر دھرنا دے کر ٹریفک معطل کر دیا۔

لیاری کے مشتعل مکینوں جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ان کا کہنا تھا کہ کوورنا وائرس سے بچاؤ کے لیے شہر میں جو لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے اس کی وجہ سے روز کما کر کھانے والوں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے اور ارباب اختیار سوائے زبانی جمع خرچ کے کوئی کام نہیں کر رہے۔

احتجاج میں شامل خواتین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لییکیے جانے والے اقدامات اپنی جگہ لیکن ان لوگوں کا بھی سوچا جائے جو ایک وقت کی روٹی کو بھی ترس گئے ہیں ، روزانہ کام کر کے کمانے والے مرد گھروں میں بیٹھے ہیں حکومتی سطح پر بھی کوئی امداد نہیں دی جا رہی ابھی تک اس بات کا تعین ہی نہیں ہو سکا کہ لاک ڈاؤن سے روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے محنت کشوں کو کس فارمولے کے تحت گزر بسر کرنے کے لیے راشن فراہم کیا جائیگا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ باتیں سب کر رہے ہیں لیکن عمل درآمد کو یقینی بنانے میں کوئی بھی سامنے نہیں آرہا ، اگر کہیں راشن تقسیم کیا جاتا ہے تو وہاں پر اتنی عوام ہوتی ہے کہ جو حقدار ہوتے ہیں وہ بغیر راشن لیے لوٹ آتے ہیں اور جن میں راشن لوٹنے کی طاقت اور ہمت ہوتی ہے وہ سرخرو ہو کر راشن کے ایک سے زائد بورے لے کر چلے جاتے ہیں۔

لیاری کے مشتعل مکینوں کی جانب سے جمعرات کی دوپہر تقریباً 2 گھٹنے تک جاری رہنے والے احتجاج کے دوران ماڑی پور روڈ کے دونوں ٹریک بند ہونے سے ٹریفک معطل ہوگیا اور دونوں جانب گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس کے باعث ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا تاہم پولیس نے مظاہرین کو ان کے مطالبات اعلیٰ حکام تک پہنچانے کی یقین دہانی پر منتشر کر کے ٹریفک بحال کرا دیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔