آئی سی سی ایونٹس کا مستقبل کیا ہوگا؟21 اپریل کو ’’بڑوں ‘‘کا غور

اسپورٹس رپورٹر  ہفتہ 4 اپريل 2020
بھارت سے سیریزنہ ہونے سے نقصان کی تلافی کیلیے پاکستان کوکسی میگا ایونٹ کی میزبانی ملنا چاہیے

بھارت سے سیریزنہ ہونے سے نقصان کی تلافی کیلیے پاکستان کوکسی میگا ایونٹ کی میزبانی ملنا چاہیے

 لاہور: آئی سی سی ایونٹس کا مستقبل کیا ہوگا؟ عالمی کرکٹ کے بڑے 21اپریل کو ویڈیو کانفرنس میں امکانات پر غور کریں گے، پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا کہنا ہے کہ اس موقع پر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ چیمپئن شپ سمیت مختلف مقابلوں کے متبادل پلان زیر بحث آئیں گے، ہر ملک کے الگ چیلنجز مگر مسائل اور مفادات یکساں ہیں،ان کے مطابق بھارت سے سیریز کے امکانات نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو نقصان کی تلافی کیلیے کسی میگا ایونٹ کی میزبانی ملنا چاہیے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے ہمارا کیس مزید مضبوط ہوگیا، 2023میں کوئی آئی سی سی ٹورنامنٹ کرانے کیلیے تیار ہیں،ملتان سلطانز تو چاہیں گے لیکن کوئی مذاق نہیں کہ ان کو ٹرافی سونپ دی جائے، پی ایس ایل کے چیمپئن کا فیصلہ میدان میں ہونا چاہیے ورنہ مزا نہیں آئے گا،سال کے آخر میں کوئی ونڈو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں،لیگ میں نئی ٹیمیں شامل کرنے کا فیصلہ 2022میں کریں گے۔تفصیلات کے مطابق ’’ای ایس پی این‘‘ کی پوڈ کاسٹ میں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے کرکٹ کی دنیا بھی ایک بحرانی صورتحال میں ہے، پاکستان سمیت تمام ملک اپنے طور پر ایسے متبادل پلان بنانے کی کوشش کررہے ہیں جس سے مالی نقصان کم سے کم ہو، آئی سی سی بھی اسی طرح کی سرگرمیاں اور سوچ بچار جاری رکھے ہوئے ہے۔

چیف ایگزیکٹیوز کی ایک ویڈیو کانفرنس21 اپریل کو ہورہی ہے، اس میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ چیمپئن شپ سمیت مختلف مقابلوں کے متبادل پلان زیر بحث آئیں گے، ہر ملک کے اپنے چیلنجز مگر مسائل اور مفادات ایک جیسے ہیں، ممبر ملک آئی سی سی کی آمدنی پر انحصار کرتے ہیں،ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، پاکستان کو ستمبر میں ایشیا کپ کی میزبانی بھی کرنا ہے، انھوں نے کہا کہ میں ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کو ری شیڈول کرتے ہوئے سب کو برابر کے مواقع ملنا چاہئیں، پی ایس ایل میں شین واٹسن، جیسن رائے سمیت دنیا کے اسٹار کرکٹرز نے شرکت کرتے ہوئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا، ملک میں ایک عرصے بعد پہلا بڑا ایونٹ ہونے کے باوجود سیکیورٹی اور لاجسٹک کے کوئی مسائل سامنے نہیں آئے۔

بدقسمتی سے پی ایس ایل مکمل نہیں کرسکے لیکن ایونٹ کامیاب رہا، شائقین کے جوش و خروش نے اس کی خوبصورتی میں اضافہ کیا،اس سے انٹرنیشنل کرکٹ کی میزبانی کیلیے پاکستان کا کیس مزید مضبوط ہوگیا،وسیم خان نے کہا کہ بھارت سے سیریز کے امکانات نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو نقصان کی تلافی کیلیے کسی میگا ایونٹ کی میزبانی ملنا چاہیے، ہم2023میں کوئی آئی سی سی ٹورنامنٹ کرانے کیلیے تیار ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ٹیسٹ کرکٹ زیادہ کھیلنا چاہتے ہیں لیکن مالی استحکام کیلیے پیسہ بھی چاہیے۔

اس لیے نظرثانی شدہ انٹرنیشنل شیڈول میں ہماری ان ضروریات کو بھی پیش نظر رکھتے ہوئے توازن برقرار رکھنا بہتر ہوگا۔ایک سوال پر سی ای او نے کہا کہ ملتان سلطانز تو چاہیں گے لیکن کوئی مذاق نہیں کہ ان کو ٹرافی سونپ دی جائے، پی ایس ایل کے چیمپئن کا فیصلہ میدان میں ہونا چاہیے ورنہ مزا نہیں آئے گا، باقی میچز کیلیے سال کے آخر میں کوئی ونڈو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں، فرنچائزز کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں، اگر کسی طور بھی ممکن نہ ہوا تو آخری آپشن کے طور پر کوئی فیصلہ کریں گے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ہم پی ایس ایل میں نئی ٹیمیں شامل کرنے کا فیصلہ 2022میں کریں گے،فی الحال لیگ کو فرنچائزز کیلیے منافع بخش بنانے کی کوشش کررہے ہیں،ابھی کسی نئی ٹیم کو شامل کرنے سے دستیاب ریونیو کا مزید بٹوارہ ہوجائے گا، اس لیے کم از کم اگلے سال بھی اس تجربے سے گریز کرنا ہوگا،اس دوران ہمیں نئے وینیوز کو بھی پی ایس ایل کی میزبانی کیلیے تیار کرنے کا موقع مل جائے گا، رواں سال پوری لیگ پاکستان میں کرانے کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے،امید ہے کہ آئندہ سال مزید بڑے ایونٹ اور مالی لحاظ سے بھی زیادہ منافع بخش ہونے کا فائدہ فرنچائزز کو بھی حاصل ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔