کراچی کے نوجوان کا کارنامہ، سی سی ٹی وی کے ذریعے کورونا مریضوں کی نشاندہی کا نظام تیار

کاشف حسین  پير 6 اپريل 2020
نظام صرف 5روز میں تیار کیاگیا،نام ’’ ماسک چیک پاکستان‘‘ رکھ دیا،حکومتی سطح پر نظام رائج کیا جائے، محمد علی زیدی

نظام صرف 5روز میں تیار کیاگیا،نام ’’ ماسک چیک پاکستان‘‘ رکھ دیا،حکومتی سطح پر نظام رائج کیا جائے، محمد علی زیدی

کراچی:  کراچی کے نوجوان ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے موجد محمد علی زیدی کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جو شکوے شکایتوں کے بجائے مشرق سے مغرب تک پھیلے کورونا کے اندھیرے کو دور کرنے کیلیے اپنے حصہ کی شمع جلارہے ہیں۔

کورونا مخالف جنگ میں محمد علی زیدی نے ایک اور اہم کارنامہ انجام دے دیا ہے وہ اس سے قبل مصنوعی ذہانت کے ذریعے کرونا کے وائرس سے متاثرہ مریض کے علاج کے لیے اینٹی باڈیز کا کمپیوٹرائزڈ خاکہ بھی تیار کرچکے ہیں۔ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹلی جنس) کے ذریعے انسانی زندگیوں کو آسان بنانے اور مسائل کا حل تلاش کرنے کے شوقین محمد علی زیدی نے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی شناخت اور مشتبہ مریض کی نشاندہی کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے انتہائی آسان بنادیا ہے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کورونا کے مشتبہ مریضوں کی نشاندہی کا نظام تیار کرلیا ۔ اس نظام کو انھوں نے ’’ماسک چیک پاکستان‘‘ کا نام دیا ہے۔

یہ نظام مصنوعی ذہانت کی مدد سے سیکنڈوں میں سیکڑوں ہزاروں افراد کے چہروں اور جسمانی حرکات و سکنات کا تجزیہ کرکے متاثرہ فرد یا انتظامیہ کو الرٹ جاری کرے گا تاکہ متاثرہ شخص کو بروقت علیحدہ اور سرگرمیوں کو محدود کرکے کورونا کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔ محمد علی زیدی نے بتایا کہ انھوں نے یہ نظام صرف پانچ روز کے محدود عرصہ میں تیار کیا ہے جس میں کمپیوٹر سسٹم کو انسانی چہروں کے تاثرت، حرکات و سکنات، مختلف قسم کے حفاظتی ماسک اور ان کو درست طریقے سے پہننے کا طریقہ سکھایا گیا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے ذریعے کمپیوٹر سسٹم سیکنڈوں کے اندر ایسے افراد کی شناخت کرے گا جو کسی فیکٹری، پارک، بازار، شاپنگ سینٹر، اسکول کالج یا دیگر عوامی مقامات پر کھانس رہا ہو یا مسلسل چھینکیں آرہی ہوں یا اسے سانس لینے میں دقت کا سامنا ہو۔ ایسے افراد جو کرونا کی روک تھام کے لیے حفاظتی ہدایات پر عمل نہیں کررہے ہوں اور یا تو ماسک نہ پہنے ہوں یا ان کا ماسک ان کے منہ اور چہرے کو مکمل اور درست طریقے سے ڈھانپ نہ رہا ہو تب بھی یہ نظام الرٹ جاری کرے گا اور مزکورہ فرد کی نشاندہی کرے گا اس طرح غفلت یا کوتاہی کرکے اپنی اور دوسروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے والے لاپروا افراد کی بھی نشاندہی ہوسکے گی۔

یہ سسٹم بہت کم وقت میں سی سی ٹی وی کیمروں یا نارمل آئی پی کیمروں کے ساتھ منسلک کیا جاسکتا ہے۔ حکومتی سطح پر اس نظام کو رائج کیا جائے تو پاکستان میں ہیلتھ سیکیورٹی پر اٹھنے والے اخراجات میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔