- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
کرپشن کے صرف کرکٹرز ہی ذمہ دار نہیں، راشد لطیف
لاہور: راشد لطیف نے فکسنگ کے معاملے میں آئی سی سی اور بورڈز کے کردار پر سوال اٹھا دیا۔
اپنے یوٹیوب شو میں راشد لطیف نے کہاکہ آئی سی سی یا بورڈز کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص سے دور رہو، جن سے دور رہنے کاکہا جاتا ہے ان کی تو فرنچائز ٹیمیں ہیں، پاکستان میں بھی ماضی کے بورڈ سربراہان معاملات کے بارے میں جانتے ہیں، اگر بورڈ ملوث ہوگا تو پلیئر کس طرح محفوظ رہیں گے،کرکٹ کے بڑے عہدوں پر بٹھائے جانے والے ڈمی اور ان کو لانے والے 6 سے 8 تک افراد ہوتے ہیں، ان کاروباری شخصیات کے اپنے بینک اکاؤنٹ ہی پی سی بی کے بجٹ سے بھاری ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تمام بورڈز اپنے مخصوص کھلاڑیوں کا بچاؤ کرتے رہے ہیں، اسی وجہ سے تو فرنچائز ونڈو کھولنا پڑی کہ یہاں جو کرنا ہے کرو انٹرنیشنل کرکٹ میں نہ کرو، بڑے شکوک و شبہات ہیں۔
ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ کسی بھی جرم میں سزا یافتہ شخص کو سرکاری ملازمت نہیں دی جاتی، ہمارے ہاں محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف سب گورنمنٹ کے اداروں میں کیسے بھرتی ہوگئے، انھوں نے کہا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے خالد لطیف اور شاہ زیب حسن کو ڈھائی سال قبل ہی ملازمت سے فارغ کر دیا تھا، اس کے بعد وہ کبھی واپس نہیں آئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔