لاک ڈاؤن سے 10 لاکھ ادارے بند، 7 کروڑ افراد غربت کا شکار ہوجائیں گے، اسد عمر

ویب ڈیسک  اتوار 3 مئ 2020

 اسلام آباد: وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا سے زیادہ لوگ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوجاتے ہیں اس کے باوجود ٹریفک کو چلنے کی اجازت ہوتی ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ میں کہا کہ کورونا وبا کے باعث عائد کردہ موجودہ پابندیوں کا 9مئی تک اطلاق رہے گا، 9 مئی سے پہلے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوگا جس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے، قومی رابطہ کمیٹی 9 مئی کے بعد کی حکمت عملی طے کرےگی۔

اسد عمر نے کہا گزشتہ چند دنوں میں کورونا وائرس سے اموات میں اضافہ ہوا ہے جو اچھی خبر نہیں ہے، ہلاکتوں کی 3 سرخ لکیریں عبور ہوچکی ہیں اور پچھلے 6 روز میں روزانہ 24 اموات ہورہی ہیں لیکن آبادی کے تناسب کے حساب سے پاکستان میں یہ شرح کم ہے، اللہ کا کرم ہے پاکستان میں بیماری اتنی مہلک ثابت نہیں ہوئی جتنی یورپ میں ہوئی، پاکستان کے مقابلے میں امریکا میں 58 گنا اور برطانیہ میں 124 گنا زیادہ ہلاکتیں ہوئیں، بیماری کے پہلے 46 روز میں ہر 10 لاکھ شہریوں میں سے اسپین میں سب سے زیادہ 414، اٹلی 305، فرانس 256، برطانیہ 248 اور امریکا میں 116 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ پاکستان میں صرف 2 افراد جاں بحق ہوئے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا سے اوسطا روزانہ 24 لوگ اور ایک ماہ میں 720 افراد ہلاک ہوسکتے ہیں، کورونا سے زیادہ لوگ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم ٹریفک کو اجازت دیتے ہیں، ملک میں ایک ماہ میں اوسطا 4 ہزار 800 سے زیادہ لوگ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوجاتے ہیں، لیکن گاڑی سڑک پر چلتی ہے، کیونکہ ٹریفک پر پابندی زیادہ نقصان دہ ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ اگر یہ ذہن میں بٹھالیں کہ کورونا سے اموات کو صفر کرنا ہے تو اس کے لیے ایسے اقدامات کرنے پڑیں گے جو انسانوں کے لیے اتنے زیادہ مہلک ہوں گے جو کوئی انسان برداشت نہیں کرسکتا، کورونا سے اموات کو صفر کرنا ناممکن ہے، دیگر ممالک میں بھی کورونا کو ختم کرنے کی نہیں بلکہ پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ یہ بیماری دنیا میں جتنی مہلک ہے اتنی ہمارے ہاں نہیں، لیکن معاشی نقصان زیادہ ہے، لاک ڈاؤن اور پابندیوں کے باعث معاشی طور پر حکومت کو آمدنی میں 119 ارب روپے کا نقصان ہوا، روزگار میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے، 7 کروڑ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے، ایک کروڑ 80لاکھ افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں، 10 لاکھ چھوٹے ادارے ہمیشہ کے لیے بند ہوسکتے ہیں، ہر 4میں سےایک پاکستانی  کے گھر میں خوراک کی کمی ہوئی۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ کورونا کو مکمل ختم کرنا ممکن نہیں، اس کا پھیلاؤ کم کیا جاسکتا ہے، یورپ سمیت دنیا کے بہت سے ممالک آہستہ آہستہ روزگار کے پہیے کو چلانے کے لیے بندشیں کم کررہے ہیں، ہمیشہ کے لیے ملک بند کرکے بیٹھ نہیں سکتے، ہمارا ہدف صحت کے نظام کو مضبوط کرنا ہے، ہمارا صحت کا نظام پچھلے 2 ماہ کے مقابلے میں اب  بہتر ہے، فوری طور پر ملک کو اس لیے نہیں کھول سکتے کہ کہیں ہمارے صحت کے نظام پر خدانخواستہ اتنا بوجھ آئے کہ وہ مفلوج نہ ہوجائے، آہستہ آہستہ بندشیں کم کریں گے، روزگار کے مواقع بڑھائیں گے، آئندہ روز میں وفاقی حکومت تمام صوبوں کو شامل کرکے مزید فیصلے کرے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔