’ارطغرل غازی‘ پاکستان میں دکھایا جانا چاہئے یا نہیں؟ پاکستانی فنکارآمنے سامنے

زنیرہ ضیاء  جمعرات 21 مئ 2020
ارطغرل غازی ایک معلوماتی ڈراما ہے جس میں تاریخ اور اسلامی اقدار کا سبق دیاگیا ہے، فنکار فوٹوفائل

ارطغرل غازی ایک معلوماتی ڈراما ہے جس میں تاریخ اور اسلامی اقدار کا سبق دیاگیا ہے، فنکار فوٹوفائل

کراچی: اسلامی فتوحات پر مبنی ترکی کے مقبول ترین ڈرامے ’’دیریلش ارطغرل‘‘ کو پاکستان میں ’’ارطغرل غازی‘‘ کے نام سے پیش کیا جارہا ہے تاہم پاکستان شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے فنکار ڈراما نشر کرنے پرتقسیم ہوگئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر یکم رمضان المبارک سے پاکستان کے سرکاری چینل پی ٹی وی پر اسلامی تاریخ اور فتوحات پر مبنی ڈراماسیریل ’’ارطغرل غازی‘‘ پیش کیاجارہا ہے۔ ڈراما سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد ارطغرل غازی کی زندگی پر مبنی ہے اور ڈرامے کی کہانی تیرہویں صدی میں ترک مسلمانوں کی فتوحات کے گرد گھومتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حلیمہ سلطان نے جب پریانکا چوپڑا کو سبق سیکھایا

اس ڈرامے کی پہلی ہی قسط نے پاکستان میں ریکارڈ کامیابی حاصل کی اور یوٹیوب پر ہر گزرتے دن کے ساتھ  مقبولیت کے نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔ تاہم جہاں پاکستانی عوام کی جانب سے اس ڈرامے کو پزیرائی مل رہی ہے وہیں کچھ فنکار اس ڈرامے کے خلاف بھی ہیں اور بڑھ چڑھ اس کی مخالفت میں بول رہے ہیں۔

ڈرامے کی مخالفت میں بولنے والے فنکار

’’ارطغرل غازی‘‘ کو پی ٹی وی پر پیش کرنے کے خلاف شان نے سب سے پہلے آواز اٹھاتے ہوئے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاشی بحران میں ہم بیرون ممالک کی چیزیں امپورٹ نہیں کرپارہے تو کیوں ثقافتی امپورٹ کھلی ہوئی ہے۔ پی ٹی وی کیوں بیرون ملک سے لایا گیا ڈراما دکھا رہا ہے۔ اپنی صلاحیت اور تاریخ پر یقین رکھیں۔ آپ کی مثبت پالیسیوں کے ساتھ ہم پاکستان کو دنیا بھر میں پہچان دلاسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’’ارطغرل‘‘ کو نشر کرنے پر شان کی پی ٹی وی پر تنقید

شان کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے اداکارہ ریما نے بھی ’’ارطغرل غازی‘‘ کو پی ٹی وی  سے نشر کرنے کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب آپ کے اپنے فنکار گھروں میں بیٹھے ہوں اور آپ دوسرے ممالک کے ڈراموں کو پیسہ دے کر پروموٹ کریں تو یہ بہت تکلیف دہ بات ہوتی ہے کیونکہ ٹیکس دوسرے ملک کے آرٹسٹ نہیں بلکہ ہمارے ملک کے آرٹسٹ دیتے ہیں۔

ڈرامے کی مخالفت کرنے والوں میں یاسر حسین بھی پیش پیش ہیں۔ چند روز قبل یاسر حسین نےانسٹاگرام پر کہا تھا کہ پی ٹی وی کو چاہئے کہ اپنے آرٹسٹ اور ٹیکنیشن کو لے کر ایک تاریخی ڈراما بنائے۔ ان آرٹسٹ کو جو ٹیکس دیتے ہیں اور قابلیت رکھتے ہیں۔ لنڈے کے کپڑے اور ترکی کے ڈرامے دونوں ہی مقامی انڈسٹری کو تباہ کردیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمان قمر کا ’ارطغرل غازی‘ کی طرز پر ڈراما لکھنے کا اعلان

تاہم پاکستانیوں نے یاسر حسین کو اس بیان پر سراہنے کے بجائے ان پر خوب تنقید کی جس کے بعد انہوں نے ایک اوراسٹیٹس لگایا کہ جب آپ کے بھائی کو بینک سے، بہن کو اسکول سے اور ابو کو ان کی جاب سے نکال کر ترکیوں کو ملازمتیں دی جائیں گی تو شاید آپ کو اندازہ ہوگا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔ پی ٹی وی قومی ٹی وی ہے یاد رکھیں۔ اگر ایک سال تک پی ٹی وی پر ترکش ڈراما چلے گا تو اس سلاٹ میں چلنے والے پاکستانی ڈرامے کا کیا ہوگا۔ اس کے اداکاروں کو کون کام دے گا، ٹیکنشن کا کیا ہوگا؟ اور یاد رہے میں اپنی بات نہیں کررہا کیونکہ میں پی ٹی وی پر کام نہیں کرتا۔

ڈرامے کے حق میں بولنے والے فنکار

تاہم جہاں ان فنکاروں نے ترک ڈرامے کو پاکستان کے سرکای ٹی وی چینل پر پیش کرنے کی مخالفت کی وہیں بہت سے فنکار اس کے حمایت میں بھی آگے آئے جن میں اداکار جان ریمبو اور ان کی اہلیہ صاحبہ شامل ہیں۔ جان ریمبو نے ڈرامے کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میرے پاس الفاظ نہیں ہیں ارطغرل ڈرامے کے لیے، ایسا کام دیکھ کر ایک حسرت ہوتی ہے کہ کاش ہم سے بھی کام لیاجاتا یہاں تو ایک جیسا کام دے دے کر ایکٹر پر چھاپ لگادیتے ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ کچھ لوگ اس ڈرامے کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘

جان ریمبو کی بیوی اداکارہ صاحبہ نے بھی ڈرامے کی حمایت میں آگے آتے ہوئے کہا تھا پاکستانیوں نے ثابت کردیا کہ وہ مضبوط کہانی، باحجاب عورت اور بہادر مرد دیکھنا چاہتے ہیں۔

اداکار گوہر رشید نے بھی ’’ارطغرل غازی‘‘ کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا کوئی بھی غیر ملکی مواد جسے پاکستانیوں کی جانب سے پسند کیا جارہا ہو وہ ہمارے لیے خطرہ نہیں ہے بلکہ ایک مقابلہ ہے جیسا کہ کسی بھی کاروبار میں ہوتا ہے۔ اگر آپ کو اپنی ملازمت کے حوالے سے خطرات ہیں اور آپ جاب سیکیورٹی چاہتے ہیں تو ذمہ داری لیں اور بہتر کام تخلیق کریں۔

گوہر رشید نے مزید کہا مقابلے کے نام پر آپ سامنے والے پر تنقید نہ کریں بلکہ اپنی بہترین صلاحتیں بروئے کار لائیں اور اچھا کام کریں میں نے اپنے بڑوں سے یہی سیکھا ہے جیسے کہ ہمایوں بھائی۔ ہمیں مختلف کام کو اپنانا چاہئے نہ کہ اس سے خوفزدہ ہونا چاہئے۔

اداکارہ نیلم منیر خان نے ارطغرل کی کہانی اور اس میں دکھائی گئی اسلامی فتوحات کے بارے میں کہا مجھے لگتا ہے یہاں مسئلہ ترکی یا پاکستانی مواد کا نہیں بلکہ ہمیں اس سے آگے نکل کر سمجھنا چاہئے کہ یہ اسلامی مواد ہے اور اس  میں ہمیں اسلامی تاریخ اور اقدار دکھائی گئی ہیں۔ ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے انہوں نے انصاف کے لیے اپنی جانیں قربان کیں اور اسلام کو زندہ رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: ارطغرل نے ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ کے نعرے کو دفن کردیا، وینا ملک

اداکارہ مہوش حیات نے بھی ارطغرل کے موضوع پر اپنی رائے کا اظہار کیا تاہم انہوں نے کسی کی مخالفت یا حمایت کے بجائے کہا مجھے نہیں معلوم کس بارے میں بحث ہورہی ہیں۔ لیکن آخر میں ہمیں ’’دیریلش ارطغرل‘‘ کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ یہ ایک معلوماتی ڈراما ہے جس میں تاریخ اور اسلامی اقدار کا سبق دیاگیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔