طیارہ حادثہ، پائلٹ نے بار بار ہماری ہدایات کو نظر انداز کیا، ایئر ٹریفک کنٹرولرز

ویب ڈیسک  منگل 26 مئ 2020
کپتان لینڈنگ کے وقت اونچائی اور اسپیڈ کنٹرول کرتے وقت لینڈنگ گیئر کھولنا بھول گیا، ایئرٹریفک اور اپروچ کنٹرولرز کا جواب (فوٹو: فائل / اے ایف پی)

کپتان لینڈنگ کے وقت اونچائی اور اسپیڈ کنٹرول کرتے وقت لینڈنگ گیئر کھولنا بھول گیا، ایئرٹریفک اور اپروچ کنٹرولرز کا جواب (فوٹو: فائل / اے ایف پی)

کراچی: ایئر ٹریفک اور اپروچ کنٹرولرز نے انکشاف کیا ہے کہ حادثے کا شکار طیارے کے کپتان نے بار بار ہماری ہدایات کو نظر انداز کیا جو حادثے کا سبب بنا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی اے کے طیارہ حادثے کی تحقیقات میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے، ملکی تحقیقاتی ٹیم (ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ) نے ایئرٹریفک اور اپروچ کنٹرولرز کو شامل تفتیش کیا تھا اور گزشتہ روز دونوں سے سوالات کیے گئے اور جواب طلب کیا گیا تھا۔

ایئرٹریفک اور اپروچ کنٹرولرز نے تحریری جواب جمع کرادیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ جہاز کے کپتان نے ہدایات کو نظرانداز کیا جس کی وجہ سے حادثہ رونما ہوا۔

یہ پڑھیں: فرانسیسی ٹیم نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے

دونوں کنٹرولرز کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا ہےکہ کپتان نے لینڈنگ سے 10 ناٹیکل مائیل میل پر دی گئی ہدایت کو بھی نظر انداز کردیا، کراچی ایئرپورٹ پر لینڈنگ سے قبل جہاز کی اونچائی 1800 فٹ ہونی چاہئے تھی لیکن کپتان اس وقت طیارے کو 3000 فٹ اونچائی پر اڑا رہا تھا، باربار ہدایت پر بھی کپتان نے کہا کہ وہ لینڈنگ سے پہلے اونچائی اور اسپیڈ کو کنٹرول کرلے گا تاہم ایسا نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ’’جہاز کے ملبے سے اللہ اکبر کی صدائیں آتی رہیں‘‘

جواب میں کہا گیا ہے کہ کپتان لینڈنگ کے وقت اونچائی اور اسپیڈ کنٹرول کرتے وقت لینڈنگ گیئر کھولنا بھول گیا، جہاز کے کپتان نے پہلی بار لینڈنگ گیئر کھولے بغیر طیارہ لینڈ کرادیا، کپتان نے جہاز کو لینڈنگ کرائی تو گیئر نہ کھلنے کی وجہ سے جہاز کے  دونوں انجن رن وے پر ٹکرائے اور تین بار رن وے سے رگڑ کھائی، جس کی وجہ سے چنگاریاں اٹھیں اور کپتان نے جہاز کو دوبارہ ٹیک آف کرادیا۔

جہاز کے کپتان نے دوبارہ لینڈنگ کے وقت بتایا کہ جہاز کے انجن کام کرنا چھوڑ گئے تاہم کپتان نے ایمرجنسی لینڈنگ کا نہیں بتایا اور کہا کہ وہ پرسکون ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔