پی سی بی کے تبدیلی مشن میں ایک اورسنگ میل عبور

پوری کوشش کے باوجود اہداف حاصل نہیں کر سکا،مدثر کا اعتراف

پوری کوشش کے باوجود اہداف حاصل نہیں کر سکا،مدثر کا اعتراف

 لاہور:  پی سی بی نے تبدیلی مشن میں ایک اور سنگ میل عبور کرلیا، ڈائریکٹر اکیڈمیز مدثر نذر،ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید،سینئر جنرل منیجر آپریشنز این سی اے مشتاق احمد اور چیف کیوریٹر آغا زاہد کے عہدے ماضی کا قصہ بن گئے،ہائی پرفارمنس سینٹر کے منصوبے نے طویل عرصے سے بورڈ کے ساتھ وابستہ آفیشلزکو ’’لوپروفائل‘‘ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر کرکٹ اکیڈمی مدثر نذر نے نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ اپنے کنٹریکٹ میں توسیع کے بجائے عہدہ چھوڑ دیں گے،بعد ازاں بورڈ نے ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید اور چیف کیوریٹر آغا زاہد کے ساتھ بھی نیا کنٹریکٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا،تبدیلی مشن سے متاثرہ چوتھے پرانے آفیشل مشتاق احمد نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں سینئر جنرل منیجر آپریشنز کے عہدے پر کام کر رہے تھے۔

اس سے قبل سینئر جنرل منیجر اکیڈمیز علی ضیاکو بھی رخصتی کا پروانہ جاری کردیا گیا تھا، احسان مانی کو چیئرمین پی سی بی بنائے جانے کے بعد چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد سمیت درجن بھر کے قریب عہدیدار گھر کی راہ دیکھ چکے ہیں،ایک طرف ہائی پرفارمنس سینٹر منصوبے سے کئی نامی گرامی سابق کرکٹرز لو پروفائل ہوگئے، دوسری جانب صرف ایک ٹیسٹ میچ کھیلنے کا تجربہ رکھنے والے ندیم خان کو ڈائریکٹر بنا دیا گیا۔

البتہ ان کا ساتھ دینے کے لیے دنیائے کرکٹ کے ایک بڑے نام ثقلین مشتاق کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں جو انٹرنیشنل پلیئرز ڈیولپمنٹ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے، کوچنگ کے شعبے کا سربراہ گرانٹ بریڈبرن کو مقررکیاگیا جو پہلے ہی پاکستان ٹیم کے ساتھ بطور فیلڈنگ کوچ کام کر رہے تھے،عصر ملک کو آپریشنز کی ذمہ داریاں سنبھالنا ہیں،یاد رہے کہ کورونا وائرس سے پی سی بی دفاتر کی بندش کے بعد  مدثر نذر  برطانوی شہر مانچسٹر میں مقیم ہیں۔سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا ہے کہ مجھے جتنا عرصہ کام کا موقع ملا پوری ایمانداری سے معاملات کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہا،میں پی سی بی کے ساتھ 4 سالہ دور میں بہت کچھ کرنے کا خواہشمند تھا لیکن کوشش کے  باوجود اہداف حاصل نہ کر سکا۔

انھوں نے واضح کیا کہ نیا سیٹ اپ آنے کے بعد میں چاہتا تو وزیر اعظم عمران خان سے دوستی کا  فائدہ اٹھا سکتا تھا لیکن  میں ایسی سوچ نہیں رکھتا،مجھے خوشی ہے کہ انڈر 13 پروگرامز شروع کرنے میں کامیاب ہوا جو مستقبل کیلیے مفید ثابت ہوں گے، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی اور محمد حسنین کی پرفارمنس میں نیشنل اکیڈمی کے پروگرامز اور کوچز کی محنت سے ہی بہتری آئی،افسوس ہے کہ میں جس طرح کا ڈیولپمنٹ کا کام چاہتا تھااس کا موقع نہیں دیاگیا،رکاوٹیں زیادہ پیش آئیں، ہمیشہ مثبت کام کے باوجود تنقید کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ہمارے ہاں تنقید کرنا سب سے آسان ہے۔

مدثر نذر نے نیشنل اکیڈمی میں آنے والے نئے لوگوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، انھوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے سوچا، اب وطن واپسی کا کوئی ارادہ نہیں،فی الحال مکمل آرام کرنے کا پلان ہے،کہیں ملازمت کرنے کا نہیں سوچ رہا، ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں کوئی کاروبارکروں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔