حکومت سندھ کی غیر سنجیدگی؛ تعلیمی بورڈز میں میٹرک و انٹر نتائج کی تیاری شروع نہ ہو سکی

صفدر رضوی  ہفتہ 4 جولائی 2020
سندھ حکومت کو پروموشن پالیسی کے حوالے سے قانون میں ترمیم کرنی ہے جس پر کام سست روی کا شکار ہے۔ فوٹو: فائل

سندھ حکومت کو پروموشن پالیسی کے حوالے سے قانون میں ترمیم کرنی ہے جس پر کام سست روی کا شکار ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی اور لاپرواہی کے سبب سندھ میں میٹرک اور انٹر کے نتائج کی تیاری کا عمل تاحال شروع ہی نہیں ہوسکا ہے۔

سندھ کے تمام ساتوں تعلیمی بورڈز میں اب تک نویں کی بنیاد پر دسویں اور گیارہویں کی بنیاد پر بارہویں جماعت کے نتائج کی تیاری شروع ہی نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ سندھ کے کسی بھی تعلیمی بورڈ کو اب تک صوبائی حکومت یا کنڑولنگ اتھارٹی وزیر اعلی ہاؤس کی جانب سے اس سلسلے میں تحریری آرڈر ہی موصول نہیں ہوئے ہیں نتائج میں اس غیر معمولی تاخیر کے سبب سندھ میں میٹرک اور انٹر کے نتائج کے منتظر لاکھوں طلبا و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے صرف کراچی میں میٹرک کے نتائج کے منتظر طلبہ کی تعداد 2 لاکھ کے قریب ہے۔

ایک چیئرمین بورڈ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر “ایکسپریس” کو بتایا کہ مئی میں عید سے قبل اور پھر جون کی ابتدا میں اس حوالے سے متعلقہ سیکریٹریز کے ساتھ جو اجلاس ہوئے تھے اس میں انھیں باور کرادیا گیا تھا کہ جب تک بورڈز کو تحریری احکامات نہیں ملیں گے ،،سوائے کراچی کے سندھ کے دیگر تعلیمی بورڈز کے پاس میٹرک کے نتائج کے اجرا  میں 15روز سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے جبکہ کراچی بورڈ کے پاس ایک ماہ سے کم مدت باقی ہے تاہم حکومت سندھ کی جانب سے بغیر امتحانات کے نتائج کی تیاری کے لیے تحریری آرڈر کے اجراء میں غیر معمولی تاخیر کے سبب اب سندھ میں براہ راست گریڈنگ کے لیے میٹرک کے نتائج کی بروقت تیاری ناممکن ہوگئی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کی سفارش پر بغیر امتحانات کے نتائج کی تیاری کے سلسلے میں ایک معمولی سی قانون سازی کی جانی ہے کیونکہ سندھ کے تعلیمی بورڈ کے رائج قانون میں بغیر امتحانات کے طلبہ کی پروموشن کی گنجائش موجود نہیں ہے لہذا یا تو تعلیمی بورڈز کے ایکٹ میں مطلوبہ تبدیلی کی جانی ہے یا پھر ایک آرڈیننس کے ذریعے میٹرک اور انٹر کی سطح پر پروموشن پالیسی کا اطلاق ہونا ہے۔

“ایکسپریس” کو محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اب کچھ روز قبل پروموشن پالیسی سے متعلق ایک قانونی مسودہ “ووٹیج” کے لیے صوبائی محکمہ قانون کے حوالے کیا گیا ہے محکمہ قانون کے ذرائع نے بھی اس مسودے کی موصولہ کی تصدیق کی ہے تاہم اب مزید اس میں کتنا وقت درکار ہے اور یہ قانون سازی اسمبلی کے ذریعے ہوگی یا آرڈیننس کی بنیاد پر کی جائے گی اس پر محکمہ قانون کو اپنی رائے دینی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پورے مرحلے میں اب بھی دو ہفتے سے زائد کا وقت لگ سکتا ہے جس کی بنیاد پر سندھ میں بغیر امتحانات کے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے نتائج کے اجرا میں غیر معمولی تاخیر کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔