ارطغرل ڈراما دو اقساط دیکھنے کے بعد چھوڑ دیا تھا، سید نور

ویب ڈیسک  اتوار 12 جولائی 2020
ارطغرل ڈرامے میں لوگ صرف گھوڑے بھگا رہے ہیں میں نے دو اقساط کے بعد دیکھنا ہی چھوڑ دیا تھا، سید نور فوٹوفائل

ارطغرل ڈرامے میں لوگ صرف گھوڑے بھگا رہے ہیں میں نے دو اقساط کے بعد دیکھنا ہی چھوڑ دیا تھا، سید نور فوٹوفائل

کراچی: پاکستان کے نامور ہدایت کار سید نور کا کہنا ہے کہ انہوں نے ترک ڈراما سیریل ’’ارطغرل غازی‘‘کو صرف دو اقساط دیکھنے کے بعد چھوڑدیاتھاکیونکہ انہیں یہ ڈراما اچھا نہیں لگا تھا۔

ترکی کے ’’گیم آف تھرون‘‘ کہلائے جانے والے ڈرامے’’ارطغرل غازی‘‘ نے دنیا بھر میں داد سمیٹنے کے بعد آج کل پاکستانیوں کو اپنا دیوانہ بنا رکھا ہے۔ جہاں ایک طرف پاکستانی بڑی تعداد میں ارطغرل غازی دیکھ رہے ہیں وہیں ہدایت کار سید نور کا کہنا ہے کہ ان سے ڈراما ’’ارطغرل غازی‘‘دو اقساط کے بعد دیکھا ہی نہیں گیا۔ سید نور حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے شو میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے ترک ڈرامے سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’ارطغرل غازی‘ نوجوانوں کو اسلامی تاریخ واخلاقیات سے روشناس کرائے گا، وزیراعظم

میزبان فضاعلی نے سید نور سے پوچھا آپ نے ارطغرل دیکھا؟ جس پر سید نور نے کہا ارطغرل صاحب کی میں نے دو اقساط دیکھیں مجھے اچھا نہیں لگا اور میں نے اسے آگے دیکھا ہی نہیں۔ لیکن میں نے یہ ڈراما ابھی نہیں بلکہ ایک سال پہلے نیٹ فلکس پر دیکھا تھا۔ چار گھوڑے ہیں ان کے پاس جو وہ بھگا رہے ہیں، اِدھر بھی اور اُدھر بھی۔

یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمان قمر کا ’ارطغرل غازی‘ کی طرز پر ڈراما لکھنے کا اعلان

میزبان نے پوچھا سید نور صاحب اگر آپ کو موقع ملے کسی تاریخی کردار پر ڈراما یا فلم بنانے کا تو آپ کس پر بنائیں گے؟ جس پر سید نور نے کہا  اگر میں تاریخی کردارپر فلم یاڈراما بناؤں گا تو محمد بن قاسم پر بناؤں گا اور برصغیر کا وہ دور دکھاؤں گا جب یہاں اسلام نہیں تھا اور کس طرح وہاں اسلام آیا۔

ڈراما ’’ارطغرل غازی‘‘ اس عظیم شخصیت کے بارے میں ہے جو سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد تھے۔ ان کا نام ارطغرل تھا اور انہيں ارطغرل غازی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔  یہ ایک خانہ بدوش قبیلہ قائی کے سردار تھے۔ ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ 13 ویں صدی کے ترک سپہ سالار ارطغرل غازی نے نہ صرف منگولوں اور صلیبیوں کا بہادری سے مقابلہ کیا بلکہ کئی کامیابیاں اور فتوحات بھی سمیٹیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔