- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
ایک تصویر جس نے تحریک برپا کردی
اسلام آباد: معزولی کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ساتھ 13 مارچ 2007 کو پولیس اہلکاروں کی بدسلوکی کے وقت صرف ایک فوٹوگرافر موقع پر موجود تھا جس کی اتاری ہوئی تصویر نے ایک تحریک برپا کر دی۔
فوٹو گرافر سجاد علی قریشی کی اتاری اس تصویر میں پولیس اہلکار چیف جسٹس کو مجرموں کی طرح بالوں سے پکڑ کر گاڑی میں زبردستی بٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ اعلیٰ پولیس حکام قریب خاموش کھڑے ہیں۔ یہ تصویر جو اگلے دن ایک انگریزی اخبار میں شائع ہوئی نے ایک ہنگامہ برپا کرتے ہوئے وکلا تحریک کو نیا رخ دیدیا۔ اس وقت کے قائم مقام چیف جسٹس جاوید اقبال نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے اعلٰی پولیس حکام کو طلب کر لیا، پشاور ہائیکورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں ٹریبونل نے واقعے کی تحقیقات کی۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے فوٹو گرافر سجاد قریشی اس روز ججز کالونی کے باہر ایک مزدور کے بہروپ میں موجود تھے۔ سجاد قریشی نے اس واقعے کی یاد تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ جسٹس افتخار چوہدر کی اہلیہ اس وقت اعلیٰ حکام سے اپیل کر رہی تھیں کہ ’’افتخار چوہدری چیف جسٹس ہیں ، ان کی تضحیک نہ کی جائے‘‘ سجاد قریشی نے کہا کہ تصویر اتارنے کے بعد پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے مجھ سے کیمرا چھیننے کی کوشش کی تاہم میں وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔