ایک تصویر جس نے تحریک برپا کردی

اعظم خان  بدھ 11 دسمبر 2013
اسلام آباد:2007 کی ایک فائل فوٹو جس میں چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گاڑی میں بٹھایاجارہا ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد:2007 کی ایک فائل فوٹو جس میں چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گاڑی میں بٹھایاجارہا ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: معزولی کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ساتھ  13 مارچ 2007 کو پولیس اہلکاروں کی بدسلوکی کے وقت صرف ایک فوٹوگرافر موقع پر موجود تھا جس کی اتاری ہوئی تصویر نے ایک تحریک برپا کر دی۔

فوٹو گرافر سجاد علی قریشی کی اتاری اس تصویر میں پولیس اہلکار چیف جسٹس کو مجرموں کی طرح بالوں سے پکڑ کر گاڑی میں زبردستی بٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ اعلیٰ پولیس حکام قریب خاموش کھڑے ہیں۔ یہ تصویر جو اگلے دن ایک انگریزی اخبار میں شائع ہوئی نے ایک ہنگامہ برپا کرتے ہوئے وکلا تحریک کو نیا رخ دیدیا۔ اس وقت کے قائم مقام چیف جسٹس جاوید اقبال نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے اعلٰی پولیس حکام کو طلب کر لیا، پشاور ہائیکورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں ٹریبونل نے واقعے کی تحقیقات کی۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے فوٹو گرافر سجاد قریشی اس روز ججز کالونی کے باہر ایک مزدور کے بہروپ میں موجود تھے۔ سجاد قریشی نے اس واقعے کی یاد تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ جسٹس افتخار چوہدر کی اہلیہ اس وقت اعلیٰ حکام سے اپیل کر رہی تھیں کہ ’’افتخار چوہدری چیف جسٹس ہیں ، ان کی تضحیک نہ کی جائے‘‘ سجاد قریشی نے کہا کہ تصویر اتارنے کے بعد پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے مجھ سے کیمرا چھیننے کی کوشش کی تاہم میں وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔