بینائی سے محروم پاکستانی مصوراور فٹ بالر نے جرمنی سے پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کرلی

سہیل یوسف  ہفتہ 25 جولائی 2020
پاکستانی اسکالر ڈاکٹر عمران قیصر نے برلن کی فرائیو یونیورسٹی سے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ فوٹو: فیس بک پیج

پاکستانی اسکالر ڈاکٹر عمران قیصر نے برلن کی فرائیو یونیورسٹی سے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ فوٹو: فیس بک پیج

کراچی: پاکستان کے باہمت نوجوان نے نہ صرف جرمنی کی ممتاز جامعہ سے معاشیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرلی ہے بلکہ وہ فٹ بال کے کھلاڑی، مصور اور لائٹ فوٹوگرافی میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر عمران قیصر کا تعلق فیصل آباد سے ہے اور انہوں نے چند روز قبل ہی برلن میں واقع فرایو یونیورسٹی سے معاشیات میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کرلی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈاکٹر عمران وکٹوریہ برلن اور بنڈس لیگا نامی بلائنڈ فٹبال لیگ سے بھی وابستہ رہے ہیں جو ایک اہم اعزاز ہے۔ اس کےعلاوہ وہ جوڈو کی تربیت لے چکے ہیں۔ جبکہ لائٹ فوٹوگرافی اور لائٹ پینٹنگ کی تربیت بھی لے چکے ہیں۔

صرف پانچ فیصد بینائی

اس کےباوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور میٹرک سائنس امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ اس کے بعد پہلے فطری علوم پڑھے اور اس کے بعد انہیں معاشیات پڑھنے کا شوق چرایا۔ وہ بی بی سی پر اکنامکس کے پروگرام سنتے رہے اور اس وقت تک وہ معاشیات پڑھنے کا فیصلہ کرچکے تھے۔ اسی بنا پر انہوں نے انٹرمیڈیٹ میں شماریات اور معاشیات کے مضامین کا انتخاب کیا۔

پی ایچ ڈی تحقیق کا موضوع

ڈاکٹر عمران کی تحقیق کا موضوع بھی بہت دلچسپ ہے اور وہ ہے ’ افغانستان کی معاشی تاریخ‘ ہے۔ اس تحقیق میں انہوں نے افغانستان کی قدیم تہذیب اور اس کے موجودہ دور کے معاشی اور سیاسی اثرات اور تعلق کا جائزہ لیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ماحولیاتی معاشیات اور توانائی کی معاشیات پر بھی کام کیا ہے۔ اس میں ڈاکٹر عمران نے تھرمل (حرارتی) پاور پلانٹ کی لاگت ، کاربن اخراج اور دیگر پہلوؤں پر تحقیق کی ہے۔ واضح رہے کہ تھرمل پلانٹ رکازی (فوسل) فیول پر چلتے ہیں۔ اس طرح ڈاکٹر عمران کی متنوع فیہ تحقیق اور دلچسپی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

میرٹ کا سفر

’الحمداللہ میں نے اپنی زندگی میں جو کچھ بھی کیا ہے کہ وہ صرف اور صرف میرٹ پر کیا ہے ناکہ کسی قسم کے کوٹے پر حاصل کیا ہے۔ جب میں نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے ایم ایس سی مکمل کیا تو اگلے سال اسی کالج میں بطور لیکچرار میرا انتخاب ہوا اور وہ مکمل طور پر میرٹ پر تھا۔ لیکن اس وقت کے وائس چانسلر کا کوئی مسئلہ تھا جس کی وجہ سے ان پوسٹ پر اسٹے آرڈر آگیا،‘ عمران قیصر نے بتایا۔

ان کے مطابق دوسال تک یہ کیس کورٹ میں چلتا رہا۔ اس کے بعد اس عہدے کے دوبارہ اشتہارات دیئے گئے، حالانکہ کورٹ فیصلہ دے چکی تھی۔ اس وقت وائس چانسلر بدل چکے تھے۔ دوبارہ سلیکشن بورڈ بیٹھا اور دوبارہ سو فیصد میرٹ پر انہیں بطور لیکچرار منتخب کیا گیا۔

’دوسرا  اہم سنگِ میل جرمنی کی ڈی اے اے ڈی اسکالر شپ حاصل کرنا اور یہاں کامیابی سے پڑھنا میرے نزدیک ایک اہم سنگ میل تھا۔ اس کے علاوہ میں نے  وینکووا میں بھی تعلیم حاصل ک  اور سینٹ پیٹرس برگ میں تحقیق کی جو میرے لئے ایک ایک اعزاز ہے۔ اس کے علاوہ جرمن بنڈس لیگا ، نابینا فٹبالر کی لیگ ہے جس میں پاکستان کو متعارف کرانا اور کھیلنا بھی ایک اعزاز تھا،‘ ڈاکٹر عمران نے کہا۔

پاکستان کی خدمت کا جذبہ

عمران قیصر لاتعداد کامیابیاں سمیٹ کر 3 اگست کو پاکستان لوٹ رہے ہیں۔

ڈاکٹر عمران چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کی خدمت کرسکیں۔ پاکستان اکر وہ تمام جامعات کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں ۔ ان کے نزدیک پاکستان میں بہت کم ایسی جامعات ہیں جہاں اسپیشل طلبا و طالبات کو معاشرے کا مفید شخص بنانے کے لئے مراکز قائم کئے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ پاکستان میں بلائںڈ فٹ بال اور فوٹوگرافی اور لائٹ پینٹنگ کا آغاز کرنا چاہتے ہیں جو یہاں نہ ہونے کے برابر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔