- بشام خود کش حملہ؛ پاکستان سیکیورٹی بڑھائے اور سیکیورٹی رسک مکمل ختم کرے، چین
- عمران خان کا پیغام پوری طرح نہیں پہنچایا جا رہا، پی ٹی آئی اجلاس میں قانونی ٹیم پر تنقید
- جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وزیرخزانہ
- کراچی ایئرپورٹ سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے والے 2 مسافر گرفتار
- ججوں کے خط کا معاملہ، سنی اتحاد کونسل کا قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرانے کا فیصلہ
- ضلع بدین کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق
- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
شفاف اورباریک ’ریشمی غلاف‘ جس میں کھانے کی چیزیں کئی دن محفوظ رہتی ہیں
بوسٹن: میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں ’’عبداللطیف جمیل واٹر اینڈ فوڈ سسٹمز لیب‘‘ کے سائنسدانوں نے ریشمی پروٹین پر مشتمل ایک ایسا باریک اور شفاف غلاف (کوٹنگ) ایجاد کرلیا ہے جس میں خوردنی اشیاء کئی دنوں تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔
2016 کی بات ہے، ٹفٹ یونیورسٹی میں ایک پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ فیلو بینیڈیٹو میریلی نے اتفاقاً یہ دریافت کیا تھا کہ ریشم میں لپٹی ہوئی خوردنی اشیاء زیادہ طویل عرصے تک کھائے جانے کے قابل رہتی ہیں۔
بعد ازاں ایم آئی ٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر ملازمت اختیار کرنے کے بعد انہوں نے یہ کام آگے بڑھایا اور مزید یہ دریافت کیا کہ ریشم میں ایک خاص طرح کا پروٹین، کھانے کی اشیاء کو گلنے سڑنے سے بچانے میں اہم ترین حفاظتی کردار ادا کرتا ہے۔
دیگر کئی ماہرین کے تعاون و اشتراک کے بعد وہ ایک ایسا طریقہ وضع کرنے میں بھی کامیاب ہوگئے جس میں صرف پانی اور نمک استعمال کرتے ہوئے یہ ریشمی پروٹین الگ کیا جاتا ہے۔ یہ پروٹین ایک پھوار کی شکل میں کھانے کی کسی چیز پر چھڑکا جاتا ہے جہاں یہ ایک شفاف غلاف (جھلی) بنا لیتا ہے۔ ماہرین اسے ’’سلک فائبروئن کوٹنگ‘‘ یعنی ’ریشمی ریشوں کا غلاف‘ بھی کہتے ہیں جو بے رنگ، بے ذائقہ اور بے ضرر ہوتا ہے۔
اس غلاف میں رکھے گئے پھل، سبزیاں، گوشت اور مرغی وغیرہ دگنے وقت تک محفوظ رہتے ہیں۔ ابتدائی تجربات میں کامیابی اور ریسرچ جرنل ’’نیچر سائنٹفک رپورٹس‘‘ میں یہ تحقیق شائع کروانے کے علاوہ، میریلی نے نے اپنے رفقائے کار کے ساتھ مل کر ’’کیمبرج کراپ‘‘ نامی اسٹارٹ اپ کمپنی قائم کرلی ہے جس کے تحت وہ اس ایجاد کو تجارتی پیمانے تک پہنچانے کےلیے کوشاں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شفاف ریشمی غلاف بنانے کی یہ ٹیکنالوجی بہت سادہ ہے اور کم خرچ ہے جسے موجودہ غذائی صنعت میں کوئی تبدیلی کیے بغیر ہی بہ آسانی شامل کیا جاسکتا ہے۔ اگر یہ ٹیکنالوجی دنیا میں عام ہوجائے تو ہر سال لاکھوں ٹن کی مقدار میں ضائع ہونے والی غذائی اجناس کو محفوظ کیا جاسکے گا، کروڑوں لوگوں کا پیٹ بھرا جاسکے گا، اور ریفریجریشن میں بجلی کی کھپت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج، دونوں کم کیے جاسکیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔