لیگی قیادت نے اشتعال انگیزی کے لئے 10 لاکھ روپے تقسیم کیے، پنجاب حکومت

ویب ڈیسک  منگل 11 اگست 2020
پتھر مارنے والے فی کارکن کو 25 ہزار اور مریم نواز کی گاڑی پر پتھر مارنے والے کو 1 لاکھ روپے دیے گئے، صوبائی وزیر۔ فوٹو: فائل

پتھر مارنے والے فی کارکن کو 25 ہزار اور مریم نواز کی گاڑی پر پتھر مارنے والے کو 1 لاکھ روپے دیے گئے، صوبائی وزیر۔ فوٹو: فائل

لاہور: وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ رات لیگی قیادت نے کارکنان کو اشتعال انگیزی کے لئے 10 لاکھ روپے تقسیم کئے۔

وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے اپنے والد کی اداروں پر حملے کی روایت برقرار رکھی، اپنے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ سجایا، انہوں نے شہباز شریف اور ن لیگ کی سیاست پر خودکش حملہ کیا اور اپنا سیاسی جنازہ نکال دیا۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات جاتی امرا میں (ن) لیگی قیادت نے 10 لاکھ روپے تقسیم کیے گئے، پتھر مارنے والے فی کارکن کو 25 ہزار روپے، جب کہ مریم نواز کی گاڑی پر پتھر مارنے والے کارکن کو ایک لاکھ روپے دیے گئے۔

فیاض الحسن نے کہا کہ نیب چھاپے کے دوران شہباز شریف کے گرفتار نہ ہونے کا سب سے زیادہ افسوس مریم نواز کو ہوا تھا، یہ چاہتی ہیں جس طرح میری اور نواز شریف کی سیاست ختم ہوگئی، اس طرح شہباز اور حمزہ شریف کی سیاست بھی ختم ہوجائے۔

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی گاڑی پر وہی پتھر لگے جو وہ ساتھ لائی تھیں، آج  کے واقعے میں لیگی کارکنان نے سپریم کورٹ پر حملے کی یاد تازہ کردی، لیکن (ن) لیگ کی غلط فہمی ہے کہ وہ اداروں کو دباؤ میں لے آئیں گے، اور یہ خام خیالی ہے کہ وہ کرپشن پر پردہ ڈال لیں گی۔

وزیرقانون نے کہا کہ مریم نواز نے عدالتی رعایت کا غلط استعمال کیا، وہ اگر چند کارکنوں کو ساتھ لے جاتیں تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی، مریم کی سیکیورٹی پر مامور گاڑیوں میں پتھروں کے تھیلے بھر کر رکھے گئے اور کارکنوں میں تقسیم کیے گئے، پھر نیب اور پولیس پر استعمال کیے گئے، کچھ گاڑیاں جعلی نمبر پلیٹس والی تھیں۔

راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ  قانون ضمانت پر رہا شخص کو اداروں پر چڑھائی کی اجازت نہیں دیتا، آج کا واقعہ رویہ شرمناک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔