- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
پاکستان کی 73 سالگرہ پر گوگل ڈوڈل ’کھوجک ٹنل‘ میں تبدیل
کراچی: گزشتہ چند برسوں کی طرح اس سال بھی گوگل نے پاکستان کی 73 ویں سالگرہ اور 74 ویں یومِ آزادی کے موقع پر اپنے ہوم پیج کی تصویر یعنی گوگل ڈوڈل میں صوبہ بلوچستان کے ایک تاریخی مقام ’’کھوجک ٹنل‘‘ کی تصویر چسپاں کردی ہے۔
واضح رہے کہ اسے ’کوژک سرنگ‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہ کوئٹہ سے 113 کلومیٹر دوری پر مغرب کی سمت میں پاک افغان بارڈر کے قریب واقع ہے۔ یہ وہی سرنگ ہے جس کی تصویر برسوں پہلے 5 روپے کے نوٹ پر ہوا کرتی تھی جو 2005 میں بند ہوچکا ہے۔
3900 میٹر (3.9 کلومیٹر) طویل یہ سرنگ درّہٴ کھوجک کے مقام پر واقع ہے جو سطح سمندر سے 2290 میٹر بلند ہے۔ اسے برصغیر پر قابض برطانوی حکومت نے 1888 سے 1891 کے درمیان تعمیر کیا تھا تاکہ روس کو افغانستان کے راستے برصغیر میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔
اگرچہ کھوجک ٹنل کے راستے افغان شہر قندھار تک ریل کی پٹڑی بچھانا مقصود تھا لیکن یہ پٹڑی موجودہ پاکستان کے سرحدی شہر چمن سے آگے نہ بڑھ سکی۔ آج بھی کوئٹہ اور چمن کے درمیان ریل کی یہ پٹڑی موجود ہے جو ہمیں انیسویں صدی میں انجینئرنگ کے ایک عظیم کارنامے کی یاد دلاتی ہے کیونکہ کھوجک سرنگ 1935 کے بھیانک زلزلے میں بھی صحیح سالم رہی اور اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔