- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
کراچی میں نوجوان خاتون ڈاکٹر نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
کراچی: ڈیفنس کے علاقے گزری میں نوجوان خاتون ڈاکٹر نے گھر کے اندر گولی مار کر خودکشی کرلی۔
منگل کو رات گئے گزری تھانے کے قریب اسٹریٹ نمبر 11 کے قریب قائم بنگلے کے اندر فائرنگ کے پراسرار واقعے میں 25 سالہ ڈاکٹر سیدہ ماہا علی دختر پیر سید علی شاہ زخمی ہوگئی جسے فوری طور پر انتہائی تشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ چند گھنٹے دوران علاج چل بسی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ گھریلو پریشانی کے باعث پیش آیا ہے اور خودکشی سے قبل اس کی اپنے والد سے مبینہ طور پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔ جس کے بعد اس نے گھر کے واش روم میں اپنی جان لی۔
ایک سوال کے جواب میں پولیس حکام کا کہنا تھا کہ فوری طور پر پستول کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ وہ لائسنس یافتہ تھا یا نہیں اور وہ کس کی ملکیت ہے۔
پولیس واقعے کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔ ماہا علی کلفٹن میں بلاول ہائوس کے قریب قائم ایک نجی اسپتال میں بطور ڈاکٹر اپنے فرائض سرانجام دیتی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔