تھر میں خودکشی کے بڑھتے واقعات، صوبے بھر میں سروے ہوگا

عبدالرزاق ابڑو  جمعرات 3 ستمبر 2020
اسباب بے روزگاری،مقروض ہونااوردیگر سماجی مسائل بتائے گئے ہیں،ڈاکٹر کریم خواجہ
فوٹو : فائل

اسباب بے روزگاری،مقروض ہونااوردیگر سماجی مسائل بتائے گئے ہیں،ڈاکٹر کریم خواجہ فوٹو : فائل

 کراچی: تھرمیں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے حکومت سندھ کو پورے صوبے میں خودکشیوں کے اعداد وشمار و اسباب معلوم کرنے کے لیے سروے کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

حکومت کے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ سروے سے یہ معلوم کیا جائے گا کہ یہ مسئلہ صرف صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں درپیش ہے یا پھر صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی خودکشیوں کے واقعات اسی تناسب سے ہورہے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر کریم خواجہ جوسندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کے سربراہ بھی ہیں نے ایکسپریس کو بتایا کہ تھر میں خودکشیوں کے واقعات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ خودکشیاں کرنے والوں کی زیادہ تر تعداد ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ہیں جبکہ خودکشیوں کے اسباب بے روزگاری، مقروض ہونا اور دیگر سماجی مسائل بتائے گئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ہندو برادی تو صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی رہائش پذیر ہے جبکہ بے روزگاری اور سماجی مسائل دیگر اضلاع میں بھی ہیں اس لیے ہم نے محکمہ صحت سندھ کے تعاون سے پورے صوبے میں سروے شروع کیا ہے۔

مٹھی کے صحافی کھاٹاؤ جانی کے مطابق ضلع تھرپارکر میں رہائش پذیر ہندو برادری کی اکثریت کا تعلق نچلے درجے کی کاسٹ سے ہے جس میں کولھی، میگھواڑ اور بھیل شامل ہیں، مذکورہ برادریوں کے لوگ زیادہ تر غریب ہیں اورمختلف سماجی مسائل کے شکار ہیں، ضلع تھرپارکر کے ہیڈکوارٹر مٹھی کے سرکاری اسپتال کے ماہر نفسیات ڈاکٹر بھرت نے ایکسپریس کو بتایا کہ تھر میں خودکشیوں کے واقعات کے پیچھے مختلف محرکات ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔