بارودی سرنگیں تلاش کرنے والے چوہے کے لیے گولڈ میڈل

ویب ڈیسک  ہفتہ 26 ستمبر 2020
مگاوا کو درجنوں بارودی سرنگیں تلاش کرنے پر سونے کا تمغہ دیا گیا ہے۔ فوٹو: بی بی سی

مگاوا کو درجنوں بارودی سرنگیں تلاش کرنے پر سونے کا تمغہ دیا گیا ہے۔ فوٹو: بی بی سی

کمبوڈیا: افریقا میں ایک بڑے چوہے کو بارودی سرنگوں کی کامیاب کھوج پر گولڈ میڈل سے نواز دیا گیا۔

اس چوہے کا نام ’’مگاوا‘‘ ہے جو ایک عرصے سے کمبوڈیا میں سونگھ کر بارود کا انکشاف کررہا ہے اور اب تک 39 بارودی سرنگوں اور 28 بے پھٹے بموں کی نشاندہی کرچکا ہے۔

اس کے اعتراف میں جانوروں کی برطانوی فلاحی تنظیم پی ڈی ایس اے نے کمبوڈیا میں جان لیوا بارودی سرنگوں کی نشاندہی پر اس جانور کو سونے کے تمغے سے نوازا ہے۔ اس ضمن میں 30 جانوروں کو ایوارڈ دیئے جائیں گے جن میں پہلا میڈل مگاوا کوملا ہے۔

اس چوہے کی عمر 7 برس ہے جس کی تربیت بیلجیئم کی ایک فلاحی تنظیم اپوپو نے کی ہے۔ اپوپو کے ماہرین بڑی محنت سے چوہوں کو بارود سونگھنے کے قابل بناتے ہیں۔ اس طرح ہر وہ چوہا نایاب ہوجاتا ہے اور وہ ٹی بی جیسا مرض بھی شناخت کرسکتا ہے تاہم اس کے لیے ایک سال کی تربیت درکار ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ اب بھی کمبوڈیا میں لاکھوں بارودی سرنگیں انسانوں کے لیے ہول ناک خطرہ بنی ہوئی ہیں۔

یہ چوہا تنزانیہ میں پیدا ہوا اور وہیں تربیت حاصل کی تاہم اس کا وزن سوا کلوگرام ہے اور اسی وجہ سے یہ بارودی سرنگوں پر بیٹھ بھی جائے تو وہ سرگرم ہوکر پھٹتی نہیں ہیں۔ انہیں مختلف بارود سونگھا کر تربیت کی جاتی ہے ۔ سرنگوں کی موجودگی میں یہ اس پر رک کر وہاں اپنے ناخن کھرچنے لگتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹٰینس گیند کے برابر بارودی سرنگ ڈھونڈنے میں اسے 20 منٹ لگتے ہیں اور ایک انسان اس کام کو ایک سے چار دن میں ہی انجام دے پاتا ہے۔ ان چوہوں کو ہیروریٹ بھی کہا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔