فرنچائزز کو اضافی ادائیگی بورڈ کیلیے بڑا مسئلہ بن گئی

سلیم خالق  بدھ 30 ستمبر 2020
ابتدائی دونوں ایڈیشنز کے آڈٹس میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں ۔  فوٹو : فائل

ابتدائی دونوں ایڈیشنز کے آڈٹس میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں ۔ فوٹو : فائل

 کراچی /  کراچی:  پی ایس ایل فرنچائزز کو اضافی ادائیگی پی سی بی کیلیے بڑا مسئلہ بن گئی جب کہ آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کے بعد اب بدھ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے وضاحت دینا ہو گی۔

رانا تنویر حسین کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کی صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوگا،اس موقع پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے کیے گئے پی سی بی اور پی ایس ایل ون اور ٹو کے اسپیشل آڈٹس کی رپورٹ زیربحث آئے گی۔

2018-19  کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرنچائزز کو خلاف ضابطہ اپنی آمدنی سے زرتلافی دینے سے بورڈ کو54.490 ملین روپے کا نقصان ہوا، واضح رہے کہ پہلے ایڈیشن کے بعد ہرفرنچائز کو 1.3 ملین ڈالر دیے گئے تھے، اس کی منظوری محض ایک ای میل کے ذریعے لی گئی۔

اس حوالے سے پی سی بی کا جواب مسترد کرتے ہوئے فرنچائزز سے یہ رقم واپس لینے کی سفارش کر دی گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بورڈ نے تاخیر سے پیمنٹ کے سرچارج کی مد میں 6.572 ملین روپے کا نقصان کیا، سی ایف او کو غیرقانونی طور پر آڈٹ کمیٹی میں رکھنے سے انٹرنل آڈیٹر کو فرائض انجام دینے میں مشکلات ہوئیں۔ غیرقانونی طور پر پی ایس ایل کے فنڈز پاکستان سے باہر تیسری پارٹی کے اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے۔

2016میں منعقدہ پی ایس ایل ون میں سینٹرل پول سے اضافی248.615 ملین روپے فرنچائزز کے اکاؤنٹس میں خلاف ضابطہ منتقل کیے، ٹکٹوں کی فروخت سے ملنے والی رقم کی منتقلی میں مسائل سامنے آئے، ٹیکس کے معاملات بھی درست نہیں، تین فرنچائزز کو کنٹریکٹس غیرشفاف انداز میں دیے گئے، مرچنڈائزنگ کی ناقص حکمت عملی، ایونٹ مینجمنٹ کنٹریکٹس پر بھی سوال اٹھائے گئے، 55 صفحات کی رپورٹ میں بے تحاشا اعتراضات سامنے آئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔