نثار کے تماشا کہنے پر قومی اسمبلی میں تماشا لگ گیا اپوزیشن کا ہنگامہ

تمام ارکان باعزت ہیں،وزیرداخلہ کے بیان واپس لینےتک بائیکاٹ جاری رہیگا،مڈٹرم کامطالبہ نہیں کیا،خورشیدشاہ،شاہ محمود


Numaindgan Express December 19, 2013
وزیرداخلہ کی جانب سے ریمارکس واپس نہ لینے تک بائیکاٹ جاری رہے گا.فوٹو:فائل

قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کی جانب سے پی ٹی آئی کی جانب سے انگوٹھے کے نشانات سے ووٹوں کی تصدیق کے مطالبے کو تماشا قراردینے پرشدیداحتجاج اور ہنگامہ آرائی کی۔ ایم کیوایم اورجماعت اسلامی کے ارکان نے بائیکاٹ میں حصہ نہیں لیا اورایوان میں موجود رہے۔

اس دوران متعددارکان ایک ساتھ نشستوں سے کھڑے ہوگئے اورنونو، شیم شیم کے نعرے لگائے جس سے ایوان مچھلی بازارکامنظرپیش کرنے لگا۔ اپوزیشن نے اجلاس سے واک آئوٹ کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ وزیرداخلہ کی جانب سے ریمارکس واپس نہ لینے تک بائیکاٹ جاری رہے گا اورایوان کی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پراظہارخیال کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثارنے کہاکہ نادراکو الیکشن کمیشن کے ماتحت کرنے کی تجویزنہیں دی۔ نادراقانونی طورپر وزارت داخلہ کے ما تحت ہے۔ چوہدری نثارنے کہاکہ انگوٹھوں کا معاملہ 3ماہ کے لیے وزارت کے حوالے کرنے کی تجویزدی تھی۔ غلط فہمی پیدا کی جارہی ہے۔ کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر مقناطیسی سیاہی فراہم نہیں کی گئی۔ ذمے داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ ہم نے ابہام دورکردیے ہیں، اپوزیشن کو بھی کنفیوژن دورکرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ پہلے بھی قائدحزب اختلاف کی عدم موجودگی میں وضاحت کرچکاہوں مگرایک جماعت نے ووٹوں کی تصدیق کا تماشا لگارکھاہے۔ اس پراپوزیشن اراکین احتجاجاً کھڑے ہوگئے۔ خورشیدشاہ نے کہاکہ ایوان میں بیٹھے تمام ارکان معزز ہیں۔ اپوزیشن کی بات کو تماشانہ کہاجائے جس پر وزیر داخلہ نے کہاکہ تماشاغیرپارلیمانی لفظ نہیں ہے۔ مجھ سے بات منسوب کرکے یہاں بات کرنے کی روایت بن گئی۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ کوئی بات ریکارڈ دیکھ کرکی جائے۔ میں نے صرف یہ کہا تھاکہ مڈٹرم الیکشن چاہتے ہیں تو سیدھی بات کریں۔ انھوں نے کہاکہ کراچی میںجن انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق نہیں ہوئی انھیںجعلی نہیںکہاجاسکتا۔ انھوںنے پیشکش کی انکے اپنے حلقہ میںبھی تصدیق کرالیںانھیںکوئی اعتراض نہیںہو گا جن لوگوں نے مقناطیسی سیاہی فراہم نہیںکی اس کاتعلق جس سے بھی ہو اسے گرفتارہوناچاہیے۔



 

نکتہ اعتراض پر قائدحزب اختلاف سیدخورشیداحمدشاہ نے کہاکہ نادراکے چیئرمین کو ہٹانے کے حوالے سے وزیرداخلہ کی وضاحت آ گئی ہے۔ نادراکو 3,4ماہ کیلیے جسٹس(ر) وجیہہ الدین کے سپردکرنے اور مقناطیسی سیاہی کی فراہمی کے حوالے سے تشویش ہے۔ الیکشن کمیشن نے نادراکاچارج لینے سے انکارکردیاہے، یہ ابہام دور ہونے چاہئیں۔ وزیرداخلہ نے مڈٹرم الیکشن کی بات کی ہے یہ یقین رکھیںکہ اپوزیشن مڈٹرم الیکشن کی سازش کاحصہ نہیںبنے گی۔ ہم ملکی مسائل سے آگاہ ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لیے حکومت کی سپورٹ کریںگے۔ خورشیدشاہ نے کہاہے کہ ہم کٹھ پتلیاںنہیں، ہماری ڈوریاںہمارے ہاتھ میںہیں،تماشے کالفظ واپس لیاجائے۔ سیدخورشیدشاہ نے کہاکہ چوہدری نثارکی تقریردوبارہ چلادیںہمیںغلط فہمی ہوئی تو میںمعافی مانگ لوں گا۔ تحریک انصاف کے رہنماشاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمیں الیکشن سے متعلق تحفظات اب بھی ہیںمگرمڈٹرم الیکشن کی بات نہیںکی۔ حکومت کسی طرح بھی الیکشن کمیشن کے معاملات میںمداخلت نہیںکرسکتی۔ جواب میںوفاقی وزیرداخلہ نے کہاکہ انھوںنے کبھی کسی کے خلاف ناشائستہ زبان استعمال نہیںکی۔ ایوان میںشورشرابہ مسئلے کاحل نہیںبلکہ حقائق کی بنیادپربات کی جانی چاہیے۔ بعدازاںتحریک انصاف اور اپوزیشن ارکان اسمبلی سے احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا۔

پارلیمنٹ ہائوس کے باہرمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے رہنماشاہ محمودقریشی نے کہاہے کہ مڈٹرم الیکشن کامطالبہ جمہوریت کے خلاف سازش ہے، حکومت کے الیکشن کمیشن اورنادراکے ساتھ کوئی معاملات ہیںتو انھیںایوان میںلایاجائے، وزیرداخلہ کومعزز اراکین کے بارے میں تماشالگانے کے غیرپارلیمانی الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیںتھے۔ ہمارابائیکاٹ اس وقت تک جاری رہے گاجب تک الفاظ واپس نہیں لیے جاتے۔ سعدرفیق نے کہاکہ تحریک انصاف کے وکیل الیکشن ٹریبونل پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتے ہیںاورمرضی کے فیصلے نہ آنے پرججوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ اسی دوران پی پی پی کے رکن لال چند کی جانب سے کورم کی نشاندہی پرکورم پورا نہ ہونے پراجلاس 10منٹ کے لیے ملتوی کردیاگیا۔ 10 منٹ بعد دوبارہ اجلاس شروع ہواتو گنتی پرکورم پورانہ ہونے پراجلاس جمعرات کی صبح ساڑھے 10بجے تک ملتوی کردیا ۔

مقبول خبریں