عمران خان کو لانے والے بتائیں یہ سوغات قوم پر کیوں مسلط کی گئی، نواز شریف

ویب ڈیسک  جمعرات 1 اکتوبر 2020
ہم عمران خان سے نہیں پوچھتے کیونکہ انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتے، سابق وزیراعظم

ہم عمران خان سے نہیں پوچھتے کیونکہ انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتے، سابق وزیراعظم

 لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کو لانے والے جواب دیں یہ سوغات کیوں قوم پر مسلط کی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ملکی صورتحال دیکھ کر دل غمگین ہوتا ہے، شہباز شریف ناکردہ گناہوں کی سزا میں جیل میں ہیں، بی آر ٹی 6 سال سے مکمل نہیں ہوا، کبھی آگ لگ جاتی ہے، چھتیں ٹوٹ جاتی ہیں، ہمارے تین منصوبوں سے زیادہ خرچہ پشاور پر ہوا ہے۔

ملک کا بیڑا غرق کردیا

نواز شریف نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم سے پوچھیں ، غریب کے گھر میں فاقہ کشی ہورہی ہے، بچے اسکول نہیں جاسکتے، ریاستہ مدینہ کے دعوے ہیں اور حالات یہ ہیں کہ لوگ سکون سے سو نہیں سکتے، انہوں نے ملک کا اور کشمیر کا بیڑا غرق کردیا ہے، حکومت نے ملک کو تباہ و بردباد کردیا، ڈیڑھ کروڑ لوگ بے روزگار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: اے پی سی ؛ ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ان کو لانے والوں سے ہے، نواز شریف

اب چپ نہیں رہوں گا

سابق وزیراعظم نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کو لانے والے کہاں ہیں، اس قوم کو وہ بھی جواب دیں، ہم عمران خان سے نہیں پوچھتے کیونکہ ہم انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتے، انہیں ہمارے سروں پر مسلط کردیا گیا، لانے والے جو سوغات لائے ہیں، وہ بتائیں کس خوشی میں یہ سوغات مسلط کی ہے، کیوں ملک کا مینڈیٹ چوری کیا، یہ باتیں ایک نہ ایک دن منظر عام پر آنی تھیں، حالات کو دیکھ کر چپ نہیں رہ سکتا، کوئی چپ کرانے کی کوشش نہ کرے کیونکہ اب میں چپ نہیں ہوں گا۔

دہرا معیار نہیں چلے گا

نواز شریف کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے امریکا میں اربوں کے اثاثے بنائے ہیں، بچوں کی الگ داستان ہے، انہیں عمران خان ایماندار کہتے ہیں اور استعفی بھی مسترد کردیا، ملک میں ایمانداری اور بے ایمانی کا یہ معیار ہے، جدی پشتی امیر لوگ بے ایمان ہیں کیونکہ وہ سیاست دان ہیں، دوسری طرف جنرل باجوہ ایمان دار ہیں، یہ معیار نہیں چلے گا، دہرے معیار پر خاموش نہیں رہوں گا، کوئی خاموش کرانے کی کوشش بھی نہ کرے۔

مہنگائی، بے امنی کے ذمہ دار عمران خان نہیں انہیں لانے والے ہیں

سابق وزیراعظم نے کہا کہ انصاف اور معیار صرف پارلیمنٹ کے لیے ہے، ایک کٹھ پتلی ہے جسے وزیراعظم بناکر بٹھادیا، مسائل کے ذمہ دار حکومت کو لانے والے ہیں، الیکشن جیتنے والوں کو ہروانے والے آپ ہیں، اگر کوئی بھوک سے مرتا ہے، موٹروے پر زیادتی ہوتی ہے، آٹا چینی، بجلی مہنگی ہونے، روپیہ گرنے، امن و امان کی خراب صورتحال کے ذمہ دار عمران خان نہیں بلکہ انہیں لانے والے ذمہ دار ہیں، ایسے شخص کو لاکر بٹھادیا جو ہر بات پر سرتسلیم خم کرتا ہے، اسی لیے معیشت تباہ ہوئی اور ملک کا یہ حال ہوا اور دنیا بھر میں رسوائی ہے۔

جرائم کا حساب دینا پڑے گا

نواز شریف نے کہا کہ تنخواہ نہ لینے پر ان عدالتوں سے مجھے نااہل کرایا گیا، کہیں سے کرنل اور کہیں سے جنرل نکلتا تھا، آئی ایس آئی کے جنرل فیض حمید چیف جسٹس کے پاس گئے کہ نواز شریف کا کیس سننے والے بنچ میں شوکت صدیقی کو نہ رکھا جائے، نواز شریف اور مریم کو باہر آنے دیا تو ہماری دو سال کی محنت ضائع ہوجائے گی، پھر کہتے ہیں ہم مداخلت نہیں کرتے، جنرل فیض کس کی ہدایات پر کام کرتے تھے، الیکشن کسی کو ہروانا جتوانا یہ بڑے جرائم ہیں، جن کا حساب دینا پڑے گا، مولانا غفور حیدری نے بتایا کہ ان سے آرمی چیف جنرل باجوہ نے کہا کہ نواز شریف کا معاملہ حل کرنے میں دخل نہ دیں، یہ باتیں کہاں سی چلتی ہیں۔

عدالتوں سے انصاف کیسے ملے گا

نواز شریف نے مزید کہا کہ آج یہ حالات ہیں کہ لوگ روٹی کھاتے ہیں تو سالن کے پیسے نہیں ہوتے، پانی سے کھاتے ہیں، ہم 2018 کا الیکشن جیتے ہوئے تھے، آر ٹی ایس بند کرکے ہماری سیٹیں پی ٹی آئی کو دلوائی گئیں، کل اسلام آباد ہائی کورٹ نے میرے خلاف یہ ارشادات فرمائے ہیں، کیسے کہیں ہمیں انصاف ملے گا۔

چیف جسٹس نے چھوڑ دیا لیکن ہم نہیں چھوڑیں گے

سابق وزیراعظم نے کہا کہ سرحد پر شہید فوجی کو سلام کرتا ہوں لیکن اس فوجی کو سلام نہیں کرتا جو وزیراعظم ہاؤس کا گیٹ پھلانگ کر عوام کا مینڈیٹ چوری کرتا ہے، نیب نے علیمہ خان کو کچھ نہیں کہا، عمران خان نے زندگی میں کوئی کاروبار نہیں کیا، یہ بنی گالہ کی ریاست کہاں سے بنائی، زمان پارک کے گھر پر کہاں سے کروڑوں روپے لگائے، ثاقب نثار نے عمران خان کو چھوڑ دیا، لیکن ہم اور قوم نہیں چھوڑیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔