مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم

نوجوان کشمیری لڑکوں کواس مفروضے کی بنا پر بہانے بہانے سے گرفتار کرکے عقبوبت خانوں یا مردہ خانوں میں پہنچادیا جاتا ہے۔


Editorial October 05, 2020
نوجوان کشمیری لڑکوں کواس مفروضے کی بنا پر بہانے بہانے سے گرفتار کرکے عقبوبت خانوں یا مردہ خانوں میں پہنچادیا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کا تنازع نیا نہیں ہے بلکہ دنیا کے تمام ممالک اس تنازع کی وجوہات اور نزاکت سے پوری طرح آگاہ ہیں ۔اسی تنازع کے حل نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگیں بھی ہوئی ہیں ۔

بھارتی سازشوں اور جارحیت کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوا۔پاکستان نے یہ قیمت اپنے کشمیری بھائیوں کو حق خودارادیت دلانے کے لیے ادا کی ہے۔پاکستان اب بھی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کی سفارتی مدد کر رہا ہے۔ادھر بھارت نے اپنے زیرقبضہ کشمیر کو باقاعدہ طور پر اپنا صوبہ بنا کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کر دی ہے۔

بھارتی فوج کشمیر میں جو مظالم ڈھا رہی ہے وہ بھی کوئی نئے نہیں ہیں۔ اس کا سلسلہ بھی کئی دہائیوں پرانا ہے۔بے شمار بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو دہشت گرد قرار دے کر قتل کر دیا گیا۔یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر گزشتہ تقریبا ایک صدی سے بھارت کی طرف سے جو ظلم و سلم کیا جا چکا ہے اس میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔

نوجوان کشمیری لڑکوں کو اس مفروضے کی بنا پر بہانے بہانے سے گرفتار کر کے عقبوبت خانوں یا مردہ خانوں میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے مختلف لرزہ خیز واقعات کا انکشاف ہوتا رہتا ہے۔ایسے ہی ایک دلدوز سانحہ کے بارے میں انکشاف ہوا ہے اور بھارتی فوج نے بھی تسلیم کیا ہے۔بھارتی فوج نے 18جولائی کو 3کشمیری نوجوانوں کو قتل کیا۔اس کے بارے میں یہ کہا گیا کہ شوپیاں میں ایک مقابلے کے دوران 3پاکستانی دہشت گرد مارے گئے۔

ادھر مقامی پولیس جو عموماً اس قسم کے آپریشن میں فوج کے ساتھ ہوتی ہے' اس کا کہنا یہ تھا کہ 18جولائی کا آپریشن مکمل طور پر فوج نے کیا' اس میں پولیس شریک نہیں تھی تاہم پولیس نے تین نوجوانوں کو بارہمولہ کے قبرستان میں دفنا دیا تقریباً ایک ماہ بعد سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی نوجوانوں کی ڈیڈ باڈیزکی تصاویر کو دیکھ کران کے لواحقین نے پہچان لیا۔شہید نوجوانوں کے لواحقین نے پولیس کوشکایت درج کرائی جس میں فوجیوں پر الزام لگایا گیا تو انھوں نے ان کے تین عزیزوں کوایک جعلی مقابلے میں قتل کیا ہے۔

تینوں نوجوانوں کے لواحقین کا موقف تھا کہ تینوں نوجوان شوپیاں میں مزدوری کرنے کے لیے گئے تھے۔پولیس نے تحقیقات کا حکم دیا' اس تحقیق کے نتائج ابھی تک جاری نہیں کیے گئے تاہم18جولائی کو بھارتی فوج نے تسلیم کر لیاکہ ان کی اندرونی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ مارے جانے والے تینوں افرادمقامی کشمیری شہری تھے اور اس کے ساتھ یہ تسلیم کیا کہ فوجیوں نے عام فورسز اسپیشل پاور ایکٹ سے تجاوز کیا ۔پولیس نے تینوں نوجوانوں کی ڈیڈ باڈیز ان کے لواحقین کے سپرد کر دیںتاکہ وہ ضلع راجوری کے آبائی گاؤںمیں انھیںسپرد خاک کر سکیں۔

اس سے بڑا المیہ اور دکھ کی بات کیا ہو سکتی ہے کہ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع راجوڑی کے ایک گاؤں کے تین کشمیری نوجوانوں کو جو محنت مزدوری کے لیے گھر سے نکلے تھے انھیں بھارتی فوج نے پاکستانی دہشت گرد قرار دے کر شہید کر دیاتھا حالانکہ یہ مقابلہ جعلی تھا۔ بھارتی فوج نے اپنا جرم چھپانے کی بہت کوشش کی مگر سرکاری تفتیش کاروں نے قبر کشائی کر کے ان تینوں کی لاشیں نکال کر معائنہ کیا۔

جب ثابت ہو گیا کہ تینوں نوجوان مقامی ہیں اور ان کا کسی بھی تنظیم سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا اور وہ صرف محنت مزدوری کرتے تھے۔ ان کے لواحقین بھی سب کے سامنے موجود تھے۔ تب مجبور ہو کر بھارتی فوج نے یہ اعتراف کر لیا کہ یہ سانحہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے صریحاً اپنے قانونی اختیارات سے تجاوز کرنے کا شاخسانہ تھا کہ انھوں نے بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو اندھا دھند فائرنگ کر کے قتل کر دیا اور مقتولوں کو بیرونی در انداز کہہ کر اپنا گھناؤنا جرم چھپایا لیکن یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔

اخباری اطلاع کے مطابق تین شہید کشمیری نوجوانوں میں سے ایک کے والد نے کہا کہ تینوں نوجوانوں کو نہایت بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا گیا۔اس نے مزید بتایا کہ ہمارے بیٹے بے گناہ ثابت ہو چکے ہیں اور اب ہم انصاف کا انتظار کر رہے ہیں۔قاتلوں کو اس کاحساب دینا ہوگا۔بھارتی فوج کو آرمڈفورسز اسپیشل پاور ایکٹ کے تحت غیر معمولی اختیارات دے دیے گئے ہیں۔جن کا بھارتی فوج ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہے اور ناجانے وہ اب تک کتنے بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر چکی ہے۔

2000ء میں بھی بھارتی فوج نے 5کشمیری نوجوانوں کو اس قسم کے روائتی الزامات کے تحت شہید کر دیا تھا۔ 2010ء میں بھی بھارتی فوج نے تین بے گناہ کشمیریوں کو قتل کر دیا تھااور ااس واقعے کو ایک کارنامہ قرار دے کر حکومت سے انعام حاصل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ کارروائی بھی غلط ثابت ہوئی جس پر فوج کے دوافسروں کو غلط کاری پر معطل کر دیا گیا۔

یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ بھارتی قابض فوج مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور وہاں بے گناہ کشمیریوںکو بے رحمی سے قتل کر رہی ہے ۔ عالمی برادری کی ان مظالم پر خاموشی کو کیا نام دیا جائے 'اس کا فیصلہ اقوام متحدہ کو خود کرنا چاہیے کیونکہ کشمیریوں کا مقدمہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں موجود ہے۔

اس ادارے نے مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کا معاملہ تو فوراً حل کر دیا لیکن کشمیری 70برس سے ظلم کا شکار ہیں لیکن ان کے مقدمے کی تاحال شنوائی نہیں ہوئی ہے اور وہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی میز پر پڑا انصاف کا منتظر ہے۔

 

مقبول خبریں