برطانوی اخبارات میں نوازشریف کی طلبی کے اشتہارات شائع کرنے کی درخواست مسترد

ویب ڈیسک  پير 19 اکتوبر 2020
 نواز شریف 24 نومبر کو عدالت میں پیش ہوں، اشتہار کا متن۔  فوٹو: فائل

نواز شریف 24 نومبر کو عدالت میں پیش ہوں، اشتہار کا متن۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے  برطانوی اخبارات میں اشتہار شائع کرنے کی وفاق کی درخواست مسترد کر دی۔

برطانیہ کے دو اخبارات میں نواز شریف کا اشتہار جاری کرانے کی وفاق کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کی، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرعدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بیان دیا کہ عدالت نے نواز شریف کا اشتہار جاری کرنے اوراشتہار کی کاپی نواز شریف تک بھی پہنچانے کا حکم دیا تھا، رجسٹرار ہائی کورٹ نے 19 اکتوبر کے لیے اشتہار جاری کرنے کا کہا تھا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نواز شریف کے جاری کردہ اشتہار کی کاپی بھی عدالت کے سامنے پیش کی۔

عدالت نے برطانوی اخبارات میں اشتہار شائع کرنے کی وفاق کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے برطانوی اخبارات میں اشتہار شائع کرنے کی وفاق کی درخواست مسترد کر دی۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کے اسلام آباد ہائیکورٹ کےاحکامات پرعملدرآمد کرتے ہوئے نوازشریف کی طلبی کے اشتہارات پاکستان کے دو اخبارات میں شائع کر دئیے گئے ہیں۔ اشتہار میں تحریر ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اورجرمانے کی سزا سنائی گئی، ریفرنس میں 19 ستمبر 2018 کو نواز شریف کی سزا معطل ہوئی تو وہ جیل سے ضمانت پر رہا ہوئے، ریفرنس میں اپیل زیر سماعت ہے، سماعت کے دوران نواز شریف عدالت پیش ہونے کے پابند تھے، نواز شریف کی حاضری یقینی بنانے کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے جس کی تعمیل نہ ہو سکی۔ اشتہار میں مطلع کیا گیا ہے کہ نواز شریف 24 نومبر کو عدالت میں پیش ہوں۔

اشتہار میں دوسرے ریفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں آٹھ ہفتوں کی ضمانت منظور کی گئی، سزا معطلی اور ضمانت کے بعد اپیلوں پر سماعت کی پیروی کے لئے نواز شریف پیش نہیں ہوئے، عدالت رپورٹس سے مطمئن ہے کہ نوازشریف مفرور ہیں جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے خود کو چھپا رہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔