کچے کے جنگلات میں ایک بار پھر آپریشن شروع

نصر اللہ وسیر  منگل 20 اکتوبر 2020
جدید اسلحہ سے لیس پولیس شاہ بیلو میں ڈاکوئوں کے خلاف برسرپیکار ہے

جدید اسلحہ سے لیس پولیس شاہ بیلو میں ڈاکوئوں کے خلاف برسرپیکار ہے

سکھر:  امن و امان کے قیام کے لئے افواج پاکستان، سکیورٹی و قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، ہم لوگ آج جس پرامن ماحول میں سانس لے رہا ہے اس کا سہرا بلاشبہ ہمارے سکیورٹی اداروں کو جاتا ہے۔

ایک جانب افواج پاکستان نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے تو دوسری جانب ڈاکوؤں، جرائم پیشہ و سماج دشمن عناصر کیخلاف پولیس بھی بھرپور انداز سے کریک ڈاؤن کررہی ہے، ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہیں تصور کئے جانے والے شاہ بیلو کچے کے جنگلات میں سکھر پولیس نے ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کردیا۔

آپریشن میں پولیس کی جانب سے جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے، آپریشن میں بکتر بند گاڑیاں، 100سے زائد پولیس اہلکار اور کمانڈوز حصہ لے رہے ہیں، ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں شاہ بیلو کچے کے جنگلات میں آپریشن کی سربراہی کررہے ہیں، مستقل بنیادوں پر کچے کے جنگلات میں ڈاکوؤں کی پناہ گاہیں مسمار اور نذر آتش کر کے وہاں پولیس چوکیاں قائم کی جارہی ہیں، فائرنگ کے تبادلے میں 5ڈاکوؤں کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔

ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ شاہ بیلو کے کچے کے جنگلات میں ڈاکوؤں کے گروہ منظم ہو رہے ہیں، جس پر پولیس پارٹی تشکیل دے کر کچے کے جنگلات میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن شروع کیا گیا ہے، پولیس نے ڈاکوؤں کے متعدد ٹھکانے تباہ کردیے ہیں اور کچے کے جنگلات میں عارضی پولیس چوکیاں بھی قائم کی گئی ہیں، آپریشن کا مقصد کچے میں ڈاکوؤں کی پناہ گاہوں کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔ ڈاکوؤں کے مکمل خاتمے تک کچے کے جنگلات میں آپریشن جاری رہیگا۔

آپریشن میں پولیس کے کمانڈوز، جدید اسلحے، بکتر بند گاڑیوں سمیت حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کچے کے جنگلات ہمیشہ سے ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہ رہے ہیں جہاں ڈاکوؤں نے متعدد پناہ گاہیں بنارکھی ہیں اور ڈاکو وارداتوں خاص طور پر اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے بعد کچے کے ان جنگلات میں روپوش ہوجاتے تھے۔

جہاں پولیس کے لئے پہنچنا دشوار رہتا تھا، کچے کے جنگلات میں مستقل سطح پر چوکیاں قائم کرکے وہاں پولیس افسران اور اہلکار تعینات کئے جائینگے، آپریشن میں پولیس کے 300سے زائد جوان حصہ لے رہے ہیں جو کہ جدید ہتھیار و آلات سے لیس ہیں، اے پی سی چین، بکتر بند گاڑیوں کا استعمال بھی کیا جارہا ہے جبکہ دریائے سندھ کی نہروں پر عارضی پل بھی قائم کئے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں کچے کے یہ جنگلات ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہیں تصور کئے جاتے تھے، ڈاکو اور ان کے سہولت کار اغوا برائے تاوان سمیت دیگر جرائم کی وارداتیں کرنے کے بعد کچے کے ان جنگلات میں اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں پہنچ جاتے تھے اور ان پناہ گاہوں میں پہنچنے کے بعد پولیس کی ڈاکوؤں تک رسائی انتہائی مشکل کام تھا لیکن اب پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کیخلاف جاری کامیاب آپریشن کے باعث بڑی حد تک پولیس چوکیوں کا قیام اور ڈاکوؤں کی نقل و حرکت کا خاتمہ عمل میں آیا اور یہ آپریشن جاری ہے۔

آپریشن کے دوران پولیس نے کچے کے جنگلات میں مستقل پولیس چوکیوں کے قیام اور پولیس کی کسی بھی وقت نقل و حرکت کو یقینی بنانے کے لئے راستے بھی بنائے ہیں جس کے بعد اب پولیس کسی بھی وقت کچے کے جنگلات میں بہتر انداز میں نقل و حرکت کرسکتی ہے۔

شہری و عوامی حلقوں نے آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی سکھر، ڈی آئی جی سکھر، ایس ایس پی سکھر سے اپیل کی ہے کہ کچے کے جنگلات سے ڈاکوؤں کے مکمل صفایا کرنے کے لئے مستقل بنیادوں پر موثر اقدامات کئے جائیں، ہر تھوڑے عرصے کے بعد پولیس ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن کرتی ہے، جن اضلاع میں کچے کے علاقے لگتے ہیں، ان تمام اضلاع کی پولیس مل کر ڈاکوؤں کیخلاف گرینڈ آپریشن کریں تو کچے کے ان جنگلات سے ڈاکوؤں کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ممکن ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔