دفاعی اداروں کے ایندھن میں ڈھائی ارب کی کرپشن، تفتیش نہ ہونے پر عدالت نیب پر برہم

کورٹ رپورٹر  منگل 20 اکتوبر 2020
آرمی، نیوی، فضائیہ کو فیول سپلائی کرنا تھا لیکن ملزمان نے 3 فیصد تیل ایوی ایشن جبکہ 97 فیصد اوپن مارکیٹ میں بیچ دیا (فوٹو : فائل)

آرمی، نیوی، فضائیہ کو فیول سپلائی کرنا تھا لیکن ملزمان نے 3 فیصد تیل ایوی ایشن جبکہ 97 فیصد اوپن مارکیٹ میں بیچ دیا (فوٹو : فائل)

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے دفاعی اداروں کا ایندھن اوپن مارکیٹ میں فروخت کرکے 2 ارب 37 کروڑ روپے کے کرپشن ریفرنس سے متعلق تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ٹرائل کورٹ میں گواہ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو دفاعی اداروں کا ایندھن اوپن مارکیٹ میں فروخت کرکے 2 ارب 37 کروڑ روپے کی کرپشن سے متعلق ملزمان ذیشان کریمی، مظاہر حسین اور دیگر کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی کارکردگی پر اظہار برہمی کیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے ہم نے کہا تھا روزانہ کی بنیاد پر کیس چلا کر 2 ماہ میں ریفرنس کا فیصلہ کریں۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا کہ آپ نے دو ماہ میں کیس کے گواہان کے بیان بھی قلم بند نہیں کروائے۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ کیس کا ایک گواہ گواہی دینے کے لیے تیار نہیں تھا جس کے باعث ٹرائل کورٹ میں تاخیر ہوئی۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ٹرائل کورٹ میں گواہ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے گواہان کو پیش کرکے ریفرنس کو جلد مکمل کرے۔ عدالت نے سماعت 10 نومبر تک ملتوی کردی۔

نیب کے مطابق شیل کمپنی نے ملزمان کی غیر رجسٹرڈ کمپنی سے تیل سپلائی کا معاہدہ کیا۔ تیل پاک آرمی، نیوی اور ائر فورس کو سپلائی کرنا تھا۔ ملزمان نے صرف تین فیصد تیل ایوی ایشن جبکہ 97 فیصد تیل اوپن مارکیٹ میں فروخت کردیا۔

ملزمان نے شیل کمپنی سے 13 لاکھ لیٹر جیٹ فیول خریدا۔ ملزمان نے فیول دفاعی اداروں کے بجائے اوپن مارکیٹ میں فروخت کیا اس طرح ملزمان نے قومی خزانے کو 2 ارب 37 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔