- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
سی سی پی او لاہور کی روزانہ ایک مسخرہ پن والی خبر آتی ہے، پشاور ہائی کورٹ
پشاور: ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت ریمارکس دیئے ہیں کہ لاہور کے سی سی پی او جو کر رہے ہیں وہ کافی ہے روزانہ ان کی ایک مسخرہ پن والی خبر آتی ہے۔
جسٹس قیصر رشید اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے پولیس کے بغیر سرچ وارنٹ گھر میں داخل ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی بھاری نفری میرے گھر میں بغیر سرچ وارنٹ کےداخل ہوئی اور گھر کے افراد کو یرغمال بنایا۔
عدالتی استفسار پر ایس پی کینٹ پشاور نے کہا کہ ایک کیس کی تفتیش میں ملزم پکڑنے کے لیے گھر میں داخل ہوئے۔ جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ آپ بغیر وارنٹ کے کسی کے گھر میں کیسے داخل ہوسکتے ہیں، پولیس کا یہ طریقہ ناقابل برداشت ہے،کیس کی تفتیش کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کسی کے گھر میں داخل ہو جائیں۔
ایس پی کینٹ پشاور نے عدالت عالیہ کے استفسار پر بتایا کہ ان کا تعلق لاہور سے ہے، جس پر جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ لاہور کے سی سی پی او جو کر رہے ہیں وہ کافی ہے، روزانہ ان کی ایک مسخرہ پن والی خبر آتی ہے، یہاں ہم کسی کو ایسا نہیں کرنے دیں گے، آپ درخواست گزار کے ساتھ بیٹھ کر اس پر بات کریں، آپ ان سے معافی مانگے اس معاملے کو آپس میں حل کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔