بُک شیلف

عبید اللہ عابد  اتوار 25 اکتوبر 2020
جانیے دلچسپ و عجیب کتابوں کے احوال۔فوٹو:فائل

جانیے دلچسپ و عجیب کتابوں کے احوال۔فوٹو:فائل

میڈیا، اسلام اور ہم
مصنف : ڈاکٹر سید محمد انور
ناشر: ایمل پبلی کیشنز، 12، سیکنڈ فلور، مجاہد پلازہ ، بلیو ایریا،
اسلام آباد0342-5548690

انسانی معاشرت میں میڈیا بالخصوص آزاد میڈیا کی اہمیت و افادیت سے انکار ممکن نہیں۔کوئی ناسمجھ ہی اس کا انکار کرے گا۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض اوقات میڈیا میں بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو بعض لوگوں کے مزاج، عقائد و نظریات سے متصادم ہوتی ہیں۔ ایسے میں آزاد میڈیا کو ’’ مادرپدرآزاد میڈیا‘‘ کا الزام سہنا پڑتا ہے۔ زیرنظر کتاب اسی مسئلے کا حل بتاتی ہے کہ کیسے میڈیا اپنی آزادی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے معاشروںکے لئے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے:
پہلے حصے میں بتایا گیا ہے کہ میڈیا کیا ہے؟ بتایا گیا ہے کہ میڈیا آگ کی مانند ہے جو معاشرے میں روشنی بھی پھیلاتا ہے لیکن نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔ میڈیا کون چلا رہا ہے اور کیوں؟ اس حصہ میں میڈیا کی دنیا کے تین کرداروں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

دوسرا حصہ ’ دین اسلام اور میڈیا ‘ کے عنوان سے ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ میڈیا میں اسلام کے خلاف کیا ہو رہا ہے، اسلام کا تمسخر اور استہزاء اڑا کر مسلمانوں پر نفسیاتی دبائو کیوں بڑھایا جاتا ہے؟ اس سوال کا جواب بھی دیا گیا ہے کہ کیا ہمارے میڈیا میں اغیار کے نمائندے موجود ہیں؟ کون لوگ اسلام کے متبادل عقائد اور خرافات کو سند قبولیت دیتے ہیں اور روشن خیالی کا راگ الاپتے ہیں؟

تیسرے حصے میں بتایا گیا ہے کہ اسلام کا نظریہ سماع و ابلاغ کیا ہے؟ اور ذرائع ابلاغ کی ہیجانی دنیا میں اپنا قبلہ کیسے درست رکھا جائے؟خبر کی پڑتال کی یہاں کیا اہمیت ہے؟ خبر سے متعلق ایک قرآنی کلیہ پوری صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اور اس پہلو پر بھی رہنمائی فراہم کی گئی ہے کہ میڈیا کی دنیا میں ایک مسلمان ناشر کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟

چوتھے اور آخری باب میں بتایا گیا ہے کہ ناشر اور قاری کی ذمہ داریاں کیا ہیں؟ کچھ یاد رکھنے کی باتیں بھی بیان کی گئی ہیں اور کچھ خامیوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے جنھیں دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

مصنف نے پوری جامعیت کے ساتھ کتاب لکھی اور ناشر نے پورے اہتمام سے اسے شائع کیا ۔ سچ یہ ہے کہ مجھے اپنے گھر کے کتب خانے میں اس کتاب کے اضافہ پر فخر محسوس ہو رہا ہے۔ آپ بھی ضرور پڑھیے گا۔

جامع الشواہد ( مساجد میں غیرمسلموں کے دخول کے دلائل)
مصنف : مولانا ابوالکلام آزاد ، قیمت : 200 روپے
ناشر: مکتبہ جمال، تیسری منزل، حسن مارکیٹ، اردو بازار، لاہور،
رابط: 042-37232731

زیرنظر کتاب میں امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد نے قرآن، حدیث اور فقہ سے استدلال کرکے مساجد میں غیرمسلموں کے داخلہ سے متعلق ایک مدلل اور مضبوط موقف پیش کیا۔اس حوالے سے ہشت پہلو بحث کی ہے اور حضور اکرم ﷺ کے زمانہ کے مختلف واقعات بیان کیے ہیں۔ خاص طور پر وفد نجران اور وفد ثقیف کے واقعات پر روشنی ڈالی ہے اور پھر اس کے ساتھ ساتھ احناف کی آرا بھی بیان کی ہیں۔

متذکرہ تصنیف کے مطالعے کے بعد قاری کے ذہن میں مسجد میں غیرمسلموں کے داخل ہونے سے متعلق شکوک و شبہات کے تمام سوالات کے شافی جوابات مل سکتے ہیں۔ نیز یہ بات بھی کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ کسی بھی دینی مسئلے کے بارے میں صرف قرآن و سنت اور احادیث ہی کو مقدم رکھنا چاہئے اور انھی سے راہ نمائی حاصل کرنی چاہئے۔

کتاب کے چودہ ابواب ہیں: مسجد نبویﷺ میں غیر مسلموں کا داخل ہونا، واقعہ وفد نجران، واقعہ وفد ثقیف، مسلمانوں کا طرزعمل اور اس کے نتائج ، وفد ثقیف کے قیام فی المسجد کی تعلیل، اسلام کی دینی عمارت صرف مسجد ہے، خدا کی ساری زمین اسلام کے لئے مسجد ہے، ثمامہ بن آثال کا واقعہ، عام مجتہدین اور احناف کی رائیں، تشریح آیت انما المشرکون نجس، مذہب احناف اور مسلمانوں کا عمل مستمر ، امام شافعی کا مذہب اور صاحبہ ہدایہ کا تسامع، مسجد میں غیرمسلموں کا داخلہ مفید یا غیرمفید؟ ایک غلط استنباط، ہندوستان کے ہندو کس قسم کے غیر مسلم ہیں ۔

’’ جامع الشواہد ‘‘ مولانا آزاد کی ایک یگانہ روزگار تصنیف ہے جو ہر دور میں حدیث و فقہ کے تحقیقی گوہر کی حیثیت سے زندہ و جاوید رہے گی اور اس کا مطالعہ علمی و دینی معلومات میں اضافہ کرتا رہے گا۔

سچ تو یہ ہے
مصنف : ڈاکٹر صفدر محمود ، قیمت : 600 روپے
ناشر: قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، والٹن روڈ لاہور کینٹ،
رابطہ : 03234393422

تاریخی طور پر پاکستان کو سیاسی ورثے میں دو قسم کے مخالفین ملے۔ اول کانگریسی ذہن رکھنے والے گاندھی کے پیرو اور دوم احرار… ان دونوں قوتوں نے ہندوستان کو متحد رکھنے اور پاکستان کے قیام کو ناکام بنانے کی پوری کوشش کی۔ وہ ناکام ہوئے لیکن دل سے پاکستان کو تسلیم نہ کر سکے۔ چنانچہ انھیں جہاں بھی کہیں موقع ملتا ہے، وہ قائداعظم کی تنقیص کرتے، منفی پراپیگنڈا کرتے اور ان کے دامن پر اعتراضات کے چھینٹے اڑاتے رہتے ہیں ۔

ڈاکٹر صفدر محمود کی لکھی اس کتاب کا مقصد پاکستان مخالفین کے انہی ارادوں اور کوششوں کا توڑ کرنا، تاریخ پاکستان کو مسخ کرنے کی سازشوں کو ناکام بنانا اور قائداعظم سے بدظن کرنے کے لئے لگائے گئے الزامات، من گھڑت تاریخی افسانوں اور جھوٹے پراپیگنڈے کو تاریخی مستند شواہد سے بے نقاب کرنا اور سچ کو سامنے لانا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب کا بنیادی طور پر موضوع پاکستان ہی ہے۔ وہ پہلے تدریس سے وابستہ ہوئے، بعدازاں صوبائی اور مرکزی حکومتی محکموں میں خدمات سرانجام دیتے رہے، اسی طرح وہ عالمی اداروں میں کام کرتے رہے۔ ڈیڑھ درجن کے لگ بھگ کتابوں کے مصنف ہیں جن کا دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ تقریباً سب کا موضوع پاکستان کا مطالعہ ہی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے بارے میں لکھی جانے والی شاید ہی کوئی کتاب ایسی ہو جس میں ڈاکٹر صفدر محمود کی تحریروں کے حوالے نہ ملتے ہوں ۔ ان کی دیگر تمام کتابوں کی طرح زیر نظر کتاب بھی نہ صرف تاریخ کے طلباء و طالبات کے لئے ازحد ضروری ہے بلکہ دفاع پاکستان کی جنگ لڑنے والے تمام لوگوں کے لئے بھی جو پاکستان مخالفوں کے سامنے سینہ سپر ہیں۔

پنجاب، پنجابی اور پنجابیت، ایک سرزمین کئی داستانیں
مصنف : خوشونت سنگھ، قیمت:900روپے، ناشر: بک کارنر، جہلم

’’پنجاب ، پنجابی اور پنجابیت ‘‘ خوشونت سنگھ کی پنجاب، پنجابیوں اور سکھوں سے متعلق بہترین انگریزی تحریروں کا مجموعہ ہے جو انھوں نے پنجاب، اس کی سرزمین و باسیوں، تاریخ ، مذہب، ثقافت ، ادب و آرٹ سے متعلق سپرد قلم کیں اور جنھیں ان کی صاحبزادی مالا دیال نے تین حصوں پر مشتمل کتاب کی صورت میں مرتب کیا۔ اس کا اردو ترجمہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ کتاب خطے کے لوگوں اور مختلف عوامل سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے۔

حصہ اول پنجابیوں کی تاریخ ، ثقافت، زبان اور سکھ ازم سے متعلق کھوج لگاتا ہے۔

حصہ دوم ان سلگتے ہوئے واقعات سے متعلق ہے جنھوں نے خوشونت سنگھ کی زندگی کے دوران ریاست کو متاثر کیاِ جیسے تقسیم کا دکھ، خالصہ تحریک، آپریشن بلیوسٹار، سکھ مخالف فسادات اور بہت کچھ ۔

حصہ سوم معروف پنجابی شعرا، سیاست دانوں ، کارکنوں، دوستوں اور خاندان کے افراد کے شخصی خاکوں پر مشتمل ہے۔ مثلاً رنجیت سنگھ، بابا کھڑک سنگھ، گیانی ذیل سنگھ، پی سی لعل، منظور قادر ، نانک سنگھ، بھگت پورن سنگھ اور ویرن بائی۔ ان شخصیات میں کچھ تو قارئین کے لئے جانی پہچانی ہوں گی اور بعض کی مصنف نے پہچان کرا دی، ان سب نے خوشونت سنگھ کو کسی نہ کسی طور متاثر کیا۔

کتاب میں درج مواد خوشونت سنگھ کے آبائی وطن کے لوگوں کی ثقافت ، عزم اور جذبوں کی داد دیتا ہوا نظر آتا ہے، وہ وطن جس کی شناخت انھوں نے بڑے دھیان اور گیان کے بعد حاصل کی۔ یہ مجموعہ حقیقی معنوں میں پنجاب اور اس میں بسنے والوں کی لاجواب تصویر کشی کرتا ہے۔ خوشونت سنگھ نے جیسا پنجاب دیکھا، ویسا لکھ دیا۔ یقینا ً یہ کتاب پڑھنے والوں کو خوب لطف دے گی۔

عالمی تراجم ( افسانے )
مرتب : نصیر احمد ناصر، قیمت : 600 روپے، ناشر : بک کارنر، جہلم

زیرنظر کتاب دنیا کی مختلف زبانوں میں لکھے جانے والے تیس افسانوں کا مجموعہ ہے۔ افسانہ نگاروں میں گبرئیل گارشیا مارکیز، رولف ہوخ ہوتھ، خواجہ احمد عباس ، زور انیل ہرسٹن، پی پد مراجو، اے ایس پریا، سریندر جھاسمن، ٹلی اولسن، ولادیمرنابکوگ، وارلام شالاموف، میخائل اوپلیہیم، درشن متوا، تھین پی مینٹ، ولی سورنس، رے برڈبری، حسن بلاسم، ہری کانت ، ماہتاب محبوب، امرجلیل، نورالہدیٰ شاہ ، سراج، انور سہیل، پھنیشور ناتھ رینو، مدد علی سندھی اور نرمل ورما شامل ہیں۔

اس مجموعے میں ’ سگ نیلگوں کی آنکھیں ‘ کے عنوان سے گبرئیل گارشیا مارکیز کی شاندار کہانی موجود ہے۔ جرمنی کے صف اول کے ادیب رولف ہوخ ہوتھ کی ’ برلن کی انٹیگونی ‘ بھی ہے جو جرمن جنگی تاریخ سے متعلق ہے، جس میں بزعم خود مہذب قوم کی اصلیت واضح کردی گئی ہے۔ تقریباً ایک سو سال پہلے خواجہ احمد عباس کی لکھی گئی انگریزی کہانی کا ترجمہ ’ سرد لہر ‘ کی صورت میں موجود ہے۔ تیلگو زبان میں لکھی جانے والی کہانی اردو میں ترجمہ ہوکر ’ آندھی ‘ بن گئی، اسے بین الاقوامی اعزاز بھی عطا ہوا۔ ’ باقی ابھی ہونا ہے ‘ بنیادی طور پر ملیالم کہانی ہے جو ایک اہم ترین خاتون افسانہ نگار اے ایس پریا کی لکھی گئی ہے۔’ اور میں یہاں کھڑی استری کرتی رہی ‘ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کہانیوں کی خالق ٹلی اولسن نے لکھی ہے۔

مجموعہ میں روسی ادیبوں کی کہانیاں بھی شامل ہیں اور آپ جانتے ہی ہیں کہ روسی ادب کس قدر سحر طاری کرنے والا ہوتا ہے۔ مثلاً ولادیمرنابکوگ کی کہانی ’ جھیل ، قلعہ اور بادل ‘۔ وارلام شالاموف کی کہانی ’

رات ‘ کا ذکر نہ کیا جائے تو بہت بڑی زیادتی ہوگی۔ اس بدقسمت قلم کار کے آخری ایام ٹیگا کے بندی کیمپ میں گزرے تھے۔ اس نے اسی کیمپ میں جو کہانیاں لکھی تھیں وہ چوری چھپے باہر پہنچ رہی تھیں، یہ کہانی بھی انہی میں سے ایک ہے۔

اس مجموعے میں شامل تمام افسانے ادبی جریدے ’ تسطیر‘ میں شائع ہوئے۔ ان میںسے ہر ایک نہایت دلچسپ اور گہرا تاثر لئے ہوئے ہے۔

نیچرل سائنسز،کیرئیر گائیڈ
مصنف: یوسف الماس، قیمت: 350 روپے
ناشر: ایجوویژن، ہائوس 1239، گلی58، جی الیون 2 ، اسلام آباد، رابطہ: 03335766716

یہ کیرئیر گائیڈ ایسے طلباء وطالبات کے لئے ہے جو سائنس دان بننا چاہتے ہیں۔ یہ گائیڈ ایف ایس سی ( پری میڈیکل ) اور سائنس کے ان طلباء و طالبات کے لئے ہے جو قدرت کے پوشیدہ رازوں اور قوانین کا باریک بینی سے مشاہدہ کرنا چاہتے ہیں، تجزیاتی اور تخلیقی صلاحیتیں رکھتے ہیں، یقین و اعتماد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں صلاحیت کا لوہا منوا کر اپنی اقدار کے مطابق اپنا راستہ بنانا چاہتے ہیں ۔ یہ کتاب ان والدین کے لئے ہے جن کے بچے میٹرک یا ایف ایس سی، او لیول یا اے لیول کر رہے ہیں یا چودہ سے انیس سال کی عمر میں ہیں اور انھیں فیصلہ کرنا ہے کہ ان کے بچوں کو کیا پڑھنا ہے، کہاں پڑھنا ہے اور عملی زندگی میں کیا بننا ہے؟

اس کتاب میں بائیولوجی، کیمسٹری، فزکس، ارضیات ، ماحولیات اور ریاضی سمیت سائنس کے تمام شعبوں اور ان میں کیرئیر بنانے کے حوالے سے رہنمائی موجود ہے۔ طلباء و طالبات کو انٹرمیڈیٹ کے بعد 56 اور بیچلر کے بعد 86 مضامین اور شعبوں کے بارے میں آگاہی دی گئی ہے جن میں وہ داخلہ لے سکتے ہیں اور اپنا مستقبل بنا سکتے ہیں۔کتاب میں بتایا گیا ہے کہ سائنس کی تعلیم کے لئے بہتر تعلیمی ادارے کون سے ہیں؟ الغرضیکہ اس میں معلومات بھی موجود ہیں، مشاہدات کا تذکرہ بھی شامل ہے اور حقائق بھی بتائے گئے ہیں تاکہ پڑھنے والا زیادہ بہتر طور پر کیرئیرپلاننگ کر سکے۔

کتاب کے مصنف ملک کے ممتاز کیرئیر کونسلر ہیں، نیشنل کیرئیر ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن اور امریکن سائیکالوجیکل ایسوسی ایشن کے ممبر اور رائل سوسائٹی آف میڈیسن برطانیہ کے فیلو ہیں۔ اب تک نصف لاکھ طلبہ و طالبات کی کیرئیر کونسلنگ اور ان کے ذہنی رجحان و قابلیت کی پیمائش میں نمایاں خدمت سرانجام دے چکے ہیں ۔ یقیناً ان کی زیرنظر تصنیف مزید لاکھوں طلباء و طالبات کو اپنا شاندار کیرئیر منتخب کرنے میں بہترین معاون ثابت ہوگی۔

The Squeezed Emotions
مصنفہ: آمنہ شاہد، قیمت: 1095 روپے،
ناشر: بک کارنر، جہلم: (054)4278051

زیرنظرمجموعہ انگلش شاعری اور خوبصورت نثرپاروں پر مشتمل ہے، یہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکی کی تخلیقات ہیں، ان کے جذبات و احساسات ہیں۔ ایف ایس سی پری میڈیکل کرنے کے بعد وہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں پڑھ رہی تھیں کہ صحت کے ایک مسئلہ سے دوچار ہوئیں اور تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکیں ۔ یونیورسٹی میں خصوصی افراد کے لئے فرینڈلی ماحول نہیں تھا۔ بہرحال تمام تر مشکلات کے باوجود انھوں نے جہلم کے ایک ادارے سے فارمیسی ٹیکنیشن کی ڈگری حاصل کی۔ اب وہ اپنے شہر میں رہ کر ہی اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ اپنے بھائی کے میڈیکل سنٹر میں مینجنگ ڈائریکٹر اور ڈرگ کونسلر ہیں۔

جدوجہد سے بھرپور زندگی میں آمنہ شاہد کیا سوچتی ہیں، کن خیالات کو پرورش دے رہی ہیں، آج کل کون سے جذبات اور احساسات ان کے ہم سفر ہیں، زیر نظرکتاب انہی کی عکاس ہے۔ یہ ان کی پہلی کتاب ہے۔ یہ اس دور کی تخلیقات ہیں جب وہ اپنے آپ کو ایک بند گلی میں محصور محسوس کر رہی تھیں۔کتاب کے انتساب میں لکھا ہے:

Nobody is free of emotions so this book dedicated to everyone. Some of my words define your joys. Reflect your pain. Unfold your thoughts. Rebuild you. And some of my words depict the feelings of others. For you dont owe every emotion. You`re not meant to get into every situation. You just need to: embrace them, feel their emotions in your bones. Learn from their lessons. Heal them and heal yourself.

میرا خیال ہے کہ اس کے بعد مزید تعارف کرانے کی ضرورت نہیں، صرف پڑھنا باقی ہے ۔ انتہائی خوبصورت سرورق ، عمدہ طباعت کے ساتھ خاص بات یہ بھی ہے کہ پوری کی پوری کتاب شاندار، خوبصورت پیپر پر شائع ہوئی ہے۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک ایسے ادارے نے شائع کی ہے جو ایک مشنری جذبے کے تحت کتاب دوستی کا کلچر پروان چڑھا رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔